Inquilab Logo

ہم معاملے کو التواء سے بچاکر فاسٹ ٹریک کورٹ میں چلانا چاہتے ہیں

Updated: September 03, 2022, 11:44 AM IST | ZA Khan | Nanded

ناندیڑ ۲۰۰۸ء بم دھماکہ کیس : سابق آرایس ایس کارکن یشونت شندے کے سنسنی خیز بیان کے بعد مسلم وکلاء اور ججز سرگرم،۵؍رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی

A file photo of the hearing of the said case in Nanded Court .Picture:INN
ناندیڑ کورٹ میں مذکورہ معاملے کی سماعت کے وقت کی ایک فائل فوٹو ۔ تصویر:آئی این این

 ناندیڑ:ناندیڑ۲۰۰۶ء پاٹ بندھارے نگر بم دھماکہ معاملے میںیشونت شندے نامی شخص کے سنسنی خیز بیان سے نیا موڑ آگیاہے ۔اس معاملے میں حکمت عملی بنانے کے لئے مسلم قانونی ماہرین کی ۵؍رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، اس کمیٹی کی جمعہ کو میٹنگ بھی منعقد ہوئی ہے۔ دھیان رہے کہ   آر ایس ایس ،وی ایچ پی اور بجرنگ دل کے  سابقکارکن یشونت شندے نے ۲۹؍ اگست کو ناندیڑ کی ضلع عدالت میں ایک حلفیہ بیان داخل کیا ہے ۔جس میں شندے نے  ناندیڑ۲۰۰۶ء بم دھماکہ کی سازش کے بارے میں عدالت کو اہم معلومات  فراہم کرنے کے لئے ایک گواہ کی حیثیت سے پیش ہونے کی درخواست کی ہے ۔ شندے نے دعویٰ کیا ہے کہ اس دھماکہ کی سازش میں راست طور پر دائیں بازو کے کچھ اہم لیڈران ملوث تھے۔
مسلم وکلاء و سابق ججز سرگرم ہوئے
 یشونت شندے کا بیان  سامنے آنے کے بعدمسلم وکلاء بھی حرکت میں آگئے ہیں ۔اس کیس میں اے ٹی ایس کی طرف سے اسوسی ایٹ پبلک پروسیکوٹر رہ چکے سینئر قانون داں ایڈوکیٹ ایم زیڈ صدیقی نے ۳؍ وکلاء اور ۲؍ سابق ججز پر مشتمل ایک پانچ رکنی کمیٹی بنائی ہے ۔اس کمیٹی کی جمعہ کو ایک اہم مشاورتی میٹنگ منعقد کی گئی۔
وکلاء کی میٹنگ میں کیا طے پایا؟
  یشونت شندے کے بیان سے بم دھماکہ معاملے پر کیا کچھ اثرات پڑسکتے ہیں، اس پرمشاورتی میٹنگ میں  غور کیا گیا ۔میٹنگ کے اختتام پر کمیٹی کے صدر ایڈوکیٹ ایم زیڈ صدیقی نے  نمائندہ انقلاب کو بتایا کہ’’ آج کی ہماری یہ میٹنگ یشونت شندے کے بیان کے سامنے آنے کے بعد حالات اور اس معاملے میں آگے کیا کچھ ہوسکتاہے یا اس پر کیا کچھ کیا جاسکتا ہے اس بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا ۔تمام لوگوں کی یہی رائے سامنے آئی ہے کہ یشونت شندے کے بیان کی بنیاد پر عدالت نے مقدمے سے جڑے تمام فریقین کو اس بیان پر اپنا موقف ظاہر کرنے کے احکامات دئیے ہیں ۔۲۲؍ ستمبر کو اس کیس کی اگلی سماعت ہونے جارہی ہے تب تک اس بات کا انتظا رکی جائے گا کہ سرکاری وکیل ،وکیل دفاع اور جانچ ایجنسی اس معاملے میں اپنا کیا جواب داخل کرتے ہیں ۔ساتھ ہی یشونت شندے کے جواب کی سرٹیفکیٹ کاپی حاصل کرنے کی بھی کوشش کی جائے گی ۔تاکہ اس حلف نامہ کی بنیاد پر آگے چل کر ضرورت پڑنے پر عدالت سے رجوع ہونے میں مدد ملے ۔‘‘
 یشونت شندے کے بیان کی قانونی حیثیت کے متعلق استفسار پر ایم زیڈ صدیقی نے کہا کہ ابھی اس مرحلے میں کچھ بھی کہنا مشکل ہے ، عدالت اس بیان کا  کس انداز سے نوٹس لیتی ہے اس پر بہت کچھ منحصر ہے۔ عدالت چاہے تو اس بیان کو اہمیت دیتے ہوئے یشونت شندے کو گواہ کی حیثیت سے پیش ہونے کی اجازت دے سکتی ہے ۔یا پھر اچانک اس طرح سے اتنے  دنوں بعد ایک غیر متعلقہ شخص کا بیان سمجھ کر اسے خارج بھی کیا جاسکتاہے ۔یا پھر یشونت شندے کو اس مقدمے میں ملزم بنانے کا بھی حکم دیا جاسکتاہے ۔اگر عدالت نے اس کو ملزم نہیں بھی بنایا تو جانچ ایجنسی اس کے بیان کی بنیاد پر اسے اس معاملے میں ملزم بناسکتی ہے اور اسے حراست میں بھی لیا جاسکتاہے۔ شندے کو اگر اس مقدمے میںملزم بنایا جاتاہے اور پھر اسے سرکاری وعدہ معاف گواہ بنایا جاتا ہے تو اسکے بیان کی اہمیت مزید بڑھ جائے گی اور اس کے بیان کی بنیاد پر عدالت کو اپنا فیصلہ دینے میں اور ملزمین کو سزا سنانے میں مدد مل سکتی ہے۔ 
اس کیس کے فیصلے سے دیگر معاملات پر بھی اثرات پڑیں گے
 ایم زیڈ صدیقی نے یہ بھی کہا کہ ہماری یہ کوشش ہے کہ یشونت شندے کے بیان کے سامنے آنے کے بعد یہ کیس فاسٹ ٹریک کورٹ میں چلانے کیلئے قانونی طورپر جوکچھ کوششیں کی جاسکتی ہیں وہ کی جائیں۔ تاکہ اب تک جس طرح سے اس کیس کو کمزور کرکے دبانے کی کوشش کی جارہی ہے اس کو مزید التواء میں ڈالنے سے روکا جائے اور جلد سے جلد اس معاملے کو اس کے انجام تک پہنچانے کی کوشش کی جائے کیونکہ ناندیڑ بم دھماکہ معاملہ میں اگر ملزمین کو سزا ہوتی ہے تو اس فیصلے کے اثرات دیگر کئی بم دھماکوں سے جڑے مقدموں پر بھی پڑے گے اور آر ایس ایس ،وی ایچ پی اور بجرنگ دل پر جو دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث ہونے کی باتیں کی جاتے رہی ہے ان کی عدالت کے ذریعہ باضابطہ تصدیق ہوجائے گی۔یقیناً یہ اپنے آپ میں ایک بہت بڑی کامیابی ہے ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK