یوکرین روسی تسلط سے مکمل علاحدگی کی کوشش میں کوپیک سکے’’شاہ‘‘ سے بدلے گا، مرکزی بینک کے گورنر آندرئی پشنی نے اعلان کیا ہے کہ امید ہے یہ تبدیلی اس سال کے آخر تک نافذ ہو جائے گی۔
EPAPER
Updated: November 05, 2025, 10:46 PM IST | Kyiv
یوکرین روسی تسلط سے مکمل علاحدگی کی کوشش میں کوپیک سکے’’شاہ‘‘ سے بدلے گا، مرکزی بینک کے گورنر آندرئی پشنی نے اعلان کیا ہے کہ امید ہے یہ تبدیلی اس سال کے آخر تک نافذ ہو جائے گی۔
یوکرین روس سے اپنے تعلقات اور ثقافتی رشتوں کو مکمل طور پر ختم کرنے کے عمل میں ایک بار پھر اہم قدم اٹھاتے ہوئے اپنے کوپیک، سکّوں کی جگہ تاریخی یوکرینی نام ،شاہ متعارف کروانے جا رہا ہے۔ مرکزی بینک کے گورنر آندرئی پشنی نے اعلان کیا ہے کہ امید ہے یہ تبدیلی اس سال کے آخر تک نافذ ہو جائے گی۔واضح رہے کہ یوکرین نے سوویت یونین سے آزادی کے پانچ سال بعد۱۹۹۶ءمیں اپنی کرنسی ،ہریونیامتعارف کروائی تھی، جس میں اس نے اپنے سکے تو ڈھالے مگر سوویت دور کے نام `’’کوپیک‘‘،(یوکرینی میں کوپیکیا) برقرار رکھا۔
دریں اثناء ماسکو کی جارحیت کے تقریباً چار سال مکمل ہونے کے بعد، اب تاریخی یوکرینی اصطلاح ’’شاہ‘‘ سے جانے جانے والے نئے سکے روس سے آزادی کی تازہ ترین علامت بنیں گے۔پشنی نے ایک انٹرویو میں کہا، ’’ہمیں بالآخر ماسکو سے ہر وابستگی، ہر تعلق کو ختم کر دینا چاہیے۔ کیونکہ ہمارا اپنا نام ہے۔ اور اب وقت آ گیا ہے کہ آخرکار اسے واپس لے لیں۔‘‘ انہوں نے یقین دلایا کہ اس نام کی تبدیلی پر کوئی اضافی خرچ نہیں آئے گا، کیونکہ حالیہ چلنمیں ایک کوپیک کے سکے (جس کی قدر ایک امریکی سینٹ سے کچھ زیادہ ہے) کو بتدریج ۵۰؍ شاہ کے سکے سے بدل دیا جائے گا۔ بعد ازاں انہوں نے بتایا کہ یوکرینی پارلیمنٹ اس سکے کی تبدیلی کے متعلق تجویز پر بحث کرنے کی تیاری کر رہی ہے اور مرکزی بینک اس تجویز کے بارے میں آگاہی بڑھانے کے لیے عوامی مباحثے، نمائشوں اور دیگر تقریبات کا اہتمام کر رہا ہے۔
یہ یاد رہے کہ ’’شاہ‘‘ کا مطلب ہے ’’قدم‘‘۔ دراصل یہ اصطلاح سولہویں اور سترہویں صدی میں یوکرین میں مالیاتی اصطلاح کے طور پر استعمال ہوتی تھی۔۱۹۱۷ء سے ۱۹۲۱ء کے یوکرینی انقلاب کے دوران ’’شاہ‘‘ کے نام سے جاری کردہ نوٹ بھی گردش میں تھے۔ پشنی کا کہنا تھا، ’’یہ کہنا اہم ہے کہ سوویت یونین کی ۱۵؍سابقہ ریاستوں میں سے صرف تین میں کوپیک برقرار رہا ہے: روس، بیلاروس اور یوکرین۔‘‘ جبکہ بیلاروس کے لیڈر طویل عرصے سے روسی صدر ولادیمیر پوتن کے قریبی اتحادی ہیں۔ تاہم کئی یوکرینی باشندوں کی پہلی زبان روسی ہے اور۲۰۰۰ء کی دہائی کے آغاز میں یوکرین کی آبادی کا روس کے بارے میں رویہ زیادہ تر مثبت تھا۔ کچھ لوگ آج بھی روسی بولتے ہیں، لیکن جنگ نے بہت سے لوگوں کو روسی زبان اور ثقافت سے وابستگی ترک کرنے پر مجبور کر دیا ہے، جس کی حفاظت کے لیے ماسکو کا کہنا ہے کہ وہ جنگ لڑ رہا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: چینی صدر کی روسی وزیر اعظم سے ملاقات، اہم امور پر گفتگو
اس جنگ کے دوران سینکڑوں گاؤں اور قصبوں کی گلیوں کے نام بدلے جا چکے ہیں، اور سوویت یا روسی شخصیات کے مجسمے ہٹا دیے گئے ہیں۔ساتھ ہی روسی مصنفین، فنکاروں، یا سائنسدانوں کی یادگاری تختیاں، جنہوں نے یوکرین کا دورہ کیا، وہاں کام کیا یا رہائش اختیار کی، ہٹا دی گئی ہیں۔یوکرینی، خاص طور پر نوجوان، قومی تاریخ اور شناخت کو دوبارہ دریافت کر رہے ہیں، اور یوکرینی مصنفین، شاعروں، فنکاروں، موسیقاروں اور دیگر مشہور شخصیات کو اپنا مان رہے ہیں۔ کییف انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف سوشیالوجی کے ستمبر میں کیے گئے ایک جائزے کے مطابق، تقریباً۹۱؍ فیصد یوکرینی باشندوں کا روس کے بارے میں رویہ منفی ہے، جبکہ محض ۴؍ فیصد اسے مثبت نظر سے دیکھتے ہیں۔