سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے متوفی کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا اورلیفٹیننٹ جنرل منوج سنہا سے ملاقات کرکے کشمیری پنڈتوں کے حق میں آواز اٹھائی نیز ان کی واپسی پر زور دیا
EPAPER
Updated: June 02, 2025, 10:47 PM IST | Srinagar
سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے متوفی کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا اورلیفٹیننٹ جنرل منوج سنہا سے ملاقات کرکے کشمیری پنڈتوں کے حق میں آواز اٹھائی نیز ان کی واپسی پر زور دیا
جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیان کے زینا پورہ میں کشمیری پنڈت اورسماجی کارکن ماکھن لال رینا کی سنگین بیماری کے سبب موت ہو گئی تھی ۔ رینا عوامی خدمت کیلئے وقف رہتے تھے اور لوگوں میں ان کیلئے بے حد احترام تھا۔ماکھن لال رینا کا جب انتقال ہوا تو انسانیت کی مثال پیش کرتے ہوئے ان کی آخری رسوم کی ادائیگی ان کے مسلم پڑوسیوں نے کی۔پہلگام حملے کے متاثرین کے ساتھ کشمیریوں کا سلوک اوراب زینا پورہ میں کشمیری مسلمانوں کا یہ عمل پسندیدگی کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔ اس دوران جموں کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پی ڈی پی چیف محبوبہ مفتی نے بھی پیر کو زیناپورہ کا دورہ کیا اورماکھن لال رینا کے اہل خانہ سے ملاقات کرکے انہیں خراج عقیدت پیش کیا اور غم میں ڈوبے کنبہ کی ڈھارس بندھائی۔ اس ملاقات کے بعدمحبوبہ مفتی نے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے بھی ملاقات کی اورکشمیری پنڈتوںکےحق میں آواز اٹھائی ۔ محبوبہ مفتی کے ساتھ سابق رکن اسمبلی اعجاز احمد میر، ڈی ڈی سی رکن راجہ وحید اور دیگر پارٹی کارکنان بھی موجود تھے ۔
محبوبہ مفتی نے پیر کو جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے ملاقات کے دوران وادی میں کشمیری پنڈتوں کی واپسی پر زور دیا۔ اس دوران انھوں نے ایل جی کو ایک تجویز بھی سونپی۔ ملاقات کے بعد محبوبہ مفتی نے کہا کہ ہمیں لگتا ہے کہ کشمیری پنڈتوں کے بغیر کوئی سیاسی عمل پورا نہیں ہوتا۔ ہم نے ایل جی کو ایک دستاویز سونپی ہے، اسے عمر عبداللہ وزیر وزیر داخلہ کو بھی بھیجا ہے۔
پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ نے کشمیری پنڈتوں کی واپسی پر ایک بار پھر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے بغیر کوئی بھی سیاسی عمل مکمل نہیں ہوسکتا۔
انہوں نے کہا ’’ وقت آگیا ہے کہ کشمیری پنڈتوں کی ہجرت کا جو الزام کشمیریوں پر لگایا جا رہا ہے، اسے دور کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ کشمیری پنڈتوں کو سیاسی طور پر با اختیار بنانے کیلئے نامزدگی کے بجائے انہیں ریزرویشن دیاجانا چاہئے۔سابق وزیر اعلیٰ نے پیر کو لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے ساتھ ملاقات کے بعد ایک پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران یہ باتیں کہیں۔انہوں نے کہا’’ `میں نے آج لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے ساتھ ملاقات کی اور اس دوران انہیں ایک خط پیش کیا جس کی ایک کاپی عمر عبداللہ صاحب اور ایک کاپی وزیر داخلہ امیت شاہ صاحب کو بھی بھیج دی گئی اوراس خط میں تین اہم مدعوں کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ہم سمجھتے ہیں کہ کشمیری پنڈتوں کے بغیر یہاں کوئی بھی سیاسی عمل مکمل نہیں ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ کشمیری پنڈتوں کی واپسی کو یقینی بنانا صرف سرکار کا کام نہیں ہے بلکہ کشمیریوں کی بھی ذمہ داری ہے۔محبوبہ مفتی نے کہا ’’۲۰۲۰ء میں پارلیمنٹ میں وزارت امور داخلہ کی طرف سے پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق ۴۹۵۱؍ پنڈت کنبے کشمیر سے باہر ہیں جن میں سے کئی لوگ گھر واپس آنا چاہتے ہیں ۔ `جو کشمیری پنڈت دل سے یہاں آنا چاہتے ہیں انہیں ان ضلعوں میں جہاں وہ رہتے تھے، نصف کنال اراضی دی جانی چاہئے تاکہ وہ وہاں رہائشی ڈھانچے تعمیر کر سکیں، اور ان کا یہاں آنے کا سلسلہ آہستہ آہستہ شروع ہوجائے ۔یہ ایک ایسا مسئلہ نہیں ہے کہ جو راتوں رات حل کردیاجائے ۔محبوبہ مفتی نے مزید کہا ’’وزیر اعظم پیکیج کے تحت جو یہاں ملازمت کر رہے ہیں ان کے ٹرانسفر کا سلسلہ سخت ہے، ہم چاہتے ہیں اس کو آسان بنایا جائے ایسا نہ ہو کہ جہاں وہ خوف محسوس کر رہے ہوں ،انہیں وہاں تعینات کیا جائے۔‘‘پی ڈی پی صدر نے کشمیری پنڈتوں کو سیاسی طور با اختیار بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا’’ `کشمیری پنڈتوں کو سیاسی طور پر با اختیار بنانے کی ضرورت ہے۔ ان کو نامزد کرنے کی بجائے ریزرویشن دیاجاناچاہئے تاکہ وہ انتخابات میں خود کھڑے ہوکر شہریوں کے پاس ووٹ مانگنے جا سکیں، اس سے آپسی بھائی چارے کو مزید تقویت ملے گی۔‘‘