’ریٹ ہول مائننگ ‘ کرکے سب سے پہلے مزدوروں تک پہنچنے والے منّا قریشی کی ہمت کی داد دی جارہی ہے جس نے کئی دنوں کا کام چند گھنٹوں میں مکمل کردیا
EPAPER
Updated: November 30, 2023, 9:30 AM IST | Uttarkashi
’ریٹ ہول مائننگ ‘ کرکے سب سے پہلے مزدوروں تک پہنچنے والے منّا قریشی کی ہمت کی داد دی جارہی ہے جس نے کئی دنوں کا کام چند گھنٹوں میں مکمل کردیا
اترکاشی میں زیر تعمیر سلکیارا ٹنل میں پھنسے تمام ۴۱؍مزدوروں کو ۱۷؍دنوںکی کاوشوں کے بعدبحفاظت نکال لیا گیا۔ پورے ملک اور بالخصوص متاثرہ مزدوروں کے اہل خانہ میں خوشی کا سماں ہے۔ اس مہم کیلئے جہاں این ڈی آر ایف اور اتراکھنڈ حکومت کی ستائش ہو رہی ہے وہیں مزدوروں کو بچانے کی مہم میں منّا قریشی نامی نوجوان کے کردار کو شاندار اور بے مثال قرار دیا جا رہا ہے۔ منا قریشی کا خاصا چرچا ہے۔ منّا قریشی اس ریٹ مائننگ ٹیم کا حصہ ہیں جسے آخری لمحوں کی کھدائی کی ذمہ داری سونپی گئی تھی ۔ اس ٹیم کی قیادت وکیل حسن کررہے تھے جبکہ ٹیم میں منّا قریشی کے علاوہ فیروز قریشی ، ناصر خان ،مونو کمار ،جتن ،دیویندر کمار،ارشاد انصاری ،راشد انصاری ،نسیم ملک ، انکور اور سوربھ شامل تھے۔منّا قریشی وہ پہلے شخص تھے، جو منگل کی شام سات بج کر پانچ منٹ پر سرنگ کے اندر پھنسے لوگوں تک پہنچے اور ان کا خیر مقدم کیا۔ انہوں نے بتایا کہ ان لوگوں نے مجھے چوما، خوشی سے نعرے بلند کئے اور میرا شکریہ ادا کیا۔انتیس سالہ منّا قریشی دہلی میں ایک کمپنی میں ریٹ ہول مائنر کے طور پر کام کرتے ہیں۔ یہ کمپنی سیور اور پانی کی پائپوں کی صفائی کا کام بھی کرتی ہے۔ وہ ان ایک درجن ریٹ ہول مائنرز میں سے ایک تھے جنہیں امریکی مہم بھی ناکام ہو جانے کے بعد پھنسے ہوئے مزدوروں تک پہنچنے کیلئےاترکاشی لایا گیا تھا۔
منّا قریشی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے جب آخری چٹان ہٹائی اور انہیں (مزدوروں کو) دیکھا تو میری خوشی کی انتہا نہیں رہی اور اس کے بعد میں نکل کر دوسری طرف گیا تو ان مزدوروں نے مجھے گلے لگالیا ، تالیاں بجائیں اور میرا شکریہ ادا کیا۔منّا قریشی کے مطابق میں اپنی خوشی کو لفظوں میں بیان نہیں کر سکتا، میں نے اپنے ساتھی مزدوروں کے لئے یہ کام کیا ہے۔ جتنی عزت انہوں نے ہمیں دی، میں اسے کبھی فراموش نہیں کر سکتا۔
واضح رہے کہ اس مہم کی نگرانی کرنے والی حکومتی تنظیم نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فورس (این ڈی آر ایف)کے رکن ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل سید عطا حسنین کا کہنا تھا کہ ریٹ مائنرز نے ۲۴؍گھنٹے سے بھی کم وقت میں دس میٹر کا راستہ بنا کر کمال کر دیا کیوں کہ یہ کئی دنوں کا کام تھا لیکن ان مائنرز نے جس جذبہ کا مظاہرہ کیا وہ بے مثال ہے۔باقی صفحہ ۹؍ پر