Inquilab Logo

کسان نئے زراعتی قوانین کا متبادل پیش کریں: تومر

Updated: January 17, 2021, 7:34 PM IST | Agency | New Delhi

وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے اتوار کے روز احتجاج کرنے والی کسان تنظیموں سے  زراعتی  اصلاحات کے تین قوانین کو  منسوخ کرنے کی ضد چھوڑ کر ان کا متبادل پیش کرنے کی درخواست کی۔  نریندر سنگھ تومر نے اپنے بیان میں کہا کہ حکومت کاشتکاروں کے مسائل پر کھلے ذہن سے بات کرنے کے لئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ۱۹؍ جنوری کو ہونے والی بات چیت میں  کسان تنظیمیں  تینوں زراعتی  قوانین کے سلسلے میں نقطہ وار  بات چیت کریں اور ان قوانین کا متبادل پیش کریں۔

Narendra Singh Tomar - Pic : PTI
نریندر سنگھ تومر ۔ تصویر : پی ٹی آئی

وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے اتوار کے روز احتجاج کرنے والی کسان تنظیموں سے  زراعتی  اصلاحات کے تین قوانین کو  منسوخ کرنے کی ضد چھوڑ کر ان کا متبادل پیش کرنے کی درخواست کی۔
 نریندر سنگھ تومر نے اپنے بیان میں کہا کہ حکومت کاشتکاروں کے مسائل پر کھلے ذہن سے بات کرنے کے لئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ۱۹؍ جنوری کو ہونے والی بات چیت میں  کسان تنظیمیں  تینوں زراعتی  قوانین کے سلسلے میں نقطہ وار  بات چیت کریں اور ان قوانین کا متبادل پیش کریں۔ سپریم کورٹ نے ان قوانین پر عمل درآمد روک دی ہے۔ ایسی صورتحال میں کسان تنظیم کو ٹھوس متبادل پیش کرنا چاہئے۔
وزیر زراعت نے کہا کہ حکومت پورے ملک کے مفاد میں کوئی قانون بناتی ہے۔ ملک کے بیشتر کسان، سائنس دان اور زراعت سے وابستہ افراد اس کے ساتھ ہیں، لیکن کسان تنظیمیں  اپنی ضد چھوڑنے کا نام نہیں لے رہی ہیں اور وہ  اپنے مطالبے پر اڑے ہوئے ہیں۔
وزیر موصوف نے کہا کہ حکومت نے کسان تنظیموں سے ایک بار نہیں، بلکہ نو بار گھنٹوں تک بات چیت کی ہے۔ کسانوں  سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ مذکورہ قوانین  پر نقطہ وار بات کریں۔ اگر ان کے پاس کوئی تجویز ہے تو حکومت ان میں ترمیم کرنے کے لئے تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے پہلے ہی کسان تنظیموں سے نقطہ وار بحث کرنے کی درخواست کی تھی لیکن ٹھوس جواب نہیں ملا ۔پھر حکومت نے کچھ نکات کی نشاندہی کی اور منڈی، تاجروں کے رجسٹریشن اور معاہدے کی کاشتکاری کے متعدد طریقوں کی   تجویز پیش کی۔ کسانوں اور تاجروں کے مابین تنازعہ کی صورت میں ایس ڈی ایم  کی عدالت کے بجائے عدالت کا متبادل بھی دیا گیا تھا۔
وزیر زراعت نے کہا کہ پرالی جلانے اور بجلی کے قوانین مستقبل کے معاملے ہیں، لیکن حکومت نے  ان  پر بھی بات کی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK