اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے میانمار کی فوجی جنتا کے منصوبہ بند انتخابات کو’’ `سراب‘‘ قرار دے دیا، انہوں نے کہا کہ تمام ممالککیلئے ضروری ہے کہ وہ اس انتخابی عمل کو مسترد کریں اور فوجی جنتا کو اس دھوکے سے بری ہونے کی کوشش کرنے کی اجازت نہ دیں۔
EPAPER
Updated: June 27, 2025, 2:04 PM IST | Naypyidaw
اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے میانمار کی فوجی جنتا کے منصوبہ بند انتخابات کو’’ `سراب‘‘ قرار دے دیا، انہوں نے کہا کہ تمام ممالککیلئے ضروری ہے کہ وہ اس انتخابی عمل کو مسترد کریں اور فوجی جنتا کو اس دھوکے سے بری ہونے کی کوشش کرنے کی اجازت نہ دیں۔
اقوام متحدہ کے میانمار میں انسانی حقوق کے حالات کے خصوصی نمائندے نے دسمبر ۲۰۲۵ءتا جنوری ۲۰۲۶ءمیں ملک کے منصوبہ بند انتخابات کو ’’سراب‘‘ قرار دے دیا ہے۔ ٹام اینڈریوز نے بدھ کو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی۵۹؍ویں اجلاس میں میانمار پر اپ ڈیٹ سے قبل کہا کہ ’’وہ (فوجی جنتا) انتخابی مشق کا ایک ایسا ’’سراب‘‘ تخلیق کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو ایک قانونی عوامی حکومت کو جنم دے گا۔‘‘واضح رہے کہ میانمار کی فوجی جنتانے ۲۰۲۱ءکی بغاوت میں آنگ سان سو چی کی حکومت کومعطل کرکے اقتدار پر قبضہ کیا تھا، اور اس کے بعد یہ پہلے انتخابات ہوں گے۔
انہوں نے کہا’’آپ اس وقت انتخابات نہیں کرا سکتے جب آپ اپنے مخالفین کو قید کرتے، تشدد کا نشانہ بناتے اور پھانسی دیتے ہیں، جب صحافی کے طور پر سچ کی رپورٹنگ کرنا غیرقانونی ہو، جب حکمرانوں کے خلاف بولنا اور تنقید کرنا غیرقانونی ہو۔‘‘میانمار کی وزارت اطلاعات کے مطابق، جنتا سربراہ جنرل مین آنگ ہلائنگ نے بدھ کو دارالحکومت نیپیداو میں منعقدہ پیس فورم ۲۰۲۵ءکے خطاب کے دوران وعدہ کیا کہ انتخابات اِس سال دسمبر اور اگلے سال جنوری میں ہوں گے،‘‘ اور مزید کہا کہ ’’حکومت تمام اہل ووٹروں کو ووٹ ڈالنے کے مواقع فراہم کرے گی، ‘‘ نیز آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کی تیاریوں کا حوالہ دیا۔
اینڈریوز نے کہا:’’اقوام متحدہ کے رکن ممالک کو اس عمل کو اس کے صحیح نام سے پکارنا چاہیے یہ ایک ’’ڈھونگ اور دھوکہ۔‘‘ انہوں نے نشاندہی کی کہ جنتاکو اپنا تسلط قائم رکھنے کیلئے تین چیزوں کی ضرورت ہے، پیسہ، ہتھیار اور جواز (قانونی حیثیت)۔‘‘ انہوں نے مزید کہا: ہمیں میانمار کے عوام کی مزید حمایت کرنے کی ضرورت ہے ،جنتا کو ان تینوں چیزوں سے محروم کر کے۔ اور اس سال ایسا کرنے کے مواقع اور ذمہ داری دونوں موجود ہیں۔ جنتاکے نام نہاد انتخابات کو کسی بھی طرح تسلیم کرنے سے انکار کر کے۔‘‘
اینڈریوز نے انتخابات کو جنتا حکومت کی جانب سے ’’بین الاقوامی دباؤ سے نکلنے کے لیے راستہ تلاش کرنے کی کوشش بھی قرار دیا۔‘‘ انہوں نے زور دے کر کہاکہ ’’یہ انتہائی اہم ہے کہ دیگر ممالک انتخابات کے اس تصور کو مستردکریں اور فوجی جنتا کو اس دھوکے سے بری ہونے کی کوشش کرنے کی اجازت نہ دیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ایسا کرنے میں کوئی رقم خرچ نہیں ہوتی، لیکن اگر اقوام متحدہ کے رکن ممالک واضح کردیں کہ اسے انتخابات نہیں بلکہ ’’دھوکہ‘‘ تسلیم کیا جائے گا تو یہ انتہائی مددگار ثابت ہوگا۔ اس سے بہت فرق پڑے گا۔‘‘