• Thu, 06 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

’’ میونسپل کارپوریشن کے انتخابات ملتوی نہیں ہوں گے‘‘

Updated: November 05, 2025, 11:19 PM IST | Mumbai

ریاستی الیکشن کمشنر کا اعلان، ڈپلیکیٹ ووٹروں کے نام کے آگے ’ڈبل اسٹار ‘لکھ کر انہیں ایک ہی بوتھ پر ووٹنگ کی اجازت دینے کی یقین دہانی کرائی

State Election Commissioner Dinesh Waghmare and other officers at a press conference held regarding the local body elections.
بلدیاتی انتخابات کے تعلق سے منعقدہ پریس کانفرنس میں ریاستی الیکشن کمشنر دنیش واگھمارے اور دیگر افسران۔(تصویر: ا نقلاب)

مہاراشٹر الیکشن کمیشن کی جانب منگل کو منعقد ہ پریس کانفرنس میں ممبئی اور تھانے سمیت میونسپل کارپور یشن کے شہریوں کو یہ توقع تھی کہ۳؍ سال سے زیادہ عرصہ سے زیر التوا    ممبئی ، تھانے اور دیگر میونسپل کارپوریشن کے انتخابات کی تاریخوں کا بھی اعلان کیا جائے گا لیکن انہیں   مایوسی ہوئی۔ سیکریٹریٹ جمخانہ میں منعقدہ پریس کانفرنس میں ریاستی الیکشن کمشنر دنیش واگھمارے نے ریاست میں ۲۴۶؍  میونسپل کونسلوں اور۴۲؍ نگر پنچایتوں کے انتخابات کا اعلان تو کیا لیکن بی ایم سی سمیت دیگر میونسپل کارپوریشن کے انتخابات کا اعلان نہیں کیا ۔ اس ضمن میں دریافت کرنے پر انہوںنے سپریم کورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے یہ ضرور کہا کہ ۳۱؍  جنوری ۲۰۲۶ء سے قبل سبھی بلدیاتی انتخابات مکمل کر لئے جائیں گے ۔ اس اعلان سے یہ تو صاف ہو گیا ہے کہ اپوزیشن پارٹیوں کی جانب سے ووٹر لسٹ کی کتنی ہی بے ضابطگیاں پیش کی جائیں لیکن میونسپل انتخابات ملتوی نہیں ہوں گے اور نہ ہی ووٹر لسٹ کو ٹھیک کرنے کیلئے خصوصی گہری نظر ثانی(ایس آئی آر) نافذ کیا جائے گی البتہ بوگس ووٹنگ کو روکنے کیلئے ڈپلیکیٹ ووٹروں کے نام کے آگے ڈبل اسٹار مارک ضرور کیاجائے گااور ان ووٹروں کو کسی ایک پولنگ سینٹر پر ہی حق رائے دہی کا استعمال کرنے کی اجازت دی  جائے گی۔ 
 پریس کانفرنس میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے ذریعے میونسپل کارپوریشن کے سوال پر مہاراشٹر کے الیکشن کمشنر دنیش واگھمارے نے کہ’’سپریم کورٹ نے ہمیں ۳۱؍ جنوری ۲۰۲۶ء سے قبل میونسپل کارپوریشن سمیت ریاست میں زیر التوا بلدیاتی انتخابات منعقد کرنے کا حکم دیا ہے اور اس پر سختی سے عمل کیا جائے گا۔‘‘
  ووٹر لسٹ میں بے ضابطگیوں کے تعلق سے جب یہ پوچھا گیا کہ اپوزیشن پارٹیو ںکے لیڈروں کی جانب سے متعدد مرتبہ ثبوت پیش کرتے ہوئے ووٹر لسٹ میں ہزاروں ووٹروں کے نام ایک سے زیادہ مرتبہ آنے اور بوگس ووٹنگ ہونے دعویٰ کیا گیا ہے، اس کے بعد الیکشن کمیشن شفاف انتخابات منعقد کرنے کیلئے کیا اقدام کر رہا ہے؟تو الیکشن کمشنرنے کہاکہ ’’ کمیشن کے پاس ایک ٹول ہے جس کے استعمال سے پتہ چل جاتا ہے کہ کس ووٹر کا نام ایک سے زیادہ ووٹر لسٹ میں موجود ہے۔خود حکومتی اداروں کی انتخابی فہرست میں ممکنہ ڈپلیکیٹ ووٹر کے نام کے آگے ۲؍ اسٹار(**) درج کیاجائے گا۔ ایسے ووٹرس سے پوچھا جائے گاکہ وہ کس پولنگ اسٹیشن پر ووٹ ڈالنے جائیں گے۔ اس کا جواب موصول ہونے کے بعد ایسے ووٹرس کی جانب سے مقررہ فارم میں ایک درخواست پُر کی جائے گی کہ وہ کس پولنگ اسٹیشن پر ووٹ ڈالنے جارہے ہیں،  ان کے بتائے ہوئے پولنگ اسٹیشن کے علاوہ وہ کسی دوسرے پولنگ اسٹیشن پر ووٹ نہیں ڈال سکیں گے  لیکن اگر ان سے کوئی جواب نہیں ملتا ہے اور ممکنہ ڈپلیکیٹ نام کا ووٹر ووٹ ڈالنے کیلئے پولنگ اسٹیشن پر آتا ہے تو اس کی طرف سے مقررہ فارم میں ایک حلف نامہ لکھا جائے گا جس میں کہا جائے گا کہ اس نے کسی دوسرے پولنگ اسٹیشن پر ووٹ نہیں دیا ہے یا کسی دوسرے پولنگ اسٹیشن پر ووٹ نہیں ڈالے گا۔ اس کے ساتھ اس کی شناخت کی سختی سے تصدیق کے بعد ہی اسے متعلقہ پولنگ اسٹیشن پر ووٹ ڈالنے کی اجازت ہوگی۔ پریسائڈنگ آفیسر یا پولنگ ایجنٹ اگر اس کی شناخت سے مطمئن نہیںہوگا تو اس ووٹر کو ووٹنگ کی اجازت نہیں دی جائے گی۔‘‘   انہوںنے یہ بھی کہا کہ ’’ ڈپلیکیٹ ووٹر کے تعلق سے الیکشن کمیشن کو بھی علم ہےاور اس تعلق سے پوری احتیاط برتی جائے گی کہ بوگس ووٹنگ نہ ہو۔‘‘
 ووٹر لسٹ درست کرنے کے متعلق ایک اور سوال کے جواب میں انہوںنےکہا کہ ’’ رد و بدل کرنے کا اختیار مرکزی الیکشن کمیشن کو ہے اور ووٹر لسٹ کا ایس آئی آر یا خصوصی نظر ثانی کا پروگرام منعقد کرنے کی کوئی ہدایت ہمیں موصول نہیں ہوئی ہے ۔اس لئے اس میں ترمیم کرنا ممکن نہیں ہے۔‘‘
  واضح رہے کہ ایشیا کی امیر ترین بلدیہ ۲۸۸؍ وارڈوں پر مشتمل برہن ممبئی میونسپل کارپوریشن (بی ایم سی) کے کارپوریٹروں کی میعاد مارچ ۲۰۲۲ء سے ختم ہو چکی ہے اور تب سے ممبئی کا نظام   ایڈمنسٹریٹر کے ذریعے چلایا جارہا ہے۔
 بی ایم سی کا گزشتہ الیکشن ۲۰۱۷ء میں منعقد ہوا تھا جس میں غیر منقسم شیو سینا کو سب سے زیادہ ۸۴؍ سیٹیں ملی تھیں    اسی لئے ان کا میئر بنا تھا ۔ دوسرے نمبر پر ۸۲؍ سیٹوں کے ساتھ بی جے پی تھی ۔ چونکہ شیو سینا اور بی جے پی نے اتحاد میں میونسپل الیکشن لڑا تھا اس لئے بی جےپی نے اپوزیشن میں بیٹھنے کے بجائے نائب میئر پر اکتفا کیا تھا۔ اب یہ جو الیکشن ہوگا، اس میں شیو سینا اور این سی پی دونوں پارٹیاں   تقسیم ہونے کے بعد بی ایم سی الیکشن میں اترے گی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK