Inquilab Logo Happiest Places to Work

ممبرا: مغل پارک عمارت کے متاثرین کا عارضی رہائش کامطالبہ

Updated: November 27, 2023, 11:34 PM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

پُراسرار دھماکہ سے اس عمارت کوشدید نقصان پہنچا جس کے بعد ۲۳؍ خاندان اپنے مکانات کے باہراورقریب کےجم میں رہنے پر مجبور ہیں۔ یہ بھی کہا: مرمت جلدازجلد شروع کی جائے۔

The victims are seen sitting outside the Mughal Park building. Photo: INN
مغل پارک عمارت کے باہر متاثرین بیٹھے نظر آرہے ہیں۔ تصویر : آئی این این

کوسہ کے چاند نگر علاقے میں پُر اسرار دھماکہ ہوا تھا جس سے مغل پارک نامی عمارت کو کافی نقصان پہنچا۔ اس حادثہ کی وجہ سے مکینوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور اے ونگ  کے ۲۳؍ خاندان اپنے مکانات کے باہر کرسیوں پر اور قریب ہی واقع  یوتھ فٹنس کلب(جم) میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔ متاثرین کا مطالبہ ہے کہ ان کی عمارت کی مرمت جلد از جلد شروع کی جائے اور جب تک مرمت کاکام مکمل نہیں ہو جاتا، انہیں عارضی رہائش مہیا کرائی جائے۔   
مکینوں کی پریشانی
حادثہ کے ۲؍روز بعد بھی مکین پریشان حال ہیں۔ پیر کو جب نمائندۂ  انقلاب نے حادثہ سے دوچارعمارت کا دورہ کیا تو دیکھا کہ وہ بھنگار کی دکان جہاں پُراسرار دھماکہ ہوا تھا،   اس کی پوری عمارت کو سیٖل کر دیا گیاہے۔ عمارت کے پہلے منزلہ پر دراڑ پڑ گئی ہےاور سامنے کی دکانوں کو بھی بند  رکھا گیا ہے جس کی وجہ سے دکانداربھی پریشان حال کھڑے تھے۔ عمارت کے قریب ہی متعدد مکین کرسیوں پر بیٹھے ہوئے تھےجن میں بیشترخواتین تھیں۔ ان میں شامل پروین فیروز خان(جو اس عمارت کی دیکھ ریکھ بھی کرتی ہیں)   نے بتایاکہ’’ اس حادثہ میں مکینوں کی کوئی غلطی نہیں ہے   اور اس پُر اسرار دھماکے میں نہ صرف پوری عمارت لرز گئی  بلکہ اکثر گھروں کی کھڑکیاں ٹوٹ گئیں ۔ ‘‘ انہوںنے مزید بتایاکہ ’’عمارت کے بیشتر مکین غریب ہیں اور وہ ماہانہ ۲۵۰؍ روپے مینٹیننس بھی نہیں دے پا رہے ہیں تو وہ ا س حادثہ کے بعد مرمت کا خرچ کیسے برداشت کریں گے۔‘‘ انہوں نے مزید بتایاکہ ’’عمارت کے قریب واقع یوتھ فٹنس جم  والے پرویز بھائی نے ہمارے رہنے کا عارضی نظم کیا ہے اور مقامی رکن اسمبلی جتیندر اوہاڑ نے ہمارے ناشتے اور کھانے کاانتظام کیا ہے نیز عمارت کی مرمت کروانے کا بھی یقین دلایا ہے۔کئی مکین جم میں اور اپنے رشتہ داروں کے گھر قیام کرنے پر مجبور ہیں۔‘‘
 خواتین کے ساتھ موجود کیشور جہاں  نے بتایاکہ’’ مجھے لقویٰ کا اثر ہے اس لئے مَیں زمین پر نہیں بیٹھ سکتی ہے۔  اگر ہمارے مکان کی جلد مرمت ہو جاتی اور تب تک کوئی گھر مل جاتا تو بڑی راحت ہوتی۔‘‘
 جس دکان میں دھماکہ ہوا تھا،  اسی کے اوپر پہلی منزلہ پر رہنے والے علی احمد قریشی(۳۸) نے بتایا کہ ’’دھماکہ اتنا شدید تھا کہ ہمارے مکان کے فرش کی لادی اکھڑ گئی  ،کھڑکی کی گرل بھی گر گئی ہے۔ ایک مکان کے اوپر لگے ہوئے پترے پر بھی بالائی منزل کی گرل گرگئی جس سے پترا بھی ٹوٹ گیا ہے۔  اس حادثہ میں ہمارے گھر کو کافی نقصان  پہنچا۔ میری بیوی حاملہ ہے اور عنقریب اس کی زچگی ہونے والی ہے ۔ایسے حالات میں اسے میکے میں رکھنا پڑ رہاہے۔ خوش قسمتی سے یہاں کوئی زخمی نہیں ہوا۔‘‘ انہوں نے مزید کہاکہ’’ دوسرے کسی علاقے میں جب اس طرح کا کوئی حادثہ ہوتا ہے تو مختلف غیر سرکاری تنظیمیں  مدد کیلئے پہنچ جاتی ہیں اور حکومت کی جانب سےبھی مدد کا اعلان کیا جاتا ہے لیکن ہمار ےمعاملہ میں ایسا نہیں ہوا ہے۔ البتہ مقامی رکن اسمبلی نے عمارت کی مرمت کروانے کا یقین دلایاہے۔‘‘
 یوتھ فٹنس کلب(کوثر منزل) جہاں مغل پارک کے متاثرین کیلئے رہائش کا عارضی انتظام کیا گیا ہے، کے مالک پرویز احمد نے بتایا کہ ’’چونکہ عمارت ہماری قریب ہی واقع ہے اور پڑوسی ہونے کے ناطے مَیں نے اپنا جم بند کر کے متاثرین کیلئے یہاں رہنے کا نظم کیا ہے۔ ‘‘
۱۰؍ سالہ دانیال سیّد اسپتال میں اب بھی زیرعلاج
اس حادثہ میں مغل بلڈنگ کے دوسرے منزلہ کے روم نمبر ۲۰۴؍ میں رہنےو الا دانیال سیّد (۱۰) کا بایاں ہاتھ کانچ گرنے سے بری طرح کٹ گیا   ۔ اسے شاہین اسپتال( الماس کالونی نزداحمد عبداللہ پالی ٹیکنک ) میں داخل کیاگیا ہے۔ بازو شدید زخمی ہو جانے سے اسے ۲۰؍ ٹانکے لگا گئے ہیں۔ اسپتال میں صدمہ سے نڈھال اس کی والدہ شاہدہ نے بتایاکہ ’’دانیال کی ۲۸؍ نومبر(آج) سےاسکول شروع ہو رہا ہے لیکن اس حادثہ کے سبب  وہ اسکول نہیں جاسکے گا۔‘‘ انہوں نے مزید بتایاکہ ’’ دانیال کھڑکی کے قریب صوفے پر سو رہا تھا اور دھماکہ کے سبب کھڑکی کاکانچ اس کے ہاتھ پر گرا جس سے  ہاتھ ۴۰،  ۵۰؍ فیصدتک کٹ گیا  ۔اس کا آپریشن کیا گیاہے۔ اب اس کی حالت بہتر ہے۔ ڈاکٹر جانچ کر کے بتائیں گے کہ کب تک اسے بیڈ ریسٹ کرنا ہوگا۔‘‘جذباتی ہوتے ہوئے انہوں نے مزید کہاکہ ’’دانیال بھی اس کی بہن کے ساتھ اندر کے کمرے ہی میں سوتا تھا لیکن اس روز کھڑکی کےپاس سویا اور اس حادثہ  میں زخمی ہوگیا۔‘‘
 دانیال کے والدسجاد سید  ایک بینک میں ریکوری ایجنٹ ہیں۔ حادثہ کے بعد سے والدین دانیال کے ساتھ اسپتال ہی میں  رہ رہے ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ جتیندر اوہاڑ نے علاج کے خرچ میں تعاون کا یقین دلایا ہے۔
واضح رہے کہ سنیچر کی  بھنگار کی دکان میں پُراسرار دھماکہ سے نہ صرف عمارت میں دراڑ پڑ گئی اور متعدد مکانوں کے شیشے ٹوٹ گئے بلکہ سامنے کھڑی کار اور رکشا کے بھی پرخچے اڑ گئے۔ دھماکہ کی آواز ڈیڑھ کلو میٹر دور تک سنائی دی تھی۔ پولیس  اور بم اسکواڈ اس معاملے کی تفتیش کررہا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK