Inquilab Logo

ریلوے بھرتی احتجاج میں مزید شدت، گیا میں ٹرین پھونک دی

Updated: January 28, 2022, 9:12 AM IST | patna

الٰہ آباد اورگورکھپور میں بھی احتجاج ، کوچنگ سینٹر چلانے والے خان سرسمیت ۶؍ کوچنگ سینٹرس کیخلاف کیس

A view of Gaya railway station. (PTI)
گیا ریلوے اسٹیشن کا ایک منظر۔ ( پی ٹی آئی)

: ریلوے کے آر آر بی این ٹی پی امتحانات میںگھپلےکے خلاف ۲۳؍ جنوری سے شروع ہونے والا طلبہ کا احتجاج اب بھی ختم نہیں ہوا ہے کیوں کہ اب طلبہ کی ناراضگی بہار سے لے کر یوپی تک پہنچ گئی ہے۔ مشرقی یوپی کے متعدد اضلاع میں بھی طلبہ نے ریلوے کے خلاف احتجاج کیا۔   گزشتہ روز طلبہ نے تاریخی اہمیت کے حامل شہر گیا میںٹرین کو نذر آتش کردیا۔ یہ ٹرین یارڈ میں کھڑی تھی اور طلبہ نے احتجاج کے دوران پہلے اس پر پتھر برسائے اور پھر اسے مبینہ طورپر آگ لگادی۔  اس سے قبل طلبہ نےریلوے لائن پر بیٹھ کر مظاہرہ کیا اور ٹرینوں کی آمدورفت کو متاثرکر دیا تھا۔طلبہ کے اتنے شدید ردعمل کی توقع شاید نہ حکومت کو تھی اور نہ ریلوے کو۔ اسی وجہ سے اب انہیں سمجھانے بجھانے کا کام کیا جارہا ہے۔ 
  دوسری طرف تشدد بھڑکانے کے معاملے  میںپٹنہ میں کوچنگ سینٹر چلانے والے خان سر کے خلاف کیس درج کرلیا گیا ہے۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ تشدد کے دوران طلبہ خان سر کا ہی  نام لے رہے تھے کہ انہوں نے ہی  ہنگامہ کے لئے اکسایاہے۔اس معاملے میںپترکارنگر تھانہ میں ان کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کی گئی ہے ۔ان کے ساتھ ساتھ اس معاملے میں ۶؍دیگر کوچنگ اساتذہ  ایس کے جھا،نیون ،امرناتھ ،گگن پرتاپ اور گوپال سر کے علاوہ ۱۶؍طلبہ کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔ان کے علاوہ پولیس نےپکڑے گئے طلبہ کی نشاندہی پرتقریباً۴۰۰  ؍ نامعلوم طلبہ کے خلاف ایف بھی ایف آئی آر درج کی ہے۔حالانکہ اس سے قبل ۲۶؍جنوری کی دیر شام خان سر نے ریلوے کے سینئر افسروں سے ملاقات بھی کی تھی۔اس کے بعد انہوں نے نامہ نگاروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ طلبہ کو اتنا ہنگامہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔حکومت نے ان کے حق میں فیصلہ  کرنے کایقین دلایا ہے اور مجھےیقین ہے کہ اب ان کے ساتھ انصاف ہوگا۔انہوں نے کہاکہ طلبہ نےگیا میں ٹرین میں آگ لگا کر غلطی کی بلکہ انہوں نے آرہ بکسر میں بھی ٹرینوں کو جو نقصان پہنچایا وہ بھی  غلط تھا ۔ واضح رہے کہ خان سر کا اصل نام فیصل خان ہے اور  وہ اترپردیش کے دیوریہ ضلع کے رہنے والے ہیں ۔ خان جی ایس ریسرچ سینٹر کے نام سےیو ٹیوب چینل پران کے ۱۴ء۵؍ملین  سے زائد سبسکرائبر ہیں ۔دراصل یہ معاملہ امیدوارو ںسےمختلف عہدے کے لئے درخواست لینے، ایک سے زیادہ عہدے پران کے پاس ہونے اور گریڈ ڈی کے امتحان کو دو مرحلے میں لینےکا ہے۔

طلبہ کاکہنا ہے کہ تین سال قبل جب اسامیاں نکالی گئی تھی تب نوٹیفکیشن میںدو مرحلے میں امتحان لینے کی کوئی اطلاع نہیںدی گئی تھی۔ اب تین سال بعد جب امتحان لیا جارہاہے تو ایک مہینے قبل دو مرحلے میں امتحان لینے کا اعلان کیا جارہاہے ۔ ادھرجمعرات کوایف آئی آر ہونے کے بعد جب نامہ نگاروںنے  خان سر سے رابطہ کرنا چاہا تو ان کا موبائل مستقل بند تھا اور ان کے کوچنگ سینٹر  میں تالا  ہے جبکہ نیاٹولا میں موجود کچھ طلبہ نے کہاکہ اگر خان سر پر کارروائی ہوئی تو ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے بلکہ تحریک کو اور تیز کردیں گے ۔دوسری طرف طلبہ نے بدھ کو ہی آر آر بی این ٹی پی سی امتحانات میں گھپلے کے خلاف ۲۸؍جنوری کو بہار بند کا اعلان کر دیا  ہے او ان کے بہار بند کی حمایت میں آئیسا،انوس ،عظیم اتحاد سمیت کئی سیاسی پارٹیاں بھی سامنے آئی ہیں ۔ ادھر اتر پردیش کے الہ آبا د اور گورکھپور میں بھی طلبہ نے جم کر احتجاج کیا ۔ یہاں گورکھپور میںخاص طور پر طلبہ نے اسٹیشن کا گھیرائو کرنے کی کوشش کی تھی جسے بڑی مشکل سے ناکام بنایا گیا ۔
 واضح رہے کہ منگل سے جمعرات تک اور بہار کے  مختلف اضلاع میں آر آر بی این ٹی پی سی امتحانات کے نتیجے میں گھپلے کے کے خلاف طلبہ نے زبردست  ہنگامہ کیا تھا۔جس کے بعد منگل کو آرہ، بکسر، مظفرپور،نوادہ،بہار شریف ،نالندہ وغیرہ میں بھی طلبہ نے ریلوے ٹریک کوجام کر ٹرینوں کی آمد ورفت متاثر کیا تھا ،کہیں ٹرین کے انجن میں آگ لگا دی تو کہیں ٹریک کی کلپ اکھاڑ دی تھی۔  اس کے بعد محکمہ ریلوےکےوزیر اشونی ویشنونے طلبہ سے گزارش کی کہ وہ ریلوے کو نقصان نہ پہنچائیں، ریلوے آپ کی اپنی ملکیت ہے۔ واضح رہے کہ وزارت ریلوے کی جانب سے یہ اعلان کیا گیا کہ آر آر بی کے ذریعہ این ٹی پی سی کا جو نتیجہ جاری کیا گیا اس میں سی ای این کے پہلے مرحلے کے نتیجے کے تعلق سے امیدواروں نے جو شک اور فکر ظاہر کی ہے اس پر غور وفکر کرنے کے لئے اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل کی گئی ہے ۔یہ کمیٹی امیدواروں کےمطالبات پر غور کرے گی پھر اپنی سفارش پیش کرےگی۔ ریلوےبورڈنے فی الحال ۱۵؍ فروری  سے شروع ہونے والے سی ای این(این ٹی پی سی) کے دوسرے مرحلے کے سی بی ٹی اور ۲۳؍فروری کو شروع ہورہے سی ای این آر آر سی کے پہلے مرحلے کے سی بی ٹی امتحان کو رد کردیا ہے۔  یہاں یہ بات ذہن نشین رہے کہ یوپی کے اسمبلی انتخابات میں پہلے ہی بے روزگاری ایک بہت بڑا موضوع  ہے اور اب ایسے وقت میں بے روزگاروں کا  احتجاج بی جے پی کے لئے نیا درد سر بن گیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK