Inquilab Logo Happiest Places to Work

شہر اورمضافات کی بیشتر مساجدکا اذان ایپ استعمال نہ کرنےکا فیصلہ

Updated: July 16, 2025, 7:22 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

مدنپورہ ، بھنڈی بازار، بائیکلہ ، چیتا کیمپ ،مانخورد،گوونڈی ، وکھرولی ، چارکوپ،مالونی اوردیگرعلاقوںکے ٹرسٹیان نے کہا: یہ اذان کا بدل نہیںاوراس سےکیس پر بھی اثر پڑسکتا ہے۔کیس کی پیروی کرنے والے وکیل نے قانونی پہلوؤں پرروشنی ڈالی

The QR code for the app for the call to prayer is visible on the wall of the Maham Jamia Mosque.
اذان کیلئے ایپ کاکیوآرکوڈ ماہم جامع مسجد کی دیوارپرچسپاں نظرآرہا ہے۔

شہر اورمضافات کی بیشتر مساجد میں  اذان ایپ کا استعمال نہ کرنےکا فیصلہ کیاگیا ہے۔ مدنپورہ ، بھنڈی بازار، بائیکلہ ، چیتا کیمپ، مانخورد، گوونڈی، وکھرولی ، چارکوپ ،مالونی اور دیگر  علاقوں کی مساجد کے ٹرسٹیان سے بات چیت کرنے پر ان کا کہنا تھا کہ اولاً اذان کا جو اسلامی طریقہ رائج ہے گویا ہم اسے خود ختم کررہے ہیں اور دوسرے اس سے ہائی کورٹ میں لاؤڈاسپیکر    کیس پر جاری شنوائی پر بھی اثر پڑنے کا اندیشہ ہے۔ اسی لئے یہ طے پایا ہے کہ ایپ کےاستعمال کے بجائے آوازکم رکھ کرلاؤڈاسپیکر ہی سے اذان دی جائے، جب عدالت کا حتمی فیصلہ آئے گا تب اس کے مطابق عمل کیاجائے گا۔
ایپ استعمال نہ کرنےکی ٹرسٹیان نےکیا وجہ بتائی 
  چیتاکیمپ ، پائلی پاڑہ اور مہاراشٹر نگر کی حدود میںواقع ۳۱؍ مساجد کے ٹرسٹیان نے طے کیا کہ وہ ایپ کا استعمال نہیں کریں گے۔ اس تعلق سے مسجد ِ معراج کے ٹرسٹی اور آپس میں ہونے والے مشورے میں شامل محمد رفیق شیخ نے بتایا کہ ’’ٹرسٹیان کی جانب سے اس کی وجہ یہ بتائی گئی کہ اذان کا جو اسلامی طریقہ رائج ہے گویا ہم اسے خود ختم کررہے ہیں اور اس کا اثر عدالت میں کیس کی سماعت پر بھی پڑسکتا ہے ۔عدالت میں یہ جواز پیش کیا جاسکتا ہے کہ جب آپ نے خود ہی راستہ نکال لیا ہے اورمسئلے کا حل تلاش کرلیا ہے تولاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر اصرار کیوں؟ اسی لئے اتفاق رائے سے ایپ استعمال نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا  ۔‘‘
 وکھرولی میںعالم خا ن سے رابطہ قائم کرنے پرانہوں نے کہا کہ ’’ یہاں۱۵؍ سےزائد مساجد ہیں اورکسی بھی مسجد میں ایپ کے ذریعے لائیو اذان سننے کا اہتمام نہیںکیا گیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ لوگوں کا اس طرح کا مزاج ہی نہیں ہے ، جو طریقہ رائج ہے اس پرعمل کیاجارہا ہے۔‘‘ 
 گوونڈی میںرابطہ قائم کرنے پرحاجی محمد الیاس قادری نے بتایا کہ ’’ گوونڈی میں بھی ایسا کوئی نظم نہیں کیا گیا ہے، لاؤڈاسپیکر کے ذریعے آوازکم کرکے اذان دی جارہی ہے۔‘‘ 
 مالونی میںانجمن جامع مسجد کے صدر اجمل خان نےبتایا کہ ’’ ایپ وغیرہ پراذان کا مالونی علاقے میںکوئی نظم نہیںہے اور نہ ہی اسے کسی مسجد میںٹرسٹیان نے اپنایا ہے۔ اس کی وجہ یہی ہے کہ اسلامی ضابطے کے مطابق اذان دی جارہی ہے اور آئندہ بھی دی جائے گی ۔ ‘‘ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’’ جدید ٹیکنالوجی کااستعمال بہتر ہے مگر احتیاط بھی ضروری ہے کہ یہ خود ہمارے ہی خلاف نظیرنہ بن جائے ۔‘‘
 نورانی مسجد (چارکوپ) کے صدر حاجی محمد یونس نے بھی یہی باتیں دہرائیں اورکہاکہ چارکوپ علاقے میں۱۴؍مساجد ہیں،کسی میں ایپ وغیرہ کے ذریعے اذان سننے کا اہتمام نہیں کیا جارہا ہے۔‘‘ 
ایپ استعمال کرنےوالے ٹرسٹیان نے کیا کہا 
 سنّی بڑی مسجد ،مدنپورہ کی انتظامیہ کمیٹی کے رکن رئیس انصاری سےگفتگوکرنے پر  انہوں نے کہا کہ ’’ ایپ پر اذان شروع کرنے پرہمیں بھی روکا گیا تھا اور یہ کہاگیا تھا کہ اس سے کیس کی شنوائی پر اثر پڑے گا مگر دوسری طرف ہم لوگوں پر عوام کا دباؤ بھی تھا، اسی سبب ایپ پرلائیو اذا ن کا سلسلہ شروع کیا گیا۔تقریباً ڈھائی ہزارمصلیان استفادہ کررہے ہیں۔‘‘ 
 ماہم جامع مسجد کے ٹرسٹی فہد خلیل پٹھان نے بتایا کہ ’’ چونکہ ہمارے یہاںبالکل آواز نہیں آرہی تھی اسی سبب مجبوراً کیرالا کے محمدعلی کے ذریعے متعارف کرائے گئے ایپ کواپنایا گیا اورمصلیان اس سےاستفادہ کررہے ہیں۔‘‘
  ممبئی جامع مسجد (عبدالرحمٰن اسٹریٹ) کے ٹرسٹی شعیب خطیب نے بتایا کہ’’مہاراشٹر کالج کے طلبہ کے ذریعے بنائے گئے ایپ کو جامع مسجد میں شروع کیا گیا تھا مگر دوماہ سے زائد وقت سے وہ بند ہے ،مختلف تکنیکی خرابیاں ہیں ۔ ‘‘ انہوں نے یہ اعتراف کیا کہ ’’ایپ کے استعمال سے کیس کی شنوائی پراثر پڑے گا ،اسی لئے اس کا استعمال نہیں کیا جائے گا۔ جنوبی ممبئی کی چند مساجد ہی میں ایپ کااستعمال کیا جارہا ہے ۔‘‘ 
ایپ کے استعمال سے قانونی طور پرکیا اندیشہ ہے؟ 
 لاؤڈاسپیکر کے تعلق سے داخل کردہ کیس کی ہائی کورٹ میں پیروی کرنے والے ایڈوکیٹ عبدالکریم پٹھان سے پوچھنےپرانہوں نے بتایا کہ ’’ٹرسٹیان کا یہ اندیشہ درست ہوسکتا ہے مگر اس سےزیادہ اہم یہ ہے کہ اس کیس میںہماری جانب سے سب سے اہم نکتہ یہ ہےکہ اذان سے صوتی آلودگی نہیں ہوتی۔ دوسرے یہ کہ اس تعلق سے پولیس کی جانب سے من مانے انداز میںکارروائی کی گئی ہے،اسی طرح مزید نکات ہیں۔‘‘ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’’ ایپ کا استعمال آپشنل ہےاور بیشتر مساجد کے ٹرسٹیان اس سے گریزکررہے ہیں۔  اگر اس تعلق سے فریق مخالف کی جانب سے کوئی بات عدالت میں کہی جاتی ہے تو اس پر بحث کی جائے گی لیکن عدالت میں ہمارے کیس کی بنیاد اوّل الذکرنکتہ ہے۔اس لئے احتیاط اچھی بات ہے مگر اس سے گھبرانےکی ضرورت نہیں ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK