Inquilab Logo

’’ اب اس دنیا میں میرا کوئی نہیں  ہے‘‘

Updated: September 12, 2023, 12:22 PM IST | Agency | Rabat

مراکش کے ایک پہاڑی علاقے سے تعلق رکھنے والی خاتون کا بیان ، کہا ، میرا دل ٹوٹ چکا ہے، میں بری طرح سہمی ہوئی ہوں۔  

Aid workers and local residents clean up debris in the city of Morocco. Photo: INN
مراکش شہر میں امدادی کارکن اور مقامی افراد ملبہ صاف کررہےہیں۔ تصویر:آئی این این

مراکش کے زلزلے سے پہاڑی علاقے بری طرح متاثر ہوئے ہیں ۔ زلزلے کے ۴؍ روز گزر جانے کے بعد بھی وہاں امدادی کارروائی میں دشواری ہورہی ہے۔ 
قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ نے اپنی رپورٹ میں  بتایاکہ مر اکش کا تافیغاغیت نامی پہاڑی گاؤں تقریبا ً پوری طرح تباہ ہوچکا ہے۔ ہر طرف ملبہ بکھرا ہوا ہے۔ ایک گھر بھی نہیں  بچا ہے۔ سب کچھ خاک میں  مل گیا ہے۔
۱۸؍ متعلقین کوکھونے والی خاتون
اس گا ؤں کی ۶۲؍ سالہ زہرہ بن بریک دل شکستہ ہیں ۔ انہوں نے الجزیرہ کو بتایا ، ’’اب اس دنیا میں میرا کوئی نہیں  ہے، میرا دل ٹوٹ چکا ہے ، میں بر ی طرح سہمی ہوئی ہوں۔ صدمے میں ہوں ۔ ‘‘ 
زہرہ نے اپنے ۱۸؍ متعلقین کو کھو دیا ہے جن میں سے اب تک صرف ان کے بھائی کے لا ش ملی ہے جو ملبہ میں   دبی ہوئی تھی۔ وہ اپنے متعلقین کی آخری رسومات بھی ادانہیں  کرسکی ہیں ۔ اب بھی لاشوں کی منتظر ہیں ۔ 
 انہوں نے انتہائی جذباتی لہجے میں الجزیرہ سے کہا، ’’میں چاہتی ہوں کہ میرے متعلقین کو ملبے سے نکالا جائے ،تاکہ میں سکون کے ساتھ ان کی آخری رسومات ادا کرسکوں ۔ ‘‘
 اپنا پوتا بھی کھو دیا 
اسی طرح  مراکش شہر سے ۹۰؍ کلو میٹر دور ایک اور پہاڑی گاؤں   طلعت این یعقو ب میں  ملبہ سے مسلسل لاشیں  نکالی جارہی ہیں ۔اس گاؤں کے محمدآیت اغرل انتہائی خوف کے عالم میں ہیں  ۔ صدمے سے نڈھال ہیں ۔ انہوں  نے اپنے خاندان کے ۹؍ اراکین کو کھو دیا ہے۔ انہیں اپنے پوتے کے زندہ ہونے کی اُمیدتھی ۔ آیت  نے الجزیرہ کو بتایا، ’’  انہیں   اپنے پوتے کے زندہ ہونے کی اُمید ہے، میرادل ٹوٹ گیا ہے ، میں نے اپنی بیٹی کو کھودیا ہے اور اس کے بچے بھی لقمۂ اجل بن گئے ہیں ، میں  صر ف ایک کا انتظار کر رہا ہوں ، اس کے زندہ ہونے کی امید کرنی چاہئے  ۔‘‘
بد قسمتی سے محمد آیت کی بات چیت کے کچھ دیر بعد ملبہ سے ان کے پوتے کو نکالا گیا اور وہ لقمۂ اجل بن چکا تھا۔ اسے گاؤ ں  کے قبرستان میں اپنے والدین کی قبروں  کے قریب دفن کردیا گیا۔ 
زلزلے میں  پہاڑی علاقے بری طرح متاثر
ادھرزلزلے نے سیاحتی مرکز مراکش شہر کے جنوب مغرب میں اطلس پہاڑیوں میں واقع گاؤں کے گاؤں صفحۂ ہستی سے مٹا د یئے۔رپورٹس کے مطابق طاقتور زلزلے سے زیادہ تباہی پہاڑی دیہاتوں اور قدیم شہروں میں ہوئی جہاں عمارتیں اتنے طاقتور زلزلے کو برداشت کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتیں ۔حکام کا کہنا ہے کہ مرنے والوں  کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے کیونکہ دور دراز کے پہاڑی دیہاتوں تک ریسکیو اہلکاروں کی رسائی میں بہت مشکلات پیش آرہی ہیں ۔ ان کےمطابق مراکش کے فوجی اور ہنگامی خدمات پر مامور اہلکار اطلس پہاڑی علاقے کے سب سے زیادہ متاثر علاقوں تک پہنچنے کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں کیونکہ وہاں جانے والی سڑکیں چٹانوں کے سبب بند ہو گئی تھیں ۔
 اس بارے میں  مراکشی ہلال احمر (ایم آر سی) نے بتایا کہ زمینی صورتحال تلاش اور بچاؤ کی کوششوں کیلئے ایک بڑا چیلنج ہے ۔ اس کے باوجود مدد کیلئے اٹلس پہاڑوں کے ان دور دراز علاقوں تک بھاری مشینری پہنچانا اولین ترجیح ہے۔
 یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بہت سے لوگ اب بھی ملبہ میں دبے ہوئے ہیں اور بچاؤ کی کوششیں جاری ہیں ، یہ زلزلہ مراکش میں ۱۹۶۰ء کے زلزلے کے بعد سے سب سے مہلک تھا۔
 ۲؍ ہزار ۴۹۷؍افراد کی موت
خبر لکھے جانے تک مراکش میں جمعہ کی نصف شب آنے والے تباہ کن زلزلے کے بعد کم از کم ۲؍ ہزار ۴۹۷؍افراد کی موت ہوگئی جبکہ۲۴؍ سو سےزائد افراد زخمی ہو گئے۔قبل ازیں اتوار کو مراکش کی وزارت داخلہ نے مرنے والوں  کی تعداد ۲؍ ہزار ۱۲۲؍ بتائی تھی۔ مرنے والوں میں الحوز صوبے کے ایک ہزار ۳۵۱، صوبہ تارودنت کے۴۹۲، چیچووا کے۲۰۱؍ اور مراکش شہر کے۱۷؍ افراد شامل تھے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK