انتہائی خطرناک قرار دی گئیں ’سی ون‘ زمرے میںشامل ۷؍عمارتوں کوپہلے مرحلے میںتوڑا جائے گا ۔مکینوں نےاسسٹنٹ میونسپل کمشنر اوربہوجن وکاس اگھاڑی کے سربراہ کوخط سونپا
EPAPER
Updated: October 26, 2024, 11:44 PM IST | Mumbai
انتہائی خطرناک قرار دی گئیں ’سی ون‘ زمرے میںشامل ۷؍عمارتوں کوپہلے مرحلے میںتوڑا جائے گا ۔مکینوں نےاسسٹنٹ میونسپل کمشنر اوربہوجن وکاس اگھاڑی کے سربراہ کوخط سونپا
وجے لکشمی نگر اچولے روڈ نالا سوپارہ (مشرق) میں ۴۱؍ عمارتوں میں مقیم ۸؍ ہزار پریشان حال خاندانوں کی مشکلات کم ہوتی نظر نہیں آرہی ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ ان کی دیوالی پھیکی نہیںبلکہ دیوالی کےبارے میں وہ کچھ سوچنے کی ہی پوزیشن میںنہیں ہیں۔ ان کوبس اپنا آشیانہ نظر آرہا ہے کہ کس طرح وہ بچ جائے یا ان کودوسری جگہ منتقل کئے جانےکی ضمانت مل جائے۔مگر اب تک ایسا کچھ نہیںہوا ہے جس سےپریشان حال مکین اطمینان کاسانس لے سکیں۔
مکان خالی کرنے کے لئے دی گئی مدت ختم
سپریم کورٹ کے آرڈر کے بعد ان تمام عمارتوں کوخالی کرنے کےلئے مکینوں کو وسئی ویرار میونسپل کارپوریشن کی جانب سےدیئے گئے نوٹس کی مدت ۲۶؍اکتوبر کی شب۱۲؍ بجے ختم ہوگئی ہے یعنی اب مکین یہ نہیںکہہ سکتے کہ ان کوگھر خالی کرنے کے لئے مہلت نہیں دی گئی یا پیشگی نوٹس وغیرہ نہیں دیا گیا ۔ مگراب بھی تمام مکین اپنی بلڈنگوںمیںمقیم ہیں اورکوئی بھی گھر چھوڑ کرجانے کیلئے تیار نہیں ہے۔ دوسری جانب پولیس اور شہری انتظامیہ کی جانب سے کسی نہ کسی انداز میں یہ پیغام دیا جارہا ہے کہ مکین اپنی رہائش گاہیں خالی کردیںکیونکہ عمارتوں کی حالت انتہائی خستہ ہے اوراس میںقیام کرنا گویا اپنی جان خطرے میں ڈالنا ہے ۔
یادر ہے کہ سپریم کورٹ نے اپنے آرڈر میں جہاں یہ علاقہ خالی کرنے کا فیصلہ سنایا ہے وہیں یہ بھی واضح کیا ہے کہ ان مکینوں کیلئے متبادل رہائش کا نظم کیا جائے، مگر میونسپل کارپوریشن یا دیگر اتھاریٹی اس تعلق سے کچھ نہیں کہہ رہی ہے جس سے مکینوں کی دھڑکنیں مزید تیز ہوگئی ہیں۔یہاں نگر نگم نے بورڈ بھی آویزاں کئے ہیں پھربھی مکین ٹس سے مس ہونے کو تیار نہیں ہیں۔
پہلے مرحلے میں۷؍عمارتوں کا انہدام
وسئی ویرار میونسپل کارپوریشن کے حوالے سے مکینوں نے نمائندۂ انقلاب کوبتایاکہ’’ یوں تو تمام عمارتوں کوخالی کرنے کا حکم دیا گیا ہے مگر پہلے مرحلے میں ان ۷؍عمارتوں کوتوڑا جائے گا جن کو سی ون (انتہائی خطرناک حالت والی عمارتیں) میں شامل کیا گیا ہے۔ ا س کے لئے مقامی ذمہ دار افراد میں شامل ریکھا ترپاٹھی نے انقلاب کوبتایا اوروہ خط بھی دیا جس میں(۱) مہادیو اپارٹمنٹ (۲) مہاکال اپارٹمنٹ (۳) شوم اپارٹمنٹ بی ونگ (۴) میوری اپارٹمنٹ (۵) ایم آر اپارٹمنٹ (۶) پرینکا اپارٹمنٹ (۷) سنجے اپارٹمنٹ کے مکینوں نے اپنے دستخط کے ساتھ اسسٹنٹ کمشنر اور بہوجن وکاس اگھاڑی کےسربراہ ہتیندر ٹھاکور کو خط دیا ہے کہ مذکور ہ عمارتوں کی مرمت کےلئے ان کو۲؍ماہ کا وقت دیا جائے تاکہ وہ انہیں بہتر حالت میں لاسکیں ۔
اس خط میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ ان ساتوں عمارتوں کوفوری طور پر خالی کرنے کاحکم دیا گیا ہے ، ہم سب ان عمارتوں کو دوماہ میںنئے انداز میں مرمت کرواکراس کی رپورٹ پیش کردیں گے ، اس وقت تک ہمیں مہلت دی جائے اوراسے نہ تو توڑا جائے اورنہ ہی مکینوں کوبے گھر کیا جائے ۔
یہیں مقیم ہاشم سید ناصر عرف ارمان نے کہاکہ ’’ فی الوقت ہم سب یہی کوشش کررہے ہیں کہ ان ساتوں عمارتوں کا انہدام ہونے سےبچایا جائے ۔ پہلے مرحلے میںان کوہی توڑنے کا فیصلہ کیا گیا ہےلیکن یہ عمارتیں ایسی نہیں ہیں کہ وہ مکینوں کی جان کیلئے خطرہ ہوں ۔ اس کے باوجود مرمت کرانے کے لئے سبھی راضی ہیں اس لئے میونسپل کارپوریشن کی جانب سے مہلت دی جائے ۔
مکینوں کے ۵؍اہم سوالات
(۱) یہاں عمارتیں ایک دن میں نہیںبنیںبلکہ ان کی تعمیر۲۰۰۶ءسے شروع ہوئی اور۲۰۱۲ء تک جاری رہی ،اس وقت شہری انتظامیہ اورآج نوٹس دینے والے دیگر شعبے کیا کررہے تھے (۲) یہاں سیوریج پلانٹ اورڈمپنگ گراؤنڈ کا ریزرویشن اس وقت نہیںتھا اس لئے اگرایسا کوئی منصوبہ بنایا گیا ہے توپہلے مکینوں کی بازآباد کاری کویقینی بنایا جائے جیسا کہ سپریم کورٹ نے کہا ہے (۳) ۴۰؍ ہزار سے زائد مکین کہاں اورکس کے بھروسے پر جائیں گے (۴) کیا اُن افسران کوسزا دی جائے گی جنہوں نے گڑبڑکی (۵) بازآبادکاری کیسے ہوگی ۔