کانگریس کے ریاستی صدر کا الیکشن کمیشن کو مکتوب، سوال کیا کہ جب ۵؍ بجے کے بعد پولنگ بوتھ پر قطار نہیں تھی تو ووٹوں کا تناسب کیسے بڑھ گیا؟
EPAPER
Updated: November 30, 2024, 5:31 PM IST | Iqbal Ansari | Mumbai
کانگریس کے ریاستی صدر کا الیکشن کمیشن کو مکتوب، سوال کیا کہ جب ۵؍ بجے کے بعد پولنگ بوتھ پر قطار نہیں تھی تو ووٹوں کا تناسب کیسے بڑھ گیا؟
مہاراشٹر کانگریس کے صدر نانا پٹولے نے اسمبلی انتخابات میں ووٹنگ فیصد میں تقریباً ۸؍ فیصد اضافہ پر شبہ ظاہر کرتے ہوئے الیکشن کمیشن سے جواب مانگا ہے کہ ووٹوں میں یہ اضافہ کیسے ہوا؟ ایک روز قبل نانا پٹولے نے مہاراشٹر کے چیف الیکشن آفیسر کوایک مکتوب بھیج کر اس ضمن میں وضاحت کرنے اور عوام کے ذہنوں میں نتائج کے تعلق سے جو شبہات ہیں انہیں دو رکر نے کا مطالبہ کیا ہے۔
نانا پٹولے نے اپنے مکتوب میں لکھا ہے کہ یہ خوشی کی بات ہے کہ عوام نے جمہوریت کے اس جشن میں اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا اور تقریباً ۳۰؍برسوں میں ریکارڈ ووٹ ڈالا لیکن ووٹوں کے فیصد میں فرق کو دیکھیں تو یہ بات سنگین اور تشویشناک معلوم ہوتی ہےجو کہ جمہوریت کیلئے خطرے کی گھنٹی ہے۔الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق پولنگ کے روز یعنی ۲۰؍ نومبر کو شام ۵؍ بجے ۵۸ء۲۲؍ فیصد ووٹنگ ہوئی تھی، اسی رات ساڑھے ۱۱؍ بجے ۶۵ء۰۲؍ فیصداور دوسرے دن یعنی ۲۱؍ نومبر کو بھی یہی ٹرن آؤٹ ۶۶ء۰۵؍ فیصد رہا۔ واضح رہے کہ۲۰؍نومبر کی شام۵؍ بجے سے ۲۱؍ نومبر کو اعلان کردہ فیصد کے درمیان مجموعی طور پر۷ء۸۳؍ فیصد اضافہ ہوا ہے جو کہ تقریباً ۷۶؍لاکھ ووٹوں کا اضافہ ہے۔ پولنگ کی شام ۵؍بجے کے بعد، ووٹوں کی شرح کے حساب سے، پولنگ بوتھوں پر لمبی قطاریں ہونی چاہئے تھیں۔ فرض کیا جائے کہ ایک ووٹ میں ایک منٹ لگتا ہے، تب بھی جتنا فیصد ووٹ بڑھایا گیا ہے وہ قطار سے مطابقت نہیں کھاتا۔
پٹولے نے مزید کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے پولنگ اسٹیشنوں پر سی سی ٹی وی لگائے تھے، انہیں اس کی فوٹیج دکھا نی چاہئے کہ کتنے انتخابی مراکز پر ساڑھے ۵؍ بجے لمبی قطار لگی تھی؟ووٹنگ کے بعد الیکشن کمیشن پریس کانفرنس کر کے اطلاع دیتا ہے، کمیشن نے اس بار پریس کانفرنس کیوں نہیں کی؟ ووٹوں میں اتنا اضافہ غیر منطقی اور مشکوک لگتا ہے۔ مضبوط جمہوریت میں منصفانہ اور شفاف انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن کا فرض ہے۔ ووٹوں میں اضافے کے حوالے سے عوام کے ذہنوں میں اگر کوئی شک ہے تو اس سے الیکشن کمیشن کی غیر جانبداری اور ساکھ مجروح ہوگی۔
کانگریس کے ریاستی صدر نے کہا کہ ’’ہمارا مطالبہ ہے کہ الیکشن کمیشن سامنے آئے اور ثبوتوں کے ساتھ اپنی پوزیشن واضح کرے اور عوام کے شکوک و شبہات کا تسلی بخش جواب دے۔ہمیں امید ہے کہ کمیشن ہمارے مطالبے پر سنجیدگی سے غور کرے گا اور اس کے مطابق جواب دے گا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل شیوسینا(ادھو) کے سجے رائوت اور این سی پی (شرد) کے جتیندر اوہاڑ بھی اس معاملے میں سوال اٹھا چکے ہیں۔