ایک جانب متعددکالجز طلبہ سے خالی ہیں ، دوسری طرف ہر سال متعدد نئے کالجوں کےقیام سے سیٹوں میں اضافہ ہورہاہے۔
EPAPER
Updated: December 28, 2025, 5:43 PM IST | Saadat Khan | Mumbai
ایک جانب متعددکالجز طلبہ سے خالی ہیں ، دوسری طرف ہر سال متعدد نئے کالجوں کےقیام سے سیٹوں میں اضافہ ہورہاہے۔
اس سال ریاست کے ۱۱؍ویں داخلہ کے عمل میں ایک چونکا دینے والی حقیقت سامنے آئی ہے۔ ریاست کے ایک ہزار ۱۱۸؍ جونیئر اور ہائر سیکنڈری کالجوں میں ایک بھی طالب علم نے داخلہ نہیں لیا ہے۔ ان میں بیشتر کالج دیہی علاقوں کے ہیں۔ ایک جانب جہاں متعددکالجز طلبہ سے خالی ہیں وہیں دوسری طرف ہر سال متعدد نئے کالجوں کو دی جانے والی اجازت کی وجہ سے سیٹوں میں اضافے کا معاملہ ایک بار پھر کھل کر سامنے آیا ہے۔ گیارہویں داخلے کے ۱۰؍ راؤنڈ کے باوجود ریاست بھر میں ۸؍لاکھ ۲۱؍ ہزار ۸۴۵؍سیٹیں خالی ہیں جس کی وجہ سے گیارہویں داخلہ سے متعلق بنائی گئی پالیسی پر سوالیہ نشان کھڑاہورہاہے۔
واضح رہےکہ اس سال پہلی بار گیارہویں جماعت کے داخلے بیک وقت شروع ہوئے۔ ۱۴؍لاکھ ۸۵؍ہزار سے زیادہ طلبہ نے داخلےکیلئے رجسٹریشن کروایالیکن چونکہ دستیاب نشستوں کی تعداد ان طلبہ سے تقریباً ۷؍لاکھ زیادہ تھی، اس لئے یہ بات واضح تھی کہ بڑی تعداد میں نشستیں خالی رہیں گی۔
اطلاع کےمطابق مہاراشٹر میں ۹؍ہزار ۵۴۸؍ جونیئر کالج ہیں جن میں ۲۱؍لاکھ ۶۹؍ہزار ۶۵۷؍ نشستوں کی گنجائش ہے۔ جس کیلئے اس سال ۱۴؍لاکھ ۸۵؍ہزار ۶۸۶؍ طلبہ نے رجسٹریشن اور ۱۳؍ لاکھ ۴۷؍ہزار ۸۱۱؍ طلبہ نے داخلہ کنفرم کروایا جس کی وجہ سے ۸؍لاکھ ۲۱؍ ہزار ۸۴۶؍ نشستیں خالی پڑی ہیں۔ اس کاایک اثر یہ بھی دکھائی دیاہےکہ ریاست کے ایک ہزار ۱۱۸؍ جونیئر اور سیکنڈری کالجز ایسے ہیں جن میں ایک بھی طالب علم نے داخلہ نہیں لیاہے۔ کم داخلہ کی ۲؍اہم وجوہات ہیں۔ ایک تو ضرورت سے زیادہ کالجوں کاہونا، اکائیوں اور کورسیز کیلئے وافرمقدار میں کالج قائم کرنےکی اجازت دینا۔ ایسے میں جن ایک ہزار ۱۱۸؍ کالجوں میں ایک بھی طالب علم نے داخلہ نہیں لیاہے، ان کالجوں کو جاری رکھنے کیلئے ان کےاخراجات، عملہ کی تنخواہ اور دیگر مالی ضروریات کیلئے فنڈکی فراہمی سے متعلق بھی سوالات اُٹھتےہیں۔ دوسری جانب ۲؍ہزار ۸۳؍ کالج ایسے ہیں جن کی تمام نشستیں بھر گئی ہیں۔ ایسےمیں پتہ چلتا ہےکہ طلبہ معروف، اچھے اور معیاری شہری کالجوں کو ترجیح دیتےہیں۔ جن کالجوں میں پڑھائی کے ساتھ انفراسٹریکچر کا معقول بندوبست ہو، وہاں داخلہ لیناپسند کرتے ہیں۔ اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ طلبہ دیہی، دور درازاور کم سہولت والے کالجوں میں داخلہ لینے سے گریز کرتے ہیں۔ اس تعلق سے ایک تعلیمی یونین کے ذمہ دار نے کہاکہ ’’ گیارہویں داخلہ کا آن لائن عمل شہری علاقوں کیلئے توٹھیک ہوسکتاہے لیکن دیہی اضلاع میں تکنیکی دشواریوں کی وجہ سے آن لائن طریقہ کار مناسب نہیں ہے۔ علاوہ ازیں دیہی علاقوں کےکالجوں میں فنڈ کی قلت سے معقول انفراسٹریکچر وغیرہ کا بھی مسئلہ ہے۔ ایسے میں طلبہ شہری علاقوں کے کالجوں میں داخلہ لیناپسند کرتےہیں جس کی وجہ سے دیہی علاقوں کے کالج کی سیٹیں خالی رہ جاتی ہیں ۔ ‘‘