احمد آباد میں فرضی انکاؤنٹر میں شہید کی گئی عشترت جہاں کے تعلق سے تحریر کردہ ’ ’عشرت جہاں انکاؤنٹر‘‘ کتاب کےپہلے ایڈیشن کا رسم اجرا جمعہ کو اسد اللہ انگلش اسکول (کوسہ)کے نعمان امام آڈیٹوریم میں عمل میں آیا۔
EPAPER
Updated: January 14, 2023, 9:28 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbai
احمد آباد میں فرضی انکاؤنٹر میں شہید کی گئی عشترت جہاں کے تعلق سے تحریر کردہ ’ ’عشرت جہاں انکاؤنٹر‘‘ کتاب کےپہلے ایڈیشن کا رسم اجرا جمعہ کو اسد اللہ انگلش اسکول (کوسہ)کے نعمان امام آڈیٹوریم میں عمل میں آیا۔
احمد آباد میں فرضی انکاؤنٹر میں شہید کی گئی عشترت جہاں کے تعلق سے تحریر کردہ ’ ’عشرت جہاں انکاؤنٹر‘‘ کتاب کےپہلے ایڈیشن کا رسم اجرا جمعہ کو اسد اللہ انگلش اسکول (کوسہ)کے نعمان امام آڈیٹوریم میں عمل میں آیا۔ کتاب کےمصنف عبدالواحد شیخ نے انکشاف کیا کہ عشرت جہاں کو قتل کرنے والے پولیس افسران کو اس لئےرہا نہیںکیاگیاکہ وہ اس معاملے میں ملوث نہیں پائےگئے بلکہ اس لئے رہا کیاگیاہےکہ حکومت نہیں چاہتی تھی کہ ان قاتلوں کو سزاملے۔
رسم اجرا کی تقریب اکٹر اسد اللہ خان(پرنسپل اسداللہ انگلش ہائی اسکول اینڈ جونئیر کالج ،ممبرا)کی صدرات میں منعقد کی گئی تھی جس میں مولانا عبدالبراثری فلاحی (اسلامک اسکالر)، محمد اسلم غازی (صدر اے پی سی آر، مہاراشٹر) اور خلیل اعظمی (تنظیم والدین)نےبھی اظہار خیال کیا ۔ سبھی نے عشرت جہاں کی اہلِ خانہ کو یقین دلایا کہ اگر وہ کیس دوبارہ اوپن کروانا چاہتے ہیں تو انہیںہر ممکن تعاون دیا جائے گا۔عشرت جہاں انکاؤنٹر پر کتاب لکھنے سے متعلق ایک سوال پر عبدالواحد شیخ ( جو وکیل بھی ہیں) نےکہاکہ ’’ چند برس قبل مجھے دہلی سے ایک صاحب کا فون آیاتھا او ر مجھے بتایا کہ عشرت کےگھر والے اس کیس کےتعلق سے کافی پریشان ہیں لہٰذا مَیں ان کےگھرگیا او رعشرت کی والدہ سے ملاقات کی۔ باتوں باتوںمیں مجھے یہ احساس ہوا کہ ان کے ساتھ بہت زیادہ ظلم ہوا ہے اور انصاف نہیںملا ہےاور جو سازش پولیس ، انٹیلی جینس بیورو (آئی بی) نے رچی تھی وہ بے نقاب ہو چکی ہے۔ اور چونکہ ہر کوئی عشرت جہاں معاملےمیں چارج شیٹ ( فرد جرم) نہیں پڑھتا اور نہ ہی کورٹ کے کاغذات پڑھتاہے لیکن کتاب پڑھنے کاشوق ابھی باقی ہےاور اسی لئے میرے ذہن میں خیال آیا کہ عشرت جہاں انکاؤنٹر کے حقائق جمع کر کے کتابی شکل میں لانا چاہئے ۔‘‘
آئی بی کے خلاف چارج شیٹ عدالت سے غائب
عبدالواحد شیخ نے کہا کہ مجھے اس کتاب کو لکھنے میں تقریباً ۲؍ سال لگے۔سب سے بڑی پریشانی یہ آئی کہ سی بی آئی نےجو چارج شیٹ عدلت میں داخل کی تھی وہ غائب کر دی گئی تھی اسی لئے مَیںعشرت کے گھروالوںاور وکیل سےملا،ان سے حاصل کردہ اطلاعات اور دستاویزات کی بنیادپر مَیں نے یہ کتاب لکھی ہے۔‘‘انہو ں نے مزید بتایا کہ’’عشرت جہاں انکاؤنٹر کتاب کے رسم اجرا کے پروگرام کو بھی رکونے کی ایجنسی نےکوشش کی اور ڈرانے اور دھمکانے کی بھی کوشش کی گئی۔‘‘
۳۲۰؍ صفحات پر مشتمل اس کتاب کی قیمت ۳۷۵؍ روپے ہے۔
مَیں بہت شکرگزار ہوں: عشرت جہاں کی والدہ
عشرت جہاں انکاؤنٹرپرکتاب کے اجرا کی تقریب میںاسٹیج پر موجود عشرت جہاں کی والدہ شمیمہ کوثراپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے جذباتی ہو گئی او راپنی بیٹی کو یاد کرکے رو پڑی۔ انہو ں نے محض اتنا کہا کہ عوام عشرت جہاں کےمعاملے میں حقیقت سے واقف ہےالبتہ مَیں عبدالواحد شیخ کی شکر گزار ہوں جنہوں نے یہ کتاب لکھی ہے اور حقائق کو محفوظ کیا ہے۔