Inquilab Logo Happiest Places to Work

محمد حارث میر نے یوپی ایس سی میں اپنی کامیابی کو ہدف کے بروقت تعین اور مستحکم سوچ کا نتیجہ قراردیا

Updated: April 26, 2025, 3:48 PM IST | Shaikh Akhlaque Ahmed | Mumbai

جامعہ ملیہ سے قانون کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد۲۰۲۳ء میں سول سروس امتحان شرکت کی اور پہلی ہی کوشش میں  کامیاب ہوئے مگر رینک بہتر کرنےکیلئے دوبارہ مقدرآزمایااور کامیاب ہوئے۔

Muhammad Haris Mir with his father Abdul Wahid Mir. Photo: INN
محمد حارث میراپنے والد عبدالواحد میر کے ساتھ۔ تصویر: آئی این این

جتنی جلدی آپ کا ہدف متعین ہوگا ،کامیابی کے مواقع اتنے قریب اور جلد دستیاب ہوں گے۔ یو پی ایس سی امتحان  ۲۰۲۴ء میں ۳۱۴؍ واں  رینک حاصل کرنےوالے حارث میر نے روزنامہ انقلاب سے خصوصی گفتگو میں  بتایاکہ ’’میں نے بہت کم عمری میں  طے کر لیاتھا کہ مجھے یو پی ایس سی کرنا ہے۔‘‘ اس سوال پر سول سروسیز امتحان میں شرکت کی ترغیب  کہاں  سے ملی، حارث نے بتایا کہ ’’ شاہ فیصل کی کامیابی سے میں اس کی طرف زیادہ متوجہ ہوا۔‘‘ انہوں  نے بتایا کہ ’’ میرے ابو ڈاکٹر ہیں ان کی طرح میڈیکل فیلڈ میں جانے کی بجائے ہیومینیٹیز کے شعبے کو چنا مگر  انہوں نے میری حوصلہ افزائی کی۔‘‘
 محمد حارث میرکشمیر کے  کپواڑہ ضلع کے  ہندواڑہ کے رہنے والے ہیں۔ والد چونکہ کینسر سرجن تھے اسلئے ان کا خاندان سری نگر منتقل ہوگیا  اور ابتدائی تعلیم کا آغاز ٹنی ہارٹس اسکول، سری نگر سے ہوا۔ یہیں سے انہوں  نے دسویں  تک تعلیم مکمل کی۔ ۲۰۱۲ء میں ۸۸؍ فیصد نمبرات کے ساتھ بارہویں آرٹس  میں کامیابی حاصل کی اور  یوپی ایس سی کے ہدف کو ملحوظ  رکھتے ہوئے  دہلی منتقل ہوگئے جہاں جامعہ ملیہ سے  ۲۰۱۷ء سے ۲۰۲۲ء تک بی اے، ایل ایل بی  مکمل کی۔ بعد ازیں یو پی ایس کی تیاری شروع کی  اور ۲۰۲۳ء  کے امتحان میں شرکت کی۔ پہلی  ہی کوشش میں ۳۴۵؍ ویں رینک سے کامیاب ہوئے جس  کے بعد انڈین ریونیو سروسیز الاٹ ہوئی۔ حارث نے ریوینیو سروس جوائن تو کرلی مگر  رینک میں بہتری کے ارادہ سے  ۲۰۲۴ءمیں عطیہ فاؤنڈیشن جوائن کیا تاکہ دہلی میں رہ کر یکسوئی سے تیاری اور امتحان دیا جاسکے۔  دوسری بار  رینک میں کچھ بہتری آئی اور وہ  ۳۱۴؍ ویں  رینک  سے کامیاب ہوئے۔  حارث نے  یو پی ایس میں’’ لاء‘‘ (قانون) کو بطور آپشنل(اختیاری) مضمون  اختیار کیا۔انہوں نے بتایا کہ ’’مجھے مالی اور ذہنی  ہر طرح سے اپنے گھر سے بھرپور تعاون حاصل تھا  مگر اچھے نتیجے کیلئے جامعہ منصوبہ بندی، یکسوئی کے ساتھ محنت بہت ضروری ہے۔ کبھی کبھی پڑھائی، رزلٹ، ہیلتھ، اعادہ، تنہائی، تھکان، اکتاہٹ، سستی، ناکامی کا خوف  چیلنج بن جاتا ہے۔ مثبت طریقے سے انکا مقابلہ بہت ضروری ہوتا ہے۔‘‘ حارث نے  اپنے سفر اوراس میں کامیابی کیلئے اپنے والد ڈاکٹر عبدلواحد میر والدہ،  سینئرز، اور بطور سے جواد قاضی، عطیہ فاؤنڈیشن، پونہ کے رول کا ذکر کیا۔ ان کی والدہ بھی ریاستی جنرل ایڈمینسٹریشن ڈپارٹمنٹ کے جوڈیشری محکمہ سے وابستہ تھیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK