Inquilab Logo

ممبرا:سرکاری اسپتال کی تعمیر میںبدعنوانی کیخلاف پی آئی ایل،ایجنسیوں کو نوٹس

Updated: April 09, 2022, 10:23 AM IST | Mumbai

اسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا،خرچ ۱۰؍کروڑ سے بڑھ کر۱۲۸؍کروڑہوگیا، ۸؍ سال بعدبھی تعمیرمکمل نہیں ہوئی

The construction of the hospital is constantly being delayed
اسپتال کی تعمیر میں مسلسل تاخیر ہورہی ہے

:ممبرا کوسہ کی مسلم اکثریتی آبادی میںسرکاری اسپتال کی تعمیر میں تاخیر اور بدعنوانی کے خلاف جماعت اسلامی کےشعبہ اسوسی ایشن فارپروٹیکشن آف سول رائٹس (اے پی سی آر) کی جانب سےعدالت کادروازہ کھٹکھٹایا گیا تھا جس پر عدالت نےمتعلقہ ایجنسیوں اورشعبوں کونوٹس جاری کیا ہے۔ مفادعامہ کی عرضی ایڈوکیٹ نیازاحمد، ابو زید  عراقی، ایڈوکیٹ عبدالجبار شیخ اورحنیف کا مدار کی مدد سے اےپی سی آر نےداخل کیاہے۔ عرضداشت کے ذریعے مطالبہ کیا گیا ہے کہ اسپتال کے کاموں میں ہونےوالی تاخیر ،بدعنوانی اورباربار تخمینہ بڑھانے کی جانچ کی جائے اوراسپتال شروع کرنے کےلئے وقت مقرر کیا جائے۔
 ہائی کورٹ نے اس معاملے میںنوٹس جاری کرتے ہوئے ۳؍ ہفتوں میںجواب داخل کرنے کوکہا ہے۔کیس کی پیروی سینئرکونسل اور ا ےپی سی آر کے قومی صدر ایڈووکیٹ یوسف حاتم مچھالا کررہے ہیں جبکہ ان کے معاون ایڈوکیٹ نواز ہندادے اور ایڈوکیٹ شعیب انعامدار ہیں۔
 واضح ہوکہ ممبرا کوسہ کی آبادی تقریباً ۹؍ لاکھ ہے لیکن حیرت کی بات ہےکہ اتنی بڑی آبادی ہونے  کے باوجود ایک بھی سرکاری اسپتال نہیں ہے ،محض ایک پرائمری میونسپل ہیلتھ سینٹر ہے جبکہ ۵؍پرائمری ہیلتھ سینٹرقائم کرنےکومنظوری دی گئی تھی۔اتناہی نہیںبلکہ تھانےمیونسپل کاپوریشن (ٹی ایم سی ) کی جانب سے ۱۷؍فروری۲۰۰۸ء میں کوسہ میں۱۰۰؍ بیڈ کا ایک اسپتال تعمیر کرنے کی تجویزمنظور کی گئی تھی۔ ۶؍سال بعد ۲۰۱۴ء میں سنگ بنیاد رکھا گیا لیکن ۸؍سال بعد بھی کام مکمل نہ ہوسکا۔مفاد عامہ کی عرضداشت کےذریعہ عدالت کوبتایا گیاہےکہ تھانے میونسپل کارپوریشن نے مولانا ابوالکلام آزاد اسٹیڈیم سے متصل کوسہ میں۱۰۰؍بیڈ کا اسپتال تعمیر کرنے کی تجویزمنظور کرنے کے ساتھ تعمیر  کیلئےخرچ کے طور پر۱۰؍کروڑروپے کا تخمینہ مقرر کیا تھا لیکن انتظامیہ کی جانب سے اس اہم مسئلے میںکھلی جانبداری اورغفلت برتی گئی نتیجتاً ۱۶؍ جولائی ۲۰۱۳ء کو اسپتال تعمیرکرنےکیلئےٹی ایم سی نے دوبارہ تجویزمنظور کی اورخرچ بڑھا کر ۲۷؍ کروڑ ۲۳؍ لاکھ ۳۲؍ ہزار روپےکا تخمینہ لگایا گیا لیکن تکنیکی دشواری کاحوالہ دیتے ہوئے تعمیراتی کام شروع نہیںکیا گیا ۔ اس کے بعد ۲۰؍فروری ۲۰۱۴ء میں ٹی ایم سی نے اسٹینڈنگ کمیٹی کی میٹنگ میں اسپتال کے خرچ کےلئے ۵۴؍کروڑ ۳۹؍لاکھ روپے منظور کئے گئےاورشایونا نام کی ایجنسی کو تعمیراتی کام کا ٹھیکہ دیا گیا۔ حیران کن امر یہ ہے کہ اگست۲۰۱۴ءسے اب تک ۸؍سال کا عرصہ گزر گیا، تعمیراتی خرچ میںبے تحاشہ اضافہ ہوا اور ۱۲۸؍ کروڑ روپے خر چ کئےجانے کے باوجود اسپتال کی تعمیرکا کام مکمل نہیںہواہے۔اے پی سی آر کے ذمہ دار محمداسلم غازی نے نمائندۂ انقلاب کوبتایاکہ’’ عدالت کی جانب سے ایکشن لیا گیا ہے ،امید ہے کہ عوام کی صحت اوران حق کےساتھ انتظامیہ کی جانب سے کی گئی نا انصافی اور بدعنوانی میںانصاف ملے گااورخاطیو ں کو سزا دی جائے گی ۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK