Inquilab Logo

پرنسپل اور دیگر اساتذہ کی جانب سے پٹائی اور لعن طعن کے بعد مسلم طالب علم کی خودکشی

Updated: March 26, 2024, 11:51 AM IST | Agency | Akola

بچے کو نہ صرف سرعام پیٹا گیا بلکہ ’مسلم ‘ ہونے پر مطعون کیا گیا ۔ والدین کی مسلسل جدوجہد کےبعد پولیس نے ۱۴؍ دن بعد معاملہ درج کیا ۔

Photo of late Altamsh Baig. Photo: INN
متوفی التمش بیگ کی تصویر۔ تصویر : آئی این این

اکولہ ضلع کے ایک اسکول میں پرنسپل اوردو اساتذہ کی جانب سے ہراساں کرنے سے دل شکستہ ہو کر ایک طالب علم التمش بیگ نے خود کشی کر لی۔ یہ واقعہ ۱۴؍ دن قبل کا ہے لیکن التمش کے والد کی مسلسل جدوجہد کے بعد اب جا کر پولیس نے ۵؍ لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔ اطلاع کے مطابق، پرنسپل کے علاوہ دو اساتذہ اور ایک طالبہ کے والدین نے کچھ دنوں قبل التمش بیگ کے ساتھ نہ صرف مارپیٹ کی بلکہ اسےمسلمان ہونےکا طعنہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’ تم مسلمان حرام خور ہو ...... اور مسلمانوں کے بچے ہمارے اسکول میں نہیں ہونے چاہئے۔ ‘‘ جس کے بعد ۹؍مارچ کو اکولہ کے سندھی کیمپ علاقہ میں واقع گرو نانک ودیالیہ کے نویں جماعت میں پڑھنے والے التمشن (۱۵) نے اپنے گھر میں خودکشی کرلی۔ التمش کے والد نے اکولہ کے کھڈان تھانے میں شکایت درج کروائی شکایت درج کروانے کے ۱۴؍ دن بعد گرو نانک ودیالیہ کے استاد سمیت پانچ افراد کے خلاف معاملہ درج کیا گیا۔

یہ بھی پڑھئے: بدلاپور:۹؍سالہ بچہ کا اغوا اور قتل، پولیس نے۳؍گھنٹے میں ملزمین کو حراست میں لیا

التمش بیگ کے والد عمران بیگ افسر بیگ نے کہا ہے’’مجھے اسی اسکول کی ۷؍ ویں جماعت میں پڑھنے والی ایک لڑکی اکشرا سوروڑکر کے والد کا موبائیل پر فون آیا کہ اسکول میں آو تمھارے لڑکے نے ہماری لڑکی کو چھیڑا ہے۔ جب، میں اسکول پہنچا تو پرنسپل نے مجھے بتایا کہ تمھارے لڑکے نے ایک لڑکی کو اشارہ کیا ہے۔ اس وقت مجھے میرے لڑکے نے بتایا کہ اسے ان پانچوں نے مارا پیٹا ہےا ور دھمکیا ں دی اور کہا کہ تم مسلمان حرام خور ہو اور مسلمانوں کے بچے ہمارے اسکول میں نہیں ہونے چاہئے، تجھے اسکول سےنکال دیں گے۔ فیل کر دیں گے۔ پولیس میں دیدیں گے۔ جس سے میرا لڑکا گھبرا گیا۔ جب میں نے اس وقت وہاں موجود لڑکی اکشرا سوروڑکر سے پوچھا کی کیا التمش بیگ نے تمھیں اشارہ کیا ہے تو اس نے کہا کہ نہیں اس نےمجھے کوئی اشارہ نہیں کیا۔ اس وقت پرنسپل نے کہا کہ میں تجھے نہیں چھوڑوں گی، تیرا مستقبل خراب کردونگی اس طرح دھمکی دی۔ جس کے بعد ہمیں جانے کیلئے کہا گیا۔ اس ضمن میں اکولہ کے ایڈوکیٹ نجیب شیخ نے بتایا کہ سیاسی اثرورسوخ کے ذریعے سے ملزموں کو بچانے کی کوشش کی گئی اور پولیس پر دباو بناکر آیف آئی درج کرنے سے روکا گیا۔ تاہم التمش بیگ کے ایل خانہ اور اکولہ شہر میں عوامی احتجاج کے بعد اور اس علاقے کے رفیق صدیقی اور فیاض خان وغیرہ کی کوششوں نیز ایڈوکیٹ نجیب شیخ کی قانونی پیروی کے پیش نظر التمش کی خودکشی کے ملزمان کی کوئی پریشر تکنیک کام نہ آئی۔ اور اس معاملے میں آئی پی سی کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اکھڈان پولیس اسٹیشن کے تھانیدار دھننجے سائرے نے کہا کہ ملزموں کو جلد گرفتار کرکے مزید کارروائی کی جائے گی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK