۱۳؍ سال کی عمر میں کراٹے سیکھنے کی شروعات کرنے والی شاہین ۴؍ بار کی قومی چمپئن ہیں، بیٹی ثنا اور بیٹا اعیان بھی کراٹے مقابلوں میں قومی چمپئن۔
EPAPER
Updated: September 26, 2023, 8:32 AM IST | Agency | Mumbai
۱۳؍ سال کی عمر میں کراٹے سیکھنے کی شروعات کرنے والی شاہین ۴؍ بار کی قومی چمپئن ہیں، بیٹی ثنا اور بیٹا اعیان بھی کراٹے مقابلوں میں قومی چمپئن۔
ممبئی کی شاہین اختر امسال تاریخ رقم کرنے جارہی ہیں۔ چین میںجاری ۱۹؍ ویں ایشیاڈ کھیل ۲۰۲۳ء میں وہ ’’آفیٹنگ ریفری‘‘کے فرائض انجام د یں گی۔یہ ذمہ داری نبھانے والی وہ دنیا کی پہلی حجاب پوش خاتون ہیں۔ محض ۱۳؍ سال کی عمر میں کراٹے سیکھنے کی شروعات کرنے والی شاہین اختر ۴؍ بار کی قومی چمپئن ہیں۔
بائیکلہ کے کرائسٹ چرچ اسکول سے ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعدانہوں نے چرچ گیٹ کے ایچ آر کالج سے بی کام کی ڈگری مکمل کی۔ اسکول کے بعد کالج کی تعلیم کے دوران بھی وہ نہ صرف کراٹوں کے مقابلوں میں سرگرم رہیں بلکہ انہوں نے اسے ہی اپنا کریئر بنالینے کا فیصلہ کیا اور پھر پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ چین کیلئے روانگی سے قبل بیگ تیار کرتے ہوئے ان کے چہرے پر موجود مسکراہٹ ان کے کامیاب سفر کی غماز ہے۔ ۴؍ دہائیوں کے اس سفر میں انہوں نے جتنی توجہ کراٹے پر دی،اتنی ہی اپنی خانگی زندگی پر بھی دی ۔ان کی بیٹی ثنا حوا اور بیٹا اعیان انصاری بھی کراٹے میں قومی چیمپئن ہیں۔
چار دہائیوں پر محیط اپنے سفر میں شاہین اختر نے یوتھ لیگ سے اپنے سفر کی آغاز کی اور پھر پریمیئر لیگ ، ساؤتھ ایشین چمپئن شپ ، ایشین چمپئن شپ اور کامن ویلتھ چمپئن شپ سے ہوتے ہوئے عالمی چمپئن شپ پہنچ گئیں۔ اس دوران بطور کھلاڑی اور بطور ریفری انہوں نے میڈل اوراعزاز کے ساتھ اپنے ملک کیلئے عزت بھی کمائی۔ شاہین حالانکہ کراٹے کی چمپئن ہیں اور ان کے طاقتور پنچ بہت سوں کو زندگی بھر یاد رہیں گے مگر بات چیت میں وہ انتہائی نرم گفتار ہیں۔ اپنی روانگی سے قبل انہوں نے بتایا کہ ’’ہانگزو میں، میں۵؍ سے۷؍ اکتوبر کے درمیان مردوں اور خواتین کے کراٹے کے تمام مقابلوں کیلئے آفیشل ریفری ہوں ۔‘‘ شاہین نے بتایا کہ ’’ان مقابلوں میں ۴۲؍ ایشیائی ممالک کے ٹاپ چمپئن حصہ لیں گے۔اس لئے یہ بہت ہی اہم ذمہ داری ہے۔‘‘ ریفری کے طور پر درپیش چیلنجوں کے تعلق سے وہ بتاتی ہیں کہ ’’دباؤ کو ہینڈل کرنا‘‘ ہی ان کی ذمہ داری کا سب سے اہم حصہ ہو گا۔ انہوں نے بتایا کہ’’تمام ممالک کے نمائندے وہاں آ رہے ہیں۔ ہر کوئی تمغوں کیلئے کوشاں ہوگا.... رِنگ میں تمام ممالک کے اعلیٰ درجے کے چمپئن کے علاوہ، مختلف ممالک کے کھیلوں کے ماہرین، حکام، وی آئی پیز، جج اور ناظرین اسٹیڈیم اور ان کے گھروں میں موجود ہوں گے۔ میرا ایک غلط فیصلہ اسٹیڈیم کے اندر ہی تباہی کا باعث بن سکتا ہے۔‘‘ شاہین اختر ایسے میں اپنی ذمہ داریوں کو بخوبی سمجھتی ہیں۔ ان کے مطابق ’’میرا کام رنگ میں اِن حریفوں کو کنٹرول کرنا ہوگا، انہیں کھیل کے اصولوں کی پابندی کرنے اور ان پر عمل کرنے کا حکم دینا ہوگا۔ اگر وہ لڑکھڑاتے ہیں تو ان پر لگام لگانے کیلئے انتباہات، جرمانے وغیرہ کی سطحیں ہیں... بہت سوں کی توجہ اس پر رہے گی۔‘‘