دور بدلے تبدیلیاں رو نما ہوئیں اور ان تبدیلیوں کا اثر جہاں سماج کے ہر طبقے پر پڑا وہاں سماج کا اہم حصہ خواتین اس سے کیسے مستثنیٰ رہ سکتی تھیں؟ اسی لئے وہ آج جہاز اڑا رہی ہیں اور سمندر کی گہرائیوں کو کھنگال رہی ہیں۔ وہ صرف خواب نہیں دیکھتیں بلکہ اُن خوابوں کو حقیقت کا چہرہ دیتی ہیں۔
تبدیلی ایک قدرتی عمل ہے جو ہر دور میں جاری رہا ہے اور مستقبل میں بھی جاری رہے گا۔ فرد ہو سماج ہو قوم ہو یا ملک ہو جو بھی خود کو اس تبدیلی کیساتھ ہم آہنگ کرنے میں نا کام رہے گا وہ یا تو بہت پیچھے رہ جائے گا یا ماضی کے جنگلوں میں کہیں گم ہو جائے گا۔ دور بدلے تبدیلیاں رو نما ہوئیں اور ان تبدیلیوں کا اثر جہاں سماج کے ہر طبقے پر پڑا وہاں سماج کا اہم حصہ خواتین اس سے کیسے مستثنیٰ رہ سکتی تھیں؟ اسی لئے وہ آج جہاز اڑا رہی ہیں اور سمندر کی گہرائیوں کو کھنگال رہی ہیں۔ وہ صرف خواب نہیں دیکھتیں بلکہ اُن خوابوں کو حقیقت کا چہرہ دیتی ہیں۔
آج کا بھارت صرف انفراسٹرکچر یا معیشت میں ترقی یافتہ نہیں ہو رہا بلکہ وہ خواتین کی قیادت، ان کی موجودگی اور ان کے کارناموں سے بھی روشن ہو رہا ہے۔ اب خواتین صرف گھر نہیں سنبھالتیں بلکہ خلا، انجینئرنگ، سائنس، معیشت، ڈیٹا اور ترقیاتی پالیسیوں میں بھی اپنے نقوش چھوڑ رہی ہیں۔ یہ تحریر اُن تمام خاموش، محنتی اور باہمت خواتین کو خراج تحسین ہے جو جدید بھارت کی بنیادیں رکھ رہی ہیں، خلائی سائنسدان اور انجینئرز... ISRO کی ناری شکتی بھارت کے خلائی مشن جیسے چندریان، منگلیان اور گگنیان صرف ٹیکنالوجی کے نہیں بلکہ خواتین کی قیادت کے شاہکار ہیں۔ ڈاکٹر ریتو کریدھل ’’راکٹ ویمن‘‘ کہلاتی ہیں، چندریان-۲؍ کی مشن ڈائریکٹر رہیں۔ نندنی ہری ناتھ مارس مشن (MOM) کی فلائٹ ڈائریکٹر۔ ISRO میں خواتین نے نیویگیشن، سافٹ ویئر، راکٹ ڈیزائن اور مشن کنٹرول جیسے حساس شعبوں میں قیادت کی۔
یہ وہ بیٹیاں ہیں جو زمین کو چھوڑ کر ستاروں سے باتیں کرتی ہیں۔ راک اور سول انجینئرز، زمین کو جوڑتی اور سنوارتی معمار خواتین سخت پہاڑوں، سرنگوں اور لینڈ سلائیڈ ایریاز میں کام کرنے والی خواتین خطرناک مگر اہم منصوبوں میں شامل ہیں۔ ریل سرنگیں، پاور پلانٹس، اور پن بجلی منصوبوں میں نمایاں کردار۔ خواتین اب اسمارٹ سٹیز، سڑکوں، پلوں اور ہائی ویز کے بڑے پروجیکٹس میں اہم مقام رکھتی ہیں۔
چناب پل جیسا دنیا کا سب سے اونچا ریلوے پل بھی ایک خاتون انجینئر مادھوی لتا کی نگرانی میں مکمل ہوا۔ اب خواتین صرف راہیں نہیں دیکھتیں، وہ خود راستے بناتی ہیں۔ میٹرو انجینئرز زیر ِ زمین خوابوں کی معماریں، دہلی، ممبئی، بنگلور اور چنئی میٹرو جیسے بڑے شہروں کے میٹرو سسٹمز میں خواتین انجینئرز نے الیکٹریکل، میکینکل اور سیول انجینئرنگ میں اہم کردار ادا کیا۔ ٹُنل بورنگ مشینز سے لے کر آٹومیٹک میٹرو سسٹمز تک، خواتین کی قیادت اور نگہبانی میں بے شمار چیلنجز سر کئے گئے۔ ڈیٹا سائنٹسٹ اور ٹیک لیڈرز ڈجیٹل بھارت کی معماریں، آرٹی فیشیل انٹیلی جنس، مشین لرننگ، ڈیٹا اینالیٹکس اور کلاؤڈ کمپیوٹنگ جیسے جدید ترین میدانوں میں خواتین صف ِ اوّل پر ہیں۔ بھارتی ٹیک کمپنیاں جیسے انفوسس، وپرو، ٹی سی ایس میں کئی ٹیمز خواتین لیڈرز کے تحت کام کر رہی ہیں۔
اسٹارٹ اپ کلچر میں بھی خواتین نے ہیلتھ ٹیک، ایڈ ٹیک اور فن ٹیک میں انقلاب برپا کیا ہے۔ وہ صرف ڈیٹا کو نہیں پڑھتیں، وہ مستقبل کا رخ متعین کرتی ہیں۔ معیشت کی معمار، فنانس، پالیسی اور گورننس میں انشولا کانت ورلڈ بینک منیجنگ ڈائریکٹر، پالیسی سازی میں خواتین کی نمائندگی کی علامت ہیں۔ آر بی آئی، سیبی، نیتی آیوگ میں بھی خواتین معاشی پالیسیوں، بجٹ، اور ترقیاتی منصوبوں کی رہنمائی کر رہی ہیں۔ گاؤں سے لیکر پارلیمنٹ تک، خواتین پرائمری سیویئرز، کاروباری خواتین اور سرمایہ کار کے طور پر ابھری ہیں۔ آج کی خواتین صرف صنف کا نمائندہ نہیں، بلکہ علم، قیادت، قربانی اور عزم کی زندہ مثالیں ہیں۔ وہ خلا میں جا رہی ہیں زمین کو سنوار رہی ہیں، معیشت کو سنبھال رہی ہیں اور قوم کو ترقی کی راہ پر لے جا رہی ہیں یہ ترقی یافتہ بھارت کی بیٹیاں ہیں، جن کی آنکھوں میں خواب اور ہاتھوں میں مستقبل ہے۔ چناب پل کی خاتون انجینئر جدید بھارت کی بہادر معمار دور جدید کی سوہنی ہے جو خود نہیں ڈوبتی، اوروں کو بھی پار لگاتی ہے۔
چناب پل ایک حیرت انگیز کارنامہ ہے۔ جموں و کشمیر کے ریاسی ضلع میں دریائے چناب پر بنایا گیا چناب ریل پل دنیا کا سب سے اونچا ریل پل ہے، جو ۳۵۹؍ میٹر (تقریباً ۱۱۷۸؍ فٹ) کی بلندی پر قائم ہے۔ یہ پل بھارت کی انجینئرنگ مہارت، سائنسی ترقی اور حوصلے کی زندہ مثال ہے خاتون انجینئر مادھوی لتا نے اس پل کے تعمیراتی مراحل میں کلیدی کردار ادا کیا۔ اُنہوں نے پل کی تعمیر میں شامل ٹیموں کی نگرانی کی۔ ڈیزائن، سیفٹی اور انجینئرنگ چیلنجز سے نمٹنے میں مہارت دکھائی۔ پیچیدہ ترین حصے یعنی آرچ (Arch) کی تعمیر کی قیادت کی۔ گہری کھائیوں اور برفیلے موسم میں کام کیا۔ مرد اکثریتی ٹیموں میں اپنی قابلیت اور قیادت ثابت کرنا آسان نہیں۔ دنیا کے بلند ترین ریل پل کی تعمیر میں سیفٹی، پریشر اور پرفیکشن کو برقرار رکھنا بہت مشکل تھا اسی لئے مادھوی لتا محض ایک انجینئر نہیں بلکہ ترقی پذیر بھارت کی علامت ہیں وہ انجینئرنگ میں خواتین کی قوت، استقامت اور صلاحیت کی نمائندہ ہیں۔ اُن کا کام اُن لاکھوں لڑکیوں کے لئے مشعل راہ ہے جو STEM (سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ، ریاضی) میں اپنا مقام بنانا چاہتی ہیں۔ یہ وہ ’’سوہنی‘‘ ہے جو اب چناب کو پار کرنے نہیں بلکہ اُس پر پل بنانے آئی ہے۔ ایک ایسا پل جو خوابوں کو جوڑتا ہے۔ چناب پل صرف ایک ڈھانچہ نہیں، بلکہ عزم، جرات، اور نئی نسل کی قیادت کا نشان ہے۔ مادھوی لتا جیسی خواتین ہمیں یہ سکھاتی ہیں کہ جب خواتین کو موقع دیا جائے، تو وہ پہاڑوں، دریاؤں اور روایتوں سب کو پیچھے چھوڑ سکتی ہیں۔

بھارتی فوج میں خواتین نے اپنے ایثار، بہادری اور پیشہ ورانہ مہارت سے فوج کی شکل بدل دی ہے۔ صدیوں پرانی رکاوٹوں کو توڑتے ہوئے، خواتین فوجی، افسروں اور رہنماوں نے ملک کی حفاظت میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
شروع میں خواتین کو ڈاکٹر، انجینئر اور انتظامی عہدوں پر تعینات کیا گیا، مگر اب وہ لڑاکا پائلٹ، آرٹلری افسران اور کمانڈوز کے طور پر خدمات انجام دے رہی ہیں۔ خواتین اب آرمی ایوی ایشن کور اور ملٹری پولیس جیسے جنگی معاونت کے شعبوں میں بھی خدمات دے رہی ہیں۔ کئی خواتین افسروں نے اعلیٰ رینک حاصل کئے اور یونٹوں کی قیادت کے ساتھ اسٹریٹجک منصوبہ بندی میں حصہ لیا، حال ہی میں اس کی مثال بن کر کرنل صوفیہ قریشی اور کمانڈر ویومیکا سنگھ کو پوری دنیا نے دیکھا۔ خواتین افسر اور سپاہی جموں و کشمیر اور شمال مشرقی علاقوں جیسے مشکل خطوں میں آپریشنز میں سرگرم ہیں۔ کپتان سیما راؤ، بھارت کی پہلی خاتون کمانڈو ٹرینر، جو خصوصی فورسز کی تربیت دیتی ہیں۔
سابق لیفٹیننٹ جنرل مادھوری کانیتکر، خواتین میں اعلیٰ ترین عہدہ رکھنے والی افسر ہیں۔ فی الحال وہ مہاراشٹر یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کی وائس چانسلر ہیں۔ فلائنگ آفیسر اونی چترویدی، بھارتی فضائیہ کی پہلی لڑاکا خاتون پائلٹوں میں سے ایک۔ بھارتی فوج میں خواتین طاقت، ثابت قدمی اور حب الوطنی کی علامت ہیں۔ ان کی موجودگی سے، فوج میں جنسی مساوات کو فروغ ملا ہے۔ نئی نسل کی خواتین کو فوج میں کریئر بنانے کی تحریک ملی ہے۔ معاشرتی تبدیلی آئی ہے کہ خواتین بھی ملک کی حفاظت اتنی ہی بہادری سے کر سکتی ہیں جتنی مرد۔
بھارتی فوج میں خواتین صرف خدمات انجام دینے والی نہیں بلکہ رہنما، جنگجو اور ملک کی معمار ہیں۔ ان کی بہادری اور خدمت جدید بھارت کی مضبوطی اور ترقی کی بنیاد ہیں۔ بھارتی بحریہ میں خواتین نے مختلف شعبوں میں نمایاں خدمات انجام دی ہیں۔ آج وہ صرف معاون افسران نہیں بلکہ کمانڈرز، نیوی ڈاکٹرز، انجینئرز اور نیوی پائلٹس کے طور پر ملک کی سمندری حدود کی حفاظت کر رہی ہیںجنگی جہازوں اور سب میرینز پر تعیناتی، نیوی ایوی ایشن میں لڑاکا اور حملہ آور پائلٹ، بحری تحقیق اور سائنس میں خواتین کا بڑھتا ہوا حصہ، نیوی میڈیکل کور میں خواتین ڈاکٹروں کی خدمات۔ بھارتی فضائیہ میں خواتین نے لڑاکا طیارے اُڑانے، اسٹریٹجک آپریشنز کی قیادت، اور مختلف تکنیکی شعبوں میں نمایاں کارکردگی دکھائی ہے۔ فلائنگ آفیسر اونی چترویدی، پہلی لڑاکا خاتون پائلٹ میجر بھاونا کانتھ، بھارتی فضائیہ کی پہلی خاتون اسکواڈرن لیڈر بھارتی بحریہ اور فضائیہ میں خواتین کی شمولیت نے دفاعی خدمات میں نئی جہتیں متعارف کروائی ہیں۔ وہ نہ صرف اپنی قابلیت کا لوہا منوا رہی ہیں بلکہ قوم کے لئے فخر اور امید کا باعث بھی بن رہی ہیں۔
دنیا بدل چکی ہے اور خواتین کی پہچان اب صرف آنچل نہیں ہے، سیاست، وکالت، فوج، تعلیم، طب، معیشت، کھیل، ہر میدان میں انہوں نے پرچم بلند کیا ہے۔ قلم بھی سنبھالتی ہیں، اوزار بھی۔ بچوں کی پرورش کے ساتھ مشن بھی پروان چڑھاتی ہیں۔ عدالت میں انصاف کی جنگ بھی لڑتی ہے اور اسمبلی میں قانون بھی بناتی ہے۔ لیکن یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ اب بھی کئی خواتین محرومی، دباؤ اور جبر کا شکار ہیں۔ مذکورہ شخصیتیں اس بات کا ثبوت ہیں کہ وہ بہت کچھ کرسکتی ہیں بشرطیکہ معاشرہ ان کی راہ میں رکاوٹیں نہ ڈالے بلکہ ان کی اڑان کو تسلیم کرے۔
یہ دورِ جدید کی ساحرہ ہے سوچ کی مشعل جلائے فکر کی جلترنگ کے ساتھ چاند کی مسافر اور سورج سے بھی روشن خواب دیکھتے ہوئے۔ کوئی عمارتوں کی بنیاد میں چھپی ہوئی، کوئی راکٹ کے دل میں نبض بن کر دھڑکتی ہوئی، کوئی درسگاہ میں چراغ ِعلم جلائے، کوئی خاکی وردی میں بارود سے لڑ جائے۔ جیسے کسی آنگن میں بوئی ہو امید ایسا ہی ہے اس کا ہر خوابِ جدید، نہ دیواریں روکیں نہ زنجیریں جکڑیں اب وہ آنسوؤں کو مسکان میں ڈھالتی ہے اسکے پاس چھڑی ہے نہ تعویذ، پھر بھی کرتی ہے وہ ہر خاموشی کو خطاب، ہر سوال کا جواب، ہر اندھیرے کی ضیایہی ہے دورِ جدید کی اصل ساحرہ۔