• Fri, 08 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

مدھیہ پردیش: ٹائیگر ریزرو میں ۴؍ ہاتھی مردہ پائے گئے، گزشتہ ۴۸؍ گھنٹوں میں ۸؍ اموات

Updated: October 31, 2024, 10:02 PM IST | Bhopal

ریاستی محکمہ وائلڈ لائف کے نامعلوم عہدیداروں نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ منگل کو ایک وائلڈ لائف ریزرو میں چار ہاتھی مردہ پائے گئے۔ جبکہ دیگر پانچ ہاتھیوں کی حالت نازک تھی۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

مدھیہ پردیش کے بندھو گڑھ ٹائیگر ریزرو میں بدھ کو چار جنگلی ہاتھیوں کی موت ہوگئی۔ ان تازہ اموات کے بعد ٹائیگر ریزرو میں گزشتہ دو دنوں کے دوران مرنے والے ہاتھیوں کی تعداد آٹھ ہو گئی۔ انڈین ایکسپریس نے ریاستی محکمہ وائلڈ لائف کے نامعلوم عہدیداروں کے حوالے سے بتایا کہ بدھ کو کھیتولی اور پٹور علاقوں کے سلاکھانیہ بیٹ میں واقع وائلڈ لائف ریزرو میں چار ہاتھی مردہ پائے گئے جبکہ دیگر پانچ ہاتھی نازک حالت میں زمین پر پائے گئے۔ اس سے قبل ۴ ؍بیمار ہاتھی علاج کے دوران دم توڑ گئے۔ ہاتھیوں کے متاثرہ قبیلے میں ۱۳ ؍ہاتھی تھے جن میں چار صحت مند ہیں جبکہ ایک زیر علاج ہے۔ ریاست میں بندھو گڑھ ٹائیگر ریزرو ہاتھیوں کی آبادی کا گھر ہے جو ۲۰۱۸ء میں چھتیس گڑھ سے ہجرت کر کے آئے تھے۔

یہ بھی پڑھئے: سی پی جے امپیونٹی انڈیکس: ہیتی، اسرائیل صحافیوں کے قاتلوں کو سزا نہیں دے رہے ہیں

بدھ کو ریاست کے وائلڈ لائف ڈپارٹمنٹ کے نامعلوم اہلکاروں نے دی انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ ۴۸ گھنٹوں کے دوران ہاتھیوں کی پراسرار اموات کی تحقیقات شروع کردی گئی ہے۔ ہاتھیوں کو زہر دے کر ہلاک کرنے کے امکانات پر غور کیا جا رہا ہے لیکن پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے کے بعد ہی حتمی بیان دیا جائے گا۔ حکام، قریبی گاؤں میں رہنے والے دیہاتیوں سے بھی تفتیش کر رہے ہیں کہ آیا ماضی میں ہاتھیوں کے ساتھ کوئی تنازعہ ہوا تھا۔ ہاتھیوں کی لاشیں ملنے کے مقام سے ۵ ؍کلومیٹر کے دائرے میں یہ تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ نیشنل ٹائیگر کنزرویشن اتھارٹی نے بندھو گڑھ میں اموات  کا جائزہ لینے کیلئے ایک ۳ رکنی ٹیم تشکیل دی ہے۔ واضح رہے کہ مذکورہ اتھارٹی، مرکزی وزارت ماحولیات کے تحت کام کرتی ہے۔ اسے خطرے سے دوچار جانوروں کی حفاظت اور پروجیکٹ ٹائیگر کے نفاذ کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK