کانگریس کی قومی ترجمان ڈاکٹر راگنی نایک کا مودی حکومت پر شدید طنز، کہا کہ’’ مودی سرکاراپنی سیاسی ناکامیوں کا بوجھ سیندور پر نہ ڈالے۔‘‘حکومت کے اقدامات کی قلعی کھول دی۔
EPAPER
Updated: May 30, 2025, 11:41 AM IST | Agency | New Delhi
کانگریس کی قومی ترجمان ڈاکٹر راگنی نایک کا مودی حکومت پر شدید طنز، کہا کہ’’ مودی سرکاراپنی سیاسی ناکامیوں کا بوجھ سیندور پر نہ ڈالے۔‘‘حکومت کے اقدامات کی قلعی کھول دی۔
آل انڈیا کانگریس کمیٹی (اے آئی سی سی) کی قومی ترجمان ڈاکٹر راگنی نایک نے وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی پر ’آپریشن سیندور‘ کے حوالے سے سخت الفاظ میں تنقید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیندور کا رنگ اور انداز مختلف ریاستوں میں مختلف ہو سکتا ہے لیکن ہر سناتنی ہندو شادی شدہ عورت کے لئے اس کی اہمیت ایک جیسی ہوتی ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی اور سنگھ پریوار کے لوگوں کو سیندور کی یہ روحانی اور ثقافتی اہمیت سمجھ ہی نہیں آتی کیوں کہ نریندر بابو کو ایک چٹکی سیندور کی اہمیت اور قیمت معلوم ہی نہیں ہے۔
سیندور مقدس ہوتا ہے
راگنی نایک نے کہا کہ سیندور صرف ایک آرائش نہیں بلکہ سہاگ، عزت، محبت، اعتماد اور سات جنموں کے بندھن کی مقدس علامت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہی سیندور جو عورت کی مانگ کو سجاتا ہے آج اسے نریندر مودی اپنی سیاست کی سطحی مہمات میں استعمال کر رہے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ مودی حکومت نے ’آپریشن سیندور‘ کا باقاعدہ اعلان کیا اور ہر گلی، ہر ضلع میں فوجی وردی پہنے افراد کی تصاویر کے ساتھ اس کا پرچار شروع کردیا ہے جو سیندور کی اہمیت اور اس کی حرمت کی خلاف ورزی ہے۔ بی جے پی کو ایسی حرکتیں زیب نہیں دیتیں۔ ان کے مطابق بی جے پی کا منصوبہ ہے کہ وہ مودی حکومت کی دوسری سالگرہ کے دن سے گھرگھر جا کر سیندور تقسیم کریگی۔
راگنی نایک کا سوال
راگنی نایک نے سوال اٹھایا کہ اگر بی جے پی واقعی خواتین کی فکر کرتی ہے تو وہ ان عورتوں کے گھروں میں کیوں نہیں جاتی جن کے شوہر نوٹ بندی، کورونا، کسان تحریک یا معاشی دباؤ میں جان گنوا بیٹھے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ ان کی بیویاں آج بھی مانگ میں سیندور نہیں بھر سکتیں، کیا بی جے پی ان کے گھر جائے گی؟انہوں نے یہ بھی پوچھا کہ جب کسی سناتنی خاتون کی مانگ میں سیندور اس کا شوہر بھرتا ہے یا اسے سسرال یا کسی مندر سے آشیرواد کے طور پر ملتا ہے تو پھر حکومت کی طرف سے ’اجنبی مردوں‘ کے ہاتھوں دیا گیا سرکاری سیندور کس لئے اور کس کے لیے ہوگا؟
سیندور بانٹنے کی کیا ضرورت ہے؟
کانگریس پارٹی کی ترجمان راگنی نایک نے حکومت سے یہ بھی پوچھا کہ کیا بی جے پی ان خواتین کو بھی سیندور بانٹے گی جنہوں نے اپنے شوہر کسان تحریک کے دوران کھو دیے؟ یا انہیں بھی جن کے شوہر کورونا کے دوران مناسب طبی سہولت نہ ملنے کے باعث دم توڑ گئے؟ یا پھر انہیں جن کے شوہر مودی حکومت کی معاشی پالیسیوں کے سبب بے روزگار ہو گئے ؟ راگنی نایک نے بی جے پی لیڈروں کے خواتین سے متعلق بیانات پر بھی شدید اعتراض کیا خاص طور پر وزیر رام چندر جانگڑا اور وزیر تعلیم وجے شاہ کے بیانات کو قابل اعتراض قرار دیا۔ ان کے مطابق جب تک بی جے پی ایسے لیڈروں کو پارٹی سے باہر نہیں نکالتی اس کے پاس خواتین کے احترام کی کوئی اخلاقی بنیاد نہیں بچتی۔
فوج کے وقار پر حملہ قرار دیا
راگنی نایک نے فوج کے وقار کو سیاسی مہمات میں گھسیٹے جانے پر بھی سوال اٹھایا اور کہا کہ مودی حکومت فوج کی قربانیوں کا فائدہ اپنی ناکامیوں پردہ ڈالنے کے لئے اٹھانا چاہتی ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ آپریشن سیندور سے قبل ہی پاکستان کواطلاع دے دی گئی تھی جس کی وجہ سے نقصانات ہوئے لیکن کسی نے اس کی ذمہ داری نہیں لی۔آخر میں راگنی نایک نے کہا کہ اگر بی جے پی واقعی خواتین کے دکھ درد میں شریک ہونا چاہتی ہے تو اسے سیاست کی بجائے انسانیت کو ترجیح دینی ہوگی۔ انہوں نے پھر طنز کیا کہ ’ایک چٹکی سیندور کی قیمت آپ نہیں جانتے نریندر بابو؟‘