Inquilab Logo

نئی پابندیوں سے اہل ممبئی فکرمند، مکمل لاک ڈاؤن سے متفق نہیں

Updated: April 05, 2021, 12:46 PM IST | Mumbai

مختلف طبقے کے لوگوں نے کہا:کورونا کی روک تھام کیلئے سختی برتی جائے لیکن لاک ڈاؤن کسی بھی صورت مسئلے کا حل نہیںہے بلکہ یہ مسائل کا سبب ہے

Picture.Picture:INN
علامتی تصویر۔تصویر :آئی این این

کوروناکی وباءکے شدت اختیار کرنے کے سبب حکومت کی جانب سے مزید سختی برتنے اور آنے والے جمعہ کی شب شے ۸؍بجے سے پیر کی صبح ۷؍ بجے تک مکمل لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ دوسری جانب فی الوقت شب میں  ۸؍ بجے سےصبح ۷؍بجے تک دکانیں وغیرہ بند کرنے کے لئے جو شبینہ کرفیو جاری ہے وہ حسب معمول جاری رہے گا۔ انقلاب نے اس تعلق سے عوام اور ذمہ دار شہریوں سےیہ جاننے کی کوشش کی کہ وہ حکومت  کی جانب سے جاری کردہ اس نئی پابندیوںکے  فیصلے سے کتنا متفق ہیں اور ان کی رائے میں اس وباء کے پھیلاؤ کے تدارک کیلئے کیا قدم اٹھائے جانے چاہئیں ۔ لوگوں نے کیا کچھ کہا اسے ذیل میںدرج کیا جارہا ہے۔
سختی کی جائے لیکن لاک ڈاؤن قطعی نہیں
 شمیم خان (ایڈ فلم میکر) نے کہا کہ ’’ کورونا کی شدت سے اتفاق ہے لیکن حکومت نے جو شبینہ کرفیو لگایا ہے اس سے کیا حاصل ہوا ، کیا اس کے بعد مریضوںکی تعداد میںکمی کے بجائے اضافہ نہیں ہوا؟جہاںتک جمعہ سے نئی گائیڈ لائن کے حساب سے ۲؍ دن اور۳؍ رات مکمل کرفیولگانے کافیصلہ ہے تو یہ کسی صورت مناسب نہیںہے کیونکہ اس سے عوام کو نئے مسائل کاسامنا کرنا ہوگا۔ اس طرح کا فیصلہ میرے خیال میں عوام پرظلم ہے ۔ حکومت مال ، سنیما ہال ، ہوٹل اورپب وغیرہ بند کرے جہاںبھیڑبھاڑزیادہ ہوتی  ہےنہ کہ سب کچھ مقفل کردیاجائے ۔‘‘ 
 محموداحمدخان  نے کہا کہ ’’ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ مسائل کاحل تلاش کرے اورعوام کیلئے وسائل بھی مہیاکروائے جبکہ ایسا بالکل نہیں ہو رہا ہے جس سے لوگوں کیلئے روزی روٹی کے سنگین مسائل پیدا ہورہے ہیں۔ سختی برتی جائے لیکن لاک ڈاؤن تو بالکل نہیںلگایا جانا چاہئے کیونکہ اس سے زندگی کی گاڑی کا پہیہ ٹھپ ہوجاتا ہے اور اس سے لوگوں کواور پریشانی ہوتی ہے۔‘‘
  مولانا عاطف سنابلی ( امام وخطیب اہلحدیث مسجد )نے کہا کہ’’ کورونا کی دوسری لہر پر قابو پانے کیلئے حکومت کی جانب سے رات ۸؍ بجے سے صبح ۷؍بجے تک کا لاک ڈاؤن یا جو کرفیو نافذ کیا گیا ہے  اس پر ہم تمام شہری عمل کررہے ہیں لیکن بظاہر ایسا لگتا ہے کہ اس  سے کورونا کی روک تھام پر بہت زیادہ  فرق نہیں پڑرہا ہے۔ اب حکومت  جمعہ کی رات ۸؍بجے سے پیر کی صبح ۷؍ بجے تک مکمل لاک ڈاؤن کرنا چاہتی ہے تو ہم شہری اس کا بھی استقبال کریں گے ۔ عوام بھی خیال رکھیں اورحکومت بھی سہولت پہنچانے کی کوشش کرے ۔‘‘
 کرلا سے افروز ملک ( سماجی کارکن) نے کہا کہ حکومت شاید یہ بتانے کی کوشش کررہی ہے کہ ہم کورونا پر قابو پانے کیلئے بہت ہی سنجیدہ ہیں اور اس کیلئے اقدامات بھی کررہے ہیں جبکہ حکومت کے پاس کورونا پر قابو پانے کیلئے کوئی ٹھوس پلان نہیںہے۔اس طرح کے اقدامات کرکے حکومت  عوام کو مطمئن کرنا چاہتی ہے۔ حکومت کے ان تجاویز سے شاید کورونا کے پھیلاؤ پر بہت زیادہ اثر نہیں پڑے گا ۔‘‘ 
ملازمت پیشہ افراد متاثر ہوںگے
 پروفیسر حسن ملانی( ممبرا ) نے کہاکہ ’’لاک ڈاؤن نافذ نہیں کرناچاہئے۔اس سے جہاں عام آدمی اور ملازمت پیشہ افراد بری طرح پریشان ہوں گے۔ وہیں دوسری جانب ریاست پوری طرح ٹھپ  ہو جائے گی۔اگر مریض بڑھ رہے ہیں تو حکومت کو ٹیکہ کاری اور بیڈ کے انتظامات میں اضافہ کرنا چاہئے اور جب حالات بے قابو ہونے لگے تب ہی لاک ڈاؤن کرنا چاہئے۔‘‘
  فضل احمد امین ( ممبرا)  نے کہاکہ ’’اگر عام شہریوں کو بنیادی اشیاء  میسر ہوں تو لاک ڈاؤن کے نئے اصولوں سے کوئی اعتراض نہیں ہوگا کیونکہ وزیر اعلیٰ اور کابینہ نے مہاراشٹرکے عوام کے تحفظ کیلئے ہی فیصلہ لیا ہے۔ ایک بات یہ  اچھی ہے کہ  دن میں دکانیں اور مارکیٹ وغیرہ کھلے رہیں گے۔ لوگ ضرورت کی چیزیں خرید سکیںگے۔ 

 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK