Inquilab Logo

آسیان سربراہی اجلاس میں میانمار کا سربراہ مدعو نہیں ہوگا

Updated: October 18, 2021, 1:58 PM IST | Agency | Bagan

میانمار میں آمریت پر مبنی حکومت کے خونریزی روکنے کیلئے اقدامات نہ کرنے کی سزا،غیرسیاسی نمائندہ مدعو

Myanmar chief boycotts ASEAN.Picture:INN
آسیان سے میانمار کے سربراہ کا بائیکاٹ۔ تصویر: آئی این این

میانمار کی فوجی حکومت کے سربراہ کو جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم (آسیان) کے آئندہ سربراہی اجلاس میں شرکت کی دعوت نہیں دی جائے گی۔خبروں کے مطابق آسیان کی جانب سے واضح کیا گیا کہ میانمار میں آمریت پر مبنی حکومت نے خونریز معاملات روکنے میں کوئی کردار ادا نہیں کیا۔آسیان کے سربراہ برونائی نے ایک بیان میں کہا کہ آسیان کے وزرائے خارجہ نے ایک ہنگامی اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا کہ میانمار کے لیے ایک ’غیر سیاسی نمائندے‘ کو ۲۶؍تا ۲۸؍اکتوبر کے سربراہی اجلاس میں مدعو کیا جائے گا۔آسیان کے فیصلے سے فوجی حکومت کے سربراہ من آنگ ہلنگ کو مؤثر طریقے سے خارج کر دیا گیا ہے۔
 میانمارنے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے الزام لگایا کہ آسیان نے رکن ممالک کے داخلی معاملات میں عدم مداخلت کی پالیسی کی خلاف ورزی کی ہے۔میانمار کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ میانمار انتہائی مایوس ہے اورہنگامی وزرائے خارجہ کے اجلاس کے نتائج پر سخت اعتراض کرتا ہے کیونکہ میانمار کی نمائندگی کے مسئلے پر بات چیت اور فیصلہ اتفاق رائے کے بغیر کیا گیا تھا اور آسیان کے مقاصد کے خلاف تھا۔  علاوہ ازیں جنتا کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل زاو من تون نے بتایا کہ غیر آسیان ممالک کی ’مداخلت‘ بھی ایک عنصر رہا ہے۔انہوں نے امریکی وزیر خارجہ اور آسیان کے خصوصی ایلچی برونائی کے دوسرے وزیر خارجہ ایریوان یوسف کے درمیان ملاقات سے قبل بات چیت کی اور یورپی یونین کے دباؤ سے متعلق بھی آگاہ کیا۔میانمار کی جانب سے ایک خصوصی ایلچی ’تمام اسٹیک ہولڈرز‘ سےملنے کی درخواستوں کو مسترد کیے جانے کے بعد آسیان نے ایک مضبوط مؤقف اختیار کیا، تمام اسٹیک ہولڈرز سے مراد معزول رہنما آنگ سان سوچی ہیں۔ بیان میں کہا گیا کہ آسیان لیڈروںکی جانب سے اپریل میں بغاوت کے بعد ہنگامہ آرائی کے خاتمے کے لیے۵؍نکاتی منصوبے پر عملدرآمد میں ناکافی پیش رفت ہے۔رواں برس فروری میں میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف ایک لاکھ سے زائد افراد سڑکوں پر نکل آئے اور آمریت کے خلاف بھرپور نعرے بازی کی تھی۔مظاہرین نے فوج کے اس دعوے کو مسترد کردیا تھا کہ انہیں عوامی کی اکثریت کی حمایت حاصل ہے۔میانمار کے فوجی جرنیلوں نے حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد ۷۵؍سالہ آنگ سان سوچی سمیت نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی کے درجنوں رہنماؤں کو گرفتار کر لیا تھا۔

myanmar Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK