نریندر مودی کی ایس سی او کے ورکنگ گروپ کی تجویز

Updated: September 17, 2022, 11:42 AM IST | Agency | Samarkand (Uzbekistan)

وزیراعظم نے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے رکن ممالک کے درمیان باہمی رابطے کو مضبوط بنانے پر زور دیا ساتھ ہی راہداری کے طور پر ایک دوسرے کی زمین استعمال کرنے کی اجازت کا بھی مشورہ دیا۔ عالمی معاشی بحران سے نپٹنے کیلئے ایس سی او کے کردارکو اہم قرار دیا

Prime Minister Narendra Modi held a special meeting with Russian President Vladimir Putin.Picture:Agency
وزیراعظم نریندرمودی ( بائیں) نے روسی صدر ولادیمیر پوتن سے خصوصی ملاقات کی تصویر: ایجنسی

ہندوستان نے ٹیکنا لو جی فار پیوپل سینٹر  ڈیولپمنٹ پر مبنی اختراعات اور اسٹارٹ اپس کے تجربات اور روایتی ادویات اور نظام طب کو   شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے رکن ممالک کے ساتھ شیئر کرنے کیلئے دو خصوصی ورکنگ گروپ تشکیل دینے کی تجویز پیش  کی ہے۔وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعہ کو یہاں شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے سربراہان حکومت کی ۲۲؍ ویں کانفرنس میں یہ مشورہ دیا۔ کانفرنس کے اہم  اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نریندر مودی نے غذائی تحفظ کے بارے میں بات چیت کی اور ایک پائیدار اور قابل اعتماد سپلائی چین بنانے کی ضرورت کا بھی اعادہ کیا۔ ساتھ ہی اس کیلئے رابطے کو  مضبوط بنانے  اور راہداری کے حق پر بھی زور دیا۔  مودی نے کہا کہ’’ آج جب پوری دنیا عالمی وبا کے بعد معیشت کی تلافی کے چیلنجوں کا سامنا کر رہی ہے، ایس سی او کا رول  بہت اہم ہے۔ ایس سی او کے رکن ممالک عالمی مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) میں تقریباً ۳۰؍ فیصد تعاون دیتے ہیں، اور دنیا کی ۴۰؍فیصد آبادی بھی ایس سی او ممالک میں رہتی ہے۔‘‘ انہوں نے کہاکہ ’’ہندوستان شنگھائی تعاون تنظیم کے اراکین کے درمیان زیادہ تعاون اور باہمی اعتماد کی حمایت کرتا ہے۔ عالمی وبا اور   یوکرین بحران نے گلوبل سپلائی چین میں متعدد  رکاوٹیں پیدا کی ہیں، جس سے دنیا کو توانائی اور خوراک کے بڑے  بحران کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ایس سی او کو ہمارے خطے میں قابل اعتماد، پائیدار اور متنوع سپلائی چین تیار کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ اس کیلئے نہ صرف بہتر رابطے کی ضرورت ہوگی بلکہ یہ بھی ضروری ہوگا کہ ہم سب ایک دوسرے کو راہداری کے مکمل حقوق دیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ’’ہم ہندوستان کو مینو فیکچرنگ کا ہب بنانے کی طرف پیش رفت کر رہے ہیں۔ ہندوستان کی نوجوان اور باصلاحیت افرادی قوت ہمیں قدرتی طور پر مسابقتی بناتی ہے۔‘‘ انہوں نے کہاکہ’’  ہندوستان کی معیشت کے اس سال ۷ء۵؍ فیصد کی شرح سے بڑھنے کی توقع ہے، جو دنیا کی بڑی معیشتوں میں سب سے زیادہ ہوگی۔ ہمارے عوام پر مبنی ترقیاتی ماڈل میں ٹیکنالوجی کے صحیح استعمال پر بھی بہت زیادہ توجہ دی جارہی ہے۔ ہم ہر شعبے میں اختراع کی حمایت کر رہے ہیں۔ آج ہندوستان میں ۷۰؍ ہزار سے زیادہ اسٹارٹ اپس ہیں، جن میں سو سے زیادہ نویکارن ہیں۔‘‘ نریندر مودی کے مطابق’’ ہمارا یہ تجربہ شنگھائی تعاون تنظیم کے بہت سے دیگر ممبران کیلئے بھی کارآمد ہو سکتا ہے۔ اس مقصد کے ساتھ ہم شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے ساتھ اسٹارٹ اپس اور اختراعات پر ایک نیا خصوصی ورکنگ گروپ قائم کرکے اپنے تجربے کا اشتراک کرنے کیلئے تیار ہیں۔‘‘انہوں نے کہا کہ دنیا کو آج ایک اور بڑے چیلنج کا سامنا ہے – اور وہ ہے اپنے شہریوں کے غذائی تحفظ کو یقینی بنانا۔ اس مسئلے کا ایک ممکنہ حل  ملیٹس  یعنی موٹے اناج  کی کاشت اور استعمال کو فروغ دینا ہے۔ ملیٹس ایک سپر فوڈ ہے جو ہزاروں سال سے نہ صرف ایس سی او ممالک میں بلکہ دنیا کے کئی حصوں میں اگایا جاتا ہے، اور خوراک کے بحران سے نمٹنے کیلئے ایک روایتی، غذائیت سے بھرپور اور کم قیمت متبادل ہے۔‘‘ وزیراعظم نے کہا’’ سال ۲۰۲۳ء کو اقوام متحدہ کی جانب سے  میلٹس کے بین الاقوامی سال کے طور پر منایا جائے گا۔ ہمیں ایس سی او کے تحت ’ملیٹس فوڈ فیسٹیول‘ کے انعقاد پر غور کرنا چاہئے۔‘‘  مودی نے کہا کہ’’ ہندوستان آج دنیا میں طبی اور صحت مند سیاحت کیلئے سب سے کفایتی  جگہوں میں سے ایک ہے۔ اپریل ۲۰۲۲ء میں گجرات میں ڈبلیو ایچ او گلوبل سنٹر فار ٹریڈیشنل میڈیسن کا افتتاح کیا گیا تھا۔  روایتی ادویات کیلئے یہ عالمی صحت تنظیم (ڈبیلو ایچ او) کا پہلا اور واحد گلوبل سینٹر ہوگا۔ ہمیں شنگھائی تعاون تنظیم کے ممالک کے درمیان روایتی ادویات پر تعاون بڑھانا چاہئے۔‘‘ اس کیلئے ہندوستان ایک نئے ایس سی او روایتی میڈیسن ورکنگ گروپ پر پہل کرے گا۔‘‘وزیراعظم نے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے انعقاد اور میزبانی  کیلئے  ازبکستان کے صدر شوکت مرزائف کا بھی شکریہ ادا کیا۔ واضح رہے کہ  شنگھائی تعاون سمٹ میں وزیر اعظم کی شرکت اس لئے بھی اہم تھی کہ تنظیم کے سب سے مضبوط رکن چین کے ساتھ ان دنوں ہندو ستان کے تعلق خوشگوار نہیں ہیں۔ وزیراعظم میں  اجلاس کے دوران چینی صدر سے ملاقات نہیں کی نہ ہی پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف سے ملے البتہ انہوں نے روسی صدر ولادیمیر پوتن سے کئی معاملات پر گفتگو کی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK