• Tue, 02 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

انتخابات ملتوی ہونے پر بیشتر لیڈران ناراض

Updated: December 02, 2025, 12:11 AM IST | Mumbai

وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے ۵۰؍ مقامات پر الیکشن ملتوی کرنے کو ایک غلط فیصلہ قرار دیا،اپوزیشن نے اسے دبائو میں کیا گیا فیصلہ قرار دیا

Along with the opposition, Devendra Fadnavis also criticized the Election Commission.
اپوزیشن کے ساتھ دیویندر فرنویس نے بھی الیکشن کمیشن پر تنقید کی

الیکشن کمیشن نے اچانک مہاراشٹر کے مختلف اضلاع میں ہو رہے میونسپل اور نگر پنچایت الیکشن کی تاریخ سے صرف ۲؍ دن قبل تقریباً ۵۰؍ میونسپل اور نگر پنچایتوں میں الیکشن ملتوی کرنے کا اعلان کر دیا۔ اس کی وجہ سے جہاں مقامی امیدوار مایوس ہیں جنہوں نے الیکشن کی پوری تیاری کر رکھی تھی وہیں مہاراشٹر کے تقریباً تمام بڑے لیڈروں نے اس پر تنقید کی ہے۔خاص کر وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کو غلط بتایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مجھے نہیں پتہ کہ الیکشن کمیشن نے کس سے مشورہ کرنے کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے۔ 
 ان کا کہنا ہے کہ ’’ الیکشن کمیشن نے قانون کا غلط مطلب نکالا ہے۔ اس کا الیکشن ملتوی کرنے کا فیصلہ پوری طرح غلط ہے۔ اس طرح  ہر بار کوئی بھی عدالت پہنچ جائے گا اور الیکشن کی تاریخ ملتوی کر دی جائے گی۔ اس طرح پہلے کبھی نہیں ہوا۔ ‘‘ فرنویس نے کہا ’’ الیکشن کمیشن نے کس سے مشورہ کیا ہے اور کون سا قانون نکالا ہے مجھے اس کا علم نہیں ہے۔ مگر جہاں تک مجھے قانون کی معلومات ہے یا جتنی میں نے وکیلوں سے بات کی ہے اس کے مطابق کوئی ایک شخص عدالت چلا جائے تو اس کی وجہ سے الیکشن ملتوی نہیں کئے جا سکتے۔ 
 یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے حال ہی میں ایک عرضداشت پر سماعت کرتے ہوئے ہدایت دی ہے کہ الیکشن کمیشن اپنے اعلان کردہ پروگرام کے تحت الیکشن کروا سکتا ہے لیکن جن میونسپل کونسل یا نگر پنچایت کیلئے ۵۰؍ فیصد سے زیادہ ریزرویشن دیا گیا ہے وہاں کے نتائج عرضداشت پر سپریم کورٹ کا حتمی فیصلہ آنے کے بعد ہی ظاہر کئے جائیں۔ ساتھ ہی سپریم کورٹ نے یہ بھی کہہ دیا کہ حتمی فیصلہ آنے کے بعد بھی تمام میونسپل کونسلوں اورنگر پنچایتوں میں ۵۰؍ فیصد ریزرویشن کی حدلازمی ہوگی۔ لہٰذا الیکشن کمیشن نے اس ڈر سے کے بعد میں الیکشن دوبارہ نہ کروانے پڑ جائیں الیکشن کو ملتوی کر دیا۔  
  کانگریس کے ریاستی صدر ہرش وردھن سپکال نے بھی الیکشن کمیشن کے اس فیصلے پر ناراضگی ظاہر کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ میونسپل الیکشن تقریباً ۱۰؍سال کے بعدہو رہے ہیں اس کے باوجود نااہلی اور بدنظمی نے الیکشن کے عمل کو پیچیدہ بنا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے نامزدگی کے عمل کو غیر ضروری طور پر مشکل بنایا گیا، پھر ووٹر لسٹ  میں ڈپلیکیٹ اور ٹرپلیکیٹ نام درج کر کے افراتفری پیدا کی گئی۔ ریزرویشن سے متعلق عدالتی ہدایات نے کئی نگر پنچایتوں میں غیر یقینی صورتحال پیدا کردی اور اب اچانک ۲۰؍ کونسلوں کے انتخابات مؤخر کر کے نیا شیڈول جاری کر دیا گیا ۔ سپکال نے کہا کہ ۳؍ تاریخ کو آنے والا نتیجہ ان کونسلوں پر اثرانداز ہو سکتا ہے، اسلئے ۲؍ تاریخ کو ہونے والے الیکشن کے نتائج بھی ۲۰؍ تاریخ کو ہونے والی پولنگ کے نتائج کے ساتھ ہی ظاہر کئے جائیں۔ انہوں نے افسوس ظاہر کیا کہ الیکشن کمیشن اپنے ہی اصولوں پر عمل نہیں کر پا رہا ہے اور آزادانہ و شفاف انتخابات کروانے کی صلاحیت کھوتا جا رہا ہے۔ 
  کانگریس کے سینئر لیڈر بالا صاحب تھورات کا کہنا ہے کہ میں نے اپنے سیاسی سفر میں اتنی بد نظمی اور دبائو میں کام کرنے والا الیکشن کمیشن کبھی نہیں دیکھا۔الیکشن سے ایک روز قبل اسے ملتوی کر دینا، کئی مقامات پر الیکشن کے عمل( تیاریوں)کو روک دینا ، بعض مقامات پر پرانی ووٹنگ لسٹ ہی کے ذریعے الیکشن کروانا ، یہ سب دیکھ کر عوام کا الیکشن کمیشن پر سے اعتماد ختم ہو چکا ہے۔ یہ صرف اور صرف حکومت کے دبائو میں کام کرنے والا کمیشن ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK