• Mon, 22 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

سہولتیں نہیں بڑھیں مگر ریل کرایہ پھر بڑھ گیا

Updated: December 22, 2025, 11:50 AM IST | Saeed Ahmed Khan/Agency | Mumbai

۲۶؍ دسمبر سے نفاذ ،طویل مسافتی ٹرینوں میں اےسی کوچ کا کرایہ ۲؍پیسہ فی کلومیٹر اور غیر اے سی کا ایک پیسہ فی کلومیٹربڑھ گیا، ریلوے کو ۶۰۰؍ کروڑ کی اضافی آمدنی ہوگی۔

Rail fares have been increased but there is a lack of facilities for passengers. Picture: INN
ریل کرایوں میں اضافہ تو کردیاگیا مگر مسافروں کیلئے سہولیات کا فقدان ہے۔ تصویر: آئی این این
ایسے وقت میں جبکہ سیزن نہ ہونے کے باوجود  طویل مسافتی ٹرینوں میں غیر معمولی بھیڑ کی وجہ سے مسافر بے حال ہیں، سہولتوں کے فقدان کی وجہ سے ریلوے پر تنقیدیں ہورہی ہیں اورمسافروں کو کنفرم ٹکٹ نہ ملنے کی وجہ سے ٹکٹوں کی کالا بازاری کا الزام عائد ہورہاہے،  اتوار کو مودی حکومت نے ریلوے کے کرائے میں اضافے کا اعلان کردیا۔ ۲۱۵؍ کلومیٹر تک کے سفر کے کرائے میں کوئی اضافہ نہیں کیاگیا ہے تاہم اس کے بعد  اے سی کوچ کے کرائے  میں ۲؍ پیسے فی کلومیٹر ا ور نان اے سی کوچ کے کرائے میں ایک پیسہ فی کلومیٹر بڑھا دیاگیاہے۔اس کا نفاذ جمعہ   ۲۶؍ دسمبر سے ہوگا۔ ریلوے کو اس  اضافے سے ۶۰۰؍ کروڑ روپے کی اضافی آمدنی ہوگی۔ 
 سال بھر میں دوسری بار کرایہ بڑھایاگیا
سال بھر میں ریلوے کے کرائے میں یہ دوسرا اضافہ  ہے۔  اس اضافے کی وجہ سے نان اسے میں سفر کرنے والے  مسافروں کو ہر ۵۰۰؍ کلومیٹر کے سفر پر ۱۰؍ روپے اضافی ادا کرنے ہوںگی۔  اس سے قبل ۳۰؍ جون کو کرائے میں اضافہ کیاگیا تھا جس کا نفاذ یکم جولائی سے کردیا گیا تھا۔ ۳۰؍ جون کے اضافے کی طرح  اتوار(۲۱؍ دسمبر کو) کئے گئے اضافہ کو بھی ’’کرایہ میں معقولیت‘‘ کا نام دیاگیاہے۔  اضافہ کو فی کلومیٹر ایک پیسہ اور ۲؍ پیسہ کی شکل میں دکھا کر حالانکہ مسافروں کو یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی ہے کہ اضافہ بہت زیادہ نہیں  ہے تاہم  اس اضافہ کی وجہ سے رواں مالی سال میں یعنی  ۳۱؍  مارچ ۲۰۲۶ء  تک  ریلوے کو تقریباً ۶۰۰؍ کروڑ روپے کی اضافی آمدنی ہونے کی توقع ہے۔ ۳۰؍ جون  کے اضافے کے بعد  سے ریلوے  اب تک تقریباً۷۰۰؍ کروڑ روپے کی اضافی آمدنی حاصل کرچکی ہے۔  اس طرح کرائے میں  سال میں دوبار کئے گئے اضافہ کے نتیجے میں ریلوے کومجموعی طور پر ۱۳۰۰؍ کروڑ روپے کی اضافی آمدنی  ہوگی ۔  کرائے میں اضافے کا جواز پیش کرتے ہوئے   وزارت ریل  نے کہا ہے کہ گزشتہ ایک دہائی میں ریلوے نے اپنے نیٹ ورک اور آپریشن میں نمایاں توسیع کی ہے۔ ریلوے کے ایک عہدیدار کے مطابق ’’اعلیٰ سطح کے آپریشن کو سنبھالنے اور حفاظت کو بہتر بنانے کیلئےافرادی قوت میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔ اس کے نتیجے میں افرادی قوت کی لاگت بڑھ کر ایک لاکھ ۱۵؍ ہزار کروڑ روپے ہو گئی ہے۔ پنشن کی لاگت بھی بڑھ کر ۶۰؍ ہزار کروڑ روپے تک پہنچ گئی ہے، جبکہ۲۵-۲۰۲۴ء میں مجموعی آپریشنل لاگت۲؍ لاکھ ۶۳؍ ہزار کروڑ روپے ہو گئی ہے۔ لہٰذا خرچ کی مناسبت سے کرایوں میں معمولی اضافہ ضروری ہو گیا تھا۔‘‘
اضافی سامان پر جرمانہ وصول کرنے کی تیاری
ا س بیچ ریلوے مسافروں کے طے شدہ حد سے زیادہ سامان لے جانے پر جرمانہ وصول کرنے کی بھی تیاری کررہاہے۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ریلوے کا مقصد مسافروں کو بہتر آرام ، محفوظ سفر، اور بروقت خدمات فراہم کرنا ہے، یہ اشارہ  دیا گیا ہے کہ ٹرینوں میں مقررہ حد سے زیادہ سامان لے جانے پر چارجز وصول کئے جائیں گے۔  دوسرے درجے کے مسافروں کو۳۵؍ کلو تک اور سلیپر کلاس کے مسافروں کو ۴۰؍ کلو تک کا سامان مفت لے جانے کی اجازت ہے۔
 کانگریس نے ’’نئے سال کا تحفہ ‘‘ قراردیا
  کرائے میں اضافے پر کانگریس نے شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ حکومت بجٹ سے کچھ ہفتے قبل خاموشی کے ساتھ عوام پر اضافی بوجھ ڈال رہی ہے۔  پارٹی کے ’ایکس‘ ہینڈل پر بھی سخت الفاظ میں ردعمل سامنے آیا۔ پارٹی نے کہا کہ مودی حکومت نے نئے سال کے موقع پر عوام کو ’تحفہ‘ دیتے ہوئے ریل کرایہ بڑھا دیا ہے۔ پارٹی کے سینئر لیڈر پون کھیڑا نے ایکس پر لکھا کہ آج صبح یہ نوٹ ریلوے بیٹ کے صحافیوں میں خاموشی سے تقسیم کیا گیا جو غلط اور اخلاقی طور پر غیر مناسب ہے۔  انہوں نے یاد دلایا کہ چند ماہ قبل بھی کرایوں میں اضافہ کیا گیا تھا اور اب ایک بار پھر لوگوں کی جیب پر اثر ڈالا جا رہا ہے۔ کانگریس نےمودی سرکار کو ’’وصولی سرکار‘ قرار دیا ہے۔  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK