جنگ بندی کے اعلان کے باوجود کئے گئے حملے میں ۲۰؍ افراد زخمی بھی ہوئے ہیں، خفیہ حکومت نے مذمت کی۔
EPAPER
Updated: May 13, 2025, 1:07 PM IST | Agency | Rangoon
جنگ بندی کے اعلان کے باوجود کئے گئے حملے میں ۲۰؍ افراد زخمی بھی ہوئے ہیں، خفیہ حکومت نے مذمت کی۔
میانمار کی خفیہ حکومت نے کہا کہ پیر کو فوجی حکومت کے فضائی حملے میں حزبِ اختلاف کے زیرِ قبضہ علاقے میں ایک اسکول میں کم ازکم ۱۷؍ طلبہ ہلاک اور ۲۰؍ دیگر زخمی ہو گئے حالانکہ تباہ کن زلزلے کے بعد جنگ بندی نافذ ہے۔ خفیہ نیشنل یونٹی گورنمنٹ (این یو جی) کے زیرِ انتظام ساگانگ علاقے میں وسطی میانمار کے قصبے ڈیپاین میں واقع یہ سکول منڈالے سے تقریباً ۱۶۰؍ کلومیٹرشمال میں ہے اور ۲۸؍ مارچ کے زلزلے کے مرکز سے زیادہ دور نہیں ہے۔ این یو جی کے ترجمان نے فون لاٹ نے کہا، ’’ہمارے پاس موجود اب تک کی معلومات کے مطابق ۱۷؍ طلبہ ہلاک اور ۲۰؍ زخمی ہوئے ہیں۔ ممکن ہے کہ بعض لوگ بم سے ہونے والے نقصان کی وجہ سے لاپتہ ہو گئے ہوں اسلئے مہلوکین کی تعداد زیادہ ہو سکتی ہے۔ ‘‘
فوج کی ۲۰۲۱ء کی بغاوت میں اقتدار میں واپسی کے خلاف مظاہروں کو دبانے کیلئے مہلک طاقت کا استعمال کیا گیا، تب سے میانمار تنازعات کی زد میں ہے۔ فوج حکومت کرنے کیلئے جدوجہد کر رہی ہے اور نسلی اقلیتی افواج اور این یو جی سے وابستہ مزاحمتی تحریک کی بغاوت کو روکنے کے لیے اپنی جنگ میں ناکام ہو چکی ہے۔ میڈیا کے رابطہ کرنے پر حکومتی فوجی ٹولے کے ترجمان نے تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔
گزشتہ ہفتے فوجی ٹولے نے کہا کہ وہ زلزلے کے بعد کی جنگ بندی کو ۳۱؍ مئی تک بڑھا رہا ہے۔ اس نے ابتدائی طور پر اپریل کے اوائل میں زلزلے کے کچھ دن بعد امدادی سرگرمیوں میں مدد کے لیے جنگ بندی کا اعلان کیا تھا جب فوج مخالف مسلح گروہوں نے اسی طرح کے اقدامات کئے۔ جنگ بندی کے اعلان کے باوجود میانمار کے بعض علاقوں میں فوجی فضائی حملے اور توپ خانے کے حملے جاری ہیں۔ این یو جی میں منتخب انتظامیہ کی باقیات جنہیں فوجی بغاوت میں معزول کیا گیا تھا اور دیگر مخالف جنتا گروپس شامل ہیں۔