Inquilab Logo

میانمار: ’موکا ‘ کے۳؍ ہفتے بعد بھی روہنگیا بے یارو مدد گار

Updated: June 05, 2023, 2:49 PM IST | Yangon

راکھینے ریاست میں طوفان کی مار جھیلنے والوں کی ایک بڑی تعداد امداد سے محروم ہے، وبائی امراض تیزی سے پھیل رہے ہیں ۔ سنگین غذائی بحران کا خطرہ بھی موجود ہے۔ اگر روہنگیا مسلمانوں کی بروقت مدد نہیں کی گئی تو بر سات میں مزید مشکلا ت کا سامنا کرنا ہو گا ، سر چھپانا بھی مشکل ہوجائے گا

A scene of renovation of a house in Kit Chang village of Rakhine. (Photo courtesy: United Nations)
راکھینے کے’ کٹ چانگ گاؤں‘ میں ایک مکان کی مرمت کا منظر ۔ ( تصویر، بشکریہ : اقوام متحدہ )

میانمار میں تباہ کن  موکا طوفان کے  ۳؍ ہفتے بعد بھی روہنگیا مسلمانوں کا کوئی پر سان حال نہیں ہے ۔ ان کی کوئی مدد نہیں کر رہا ہے۔  اب بھی ان کے ٹھکانے کے تاش کے پتوں کی طرح بکھرے ہوئے ہیں۔  عالمی تنظیموں کی مدد سے کچھ علاقوں میں  ان کی تعمیر نو کی جارہی ہے۔ ایسے میں اقوام متحدہ  نے امدادی کارروائی میں آزانہ نقل و حرکت کیلئے حکومت  سے اجازت  طلب کی   ہے ۔ دریں اثنا ء مہلک بیماریاں پھیلنے کا بھی خدشہ ہے۔ 
  یاد رہےکہ ۱۴؍ مئی کو موکا طوفان نے میانمار کی راکھینے ریاست میں آباد روہنگیا مسلمانوں کو بڑے  پیما نے پر نقصان پہنچا یا تھا۔ ان کی بستیوں کی بستیاں تباہ ہوگئی تھیں۔اب بھی ان کی حالت تبدیل نہیں ہوئی  ہے۔ وہ مشکل کی زندگی گزاررہے ہیں۔ اسی درمیان بیماری پھیلنے کا بھی خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔     
  راکھینے  میں آباد روہنگیا مسلمانوں کا کہنا ہے کہ اگر ان کی بروقت مدد نہیں کی گئی تو بر سات میں  انہیں مزید مشکلا ت کا سامنا کرنا ہو گا ۔ ان کیلئے سر چھپانا مشکل ہوجائے گا ۔ یاد رہےکہ ۲۰۱۲ء میں راکھینے میں آباد روہنگیا مسلمانوں  پرتشدد کیا گیا  ، انہیں نشانہ بنایا گیا ، ان کی املاک  اور گھروں کو جلا دیا گیا جس سے وہ اپنےہی ملک میں پنا ہ گزیں بن گئے تھے۔ اس کے بعد  سے وہ اسی حالت میں زندگی گزارہےہیں۔ گزشتہ دنوں موکا  طوفان ان کے زخموں پر نمک ثابت ہوا ۔ اس طرح ان کی دشواریوں میں مزید اضافہ ہوگیا ۔ 
  اقوام متحدہ کے  ادارے’ یو نائٹیڈ نیشن ڈیولپمنٹ پروگرام ‘ (یو این ڈی پی)کی معلومات کے مطابق  موکا طوفان سے پہلے  ہی ریاست  راکھینے  میں۸۰؍ فیصد افراد غربت کی زندگی گزار رہے تھے اور۲؍ لاکھ  افراد  اپنے  ملک  ہی میں بے گھر تھے۔ ۲۰۲۲ء میں ریاست کی نصف سے زیادہ آبادی کو خوراک کے حصول میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا تھا۔
 یو این ڈی پی نے  راکھینے میں آباد میں روہنگیا مسلمانوں کی صورتحال بتاتےہوئے کہاکہ میانمار میں تباہ کن سمندری طوفان موکا  کے ۳؍ہفتے کے بعد بھی  ایک بڑی تعداد امداد سے محروم ہے۔   وبائی امراض تیزی سے پھیل رہے ہیں اور ایک بڑے غذائی بحران کا خطرہ بھی موجود ہے۔اس کے مطابق میانمار کی ریاست را کھینے، چن، میگوے، ساگینگ اور کاچن میں امداد کی اشد ضرورت ہے جہاں۲۵۰؍ کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے آنے والے طوفان نے گھروں، کھیتوں اور مویشیوں کو تباہ  و برباد کر دیا ہے۔میانمار میں یو این ڈی پی کے نمائندے ٹائٹن مترا نے  بتایا  ،’’ ہمارے پاس وقت بہت کم ہے جبکہ خوراک کے محفوظ ذخائر مکمل طور پر ختم ہو گئے ہیں۔ پانی کے ذرائع کو فوری طور پر صاف کرنے کی ضرورت ہے اور مانسون  بہت  قریب ہے۔‘‘
 انہوں نے مزید کہا ،’’ عالمی برادری کو متاثرہ علاقوں تک  آزانہ رسائی دی جانی چاہئے۔  اس کی فوری ضرورت ہے۔‘‘مترا نے واضح کیا کہ امداد کی تقسیم کا منصوبہ فوجی حکام کو پیش کر دیا گیا ہے۔ اسے فوری منظوری درکار ہے تاکہ عالمی ادارے اپنے غیرسرکاری شراکت داروں کی مدد سے آزادانہ نقل و حرکت کر سکیں۔میانمار میں جرنیلوں کی فوجی بغاوت سے ۲؍ سال بعد بھی ملک میں شورش اور تشدد جاری ہے اور اب وقت آ گیا ہے کہ امداد کو سیاسی اور فوجی اثر سے پاک کیا جائے کیونکہ عوام کی ضروریات بہت زیادہ ہیں۔‘‘ مترا کا کہنا  تھا ،’’گزشتہ مہینے اقوام متحدہ نے میانمار کیلئے ۳۳۳؍ ملین ڈالر کی اپیل کی تھی۔ اگرچہ کچھ مدد آ رہی ہے لیکن اس کی رفتار سست ہے۔ اب تک موصول ہونے والی یہ امداد ناکافی  ہیں۔   فی الوقت  یہ کسی طور پر بھی حسب ضرورت نہیں ہیںکیونکہ دیہی علاقوں میں امداد تک رسائی اور اس کی فراہمی مشکل ہے۔‘‘انہوںنے خبردار کیا ،’’ اگر عالمی برادری نے فوری اقدامات نہیں کئے تو مشکلات اور مسائل کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہونے کا خدشہ ہے۔‘‘ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK