Inquilab Logo Happiest Places to Work

وراٹ نے ٹیسٹ کرکٹ میں ناقابل فراموش اننگز کھیلی ہیں

Updated: May 13, 2025, 1:41 PM IST | Agency | New Delhi

ٹیم انڈیا کے سابق کپتان اور اسٹار بلے باز وراٹ کوہلی نے ٹیسٹ فارمیٹ میں یادگار اننگز کھیل کر سبھی کو حیران کردیا اور ہندوستان کے اگلے سپر اسٹار بن گئے۔

Virat Kohli. Picture: INN
وراٹ کوہلی۔ تصویر: آئی این این

ہندوستان کرکٹ ٹیم کے دھماکہ خیز بلے باز اور کامیاب ترین ٹیسٹ کپتان وراٹ کوہلی نے ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لیا ہے۔ بی سی سی آئی بھی کوہلی کو ریٹائرڈ نہ ہونے پر قائل کر رہا تھا لیکن کوہلی نے پیرکو سوشل میڈیا پر کرکٹ کے طویل ترین فارمیٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر کے سب کو حیران کر دیا۔ اس سے قبل گزشتہ سال ٹی ۲۰؍ ورلڈ کپ جیتنے کے بعد انہوں نے ٹی ۲۰؍ انٹرنیشنل کرکٹ کو خیرباد کہہ دیا تھا۔وراٹ کوہلی کی کچھ ٹیسٹ اننگز پر ایک نظر ڈالتے ہیں جس میں انہوں نے سب کو حیران کر دیا۔


 ۲۰۱۹ء میں پونے میں جنوبی افریقہ کے خلاف۲۵۴؍رن
 وراٹ کوہلی کا کریئر کا بہترین ٹیسٹ اسکورناٹ آؤٹ ۲۵۴؍ رن ہے، جو انہوں نے پونے میں جنوبی افریقہ کے خلاف۲۰۱۹ء کی سیریز کے دوسرے ٹیسٹ میں بنایا تھا۔ اوپنرس کی طرف سے مضبوط بنیاد رکھنے کے بعد۲؍وکٹ پر ۱۳۶؍رن پر بیٹنگ کرتے ہوئے، کوہلی نے اننگز کو بڑے کنٹرول کے ساتھ سنبھالا اور تقریباً۸؍ گھنٹے تک کریز پر اپنی اننگز کو شاندار طریقے سے آگے بڑھایا۔۳۳؍ چوکوں اور۲؍ چھکوں کی مدد سے  ان کی اننگز نے جنوبی افریقہ کے طاقتور بولنگ اٹیک کو تباہ کر دیا جس میں کگیسو ربادا، ورنون فلینڈر اور اینریک نورٹجے شامل تھے۔ کوہلی کی ناٹ آؤٹ ڈبل سنچری نے ہندوستان کو ۶۰۱/۵؍وکٹ پر اننگز ڈکلیئر کرنے میں مدد کی  اور ہندوستان کو   اننگز اور۱۳۷؍ رن سے آرام دہ جیت دلائی۔
 سینچورین میں۲۰۱۸ء میں جنوبی افریقہ کے خلاف۱۵۳؍رن
 سینچورین میں۲۰۱۸ء میں، کوہلی نے بیرون ملک حالات میں اپنی بہترین اننگز کھیلی۔ کوہلی نے مورنے مورکل، کگیسو ربادا اور ورنون فلینڈر کی قیادت میں جنوبی افریقہ کے زبردست تیز رفتار حملے کے خلاف ہندوستان کے۳۰۷؍ رن میں سے اہم ۱۵۳؍رن بنائے۔ اس اننگزکی خاص بات یہ تھی کہ دوسرے کنارے پر وکٹ گرنے کے باوجود کوہلی ثابت قدم رہے۔ ان کی اننگز میں۱۵؍ چوکے شامل تھے اور یہ شاندار اسٹروک کھیل اور عزم کا امتزاج تھا۔ 
 ۲۰۱۸ء میں ایجبسٹن میں انگلینڈ کے خلاف۱۴۹؍رن 
 وراٹ کوہلی نے۱۴۹؍ رن کی شاندار اننگز کھیل کر ناقدین کو خاموش کر دیا اور انگلینڈ میں اپنی کہانی دوبارہ لکھ دی۔ یہ انگلینڈ میں ان کی پہلی سنچری بھی تھی۔۲۰۱۴ء میں انگلینڈ میں اپنے خراب کارکردگی کے بعد سیریز میں بہت زیادہ دباؤ میں آتے ہوئے، کوہلی کو ایک بار پھر مشکل حالات میں جیمس اینڈرسن اور اسٹورٹ براڈ پر مشتمل ایک مضبوط حملے کا سامنا کرنا پڑا۔ ۵۴/۲؍وکٹ پر بیٹنگ کرتے ہوئے انہوں نے مسلسل سوئنگ اور سیون کے سامنے سنچری اسکور کی، تقریباً اکیلے ہی ہندوستان کو کھیل میں برقرار رکھا جبکہ دوسرے کنارے پر وکٹ گرتے  رہے۔ ان کی اننگز میں۲۲؍ چوکے اور ایک چھکا شامل تھا اور صبر اور جارحیت کا امتزاج تھا۔
 ۲۰۱۶ءمیں ممبئی میں انگلینڈ کے خلاف۲۳۵؍رن 
 انگلینڈ کے دورۂ ہند کے چوتھے ٹیسٹ میں کوہلی نے ۲۳۵؍ رن کی شاندار اننگز کھیلی جو اس وقت ٹیسٹ کرکٹ میں ان کا سب سے بڑا اسکور تھا۔ وہ ہندوستان کے۶۳۱؍رن  کے مجموعی اسکور میں ریڑھ کی حیثیت رکھتا تھا۔کوہلی نے تقریباً ۹؍ گھنٹے تک بیٹنگ کی،۳۴۰؍ گیندوں کا سامنا کرتے ہوئے،۲۵؍ چوکے اور ایک چھکا مارا جس میں صلاحیت اور ارتکاز کامظاہرہ تھا۔
 ۲۰۱۴ء میں ایڈیلیڈ میں آسٹریلیا کے خلاف۱۱۵؍ اور۱۴۱؍رن
 ایم ایس دھونی کے زخمی ہونے کے بعد پہلی بار ہندوستان کے اسٹینڈ ان ٹیسٹ کپتان کا عہدہ سنبھالتے ہوئے، کوہلی نے دو سنچریوں کے ساتھ آگے سے قیادت کی۔ انہوں نے پہلی اننگز میں۱۱۵؍ اور دوسری اننگز میں۱۴۱؍ رن بنائے۔ ان کی پہلی اننگز اعتماد سے بھری ہوئی تھی، جو ایک سپاٹ پچ پر آسٹریلوی حملے پر حاوی تھی۔ تاہم  دوسری اننگز میں ان کے۱۴۱؍ رن اس کے بالکل برعکس تھے کیونکہ فتح کیلئے ۳۶۴؍ رن کا تعاقب کرتے ہوئے، کوہلی نے وقفے وقفے سے  اپنے ساتھی بلے بازوں کو گنوانے کے باوجود ٹیم انڈیا کو میچ میں برقرار رکھا اور فتح  کیلئے کھیلا۔ حالانکہ ہندوستان کو  ۴۸؍رن سے شکست ہوئی تھی۔ 
 ۲۰۱۳ء میں  جنوبی افریقہ کے خلاف۱۱۹ ؍ اور۹۶؍رن
 جنوبی افریقہ کے اپنے پہلے دورے میں کوہلی نے۲۰۱۳ء میں وانڈررس، جوہانسبرگ میں۱۱۹؍ اور ۹۶؍ رن  کے اسکور کے ساتھ سخت غیر ملکی حالات میں اپنی آمد کا اعلان کیا۔ ایک جاندار پچ پر ڈیل اسٹین، ورنون فلینڈر اور مورنے مورکل جیسے خطرناک گیند بازوں کا سامنا کرتے ہوئے، کوہلی نے تیز گیند بازوں کی رفتار اور باؤنس کے خلاف شاندار تکنیک کا مظاہرہ کیا۔ ان کی پہلی اننگز کی سنچری نے ہندوستان کے مضبوط اسکور کی بنیاد رکھی۔ ہندوستان جیت سے محروم رہا کیونکہ جنوبی افریقہ نے میچ ڈراکروا دیا لیکن کوہلی کی کارکردگی نے انہیں ٹیسٹ میں ہندوستان کا اگلا بیٹنگ سپر اسٹار بنا دیا۔

 ٹیسٹ میں کوہلی کے  ریکارڈس کو توڑنا مشکل ہوگا
ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے دھماکہ خیز بلے باز اور کامیاب ترین ٹیسٹ کپتان وراٹ کوہلی نے ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لیا۔ حال ہی میں روہت شرما نے ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لیا تھا جس کے بعد کوہلی کی ٹیسٹ کرکٹ سے بھی ریٹائرمنٹ کی خبریں سامنے آئیں۔ بی سی سی آئی بھی کوہلی کو ریٹائرڈ نہ ہونے پر قائل کر رہا تھا لیکن کوہلی نے پیر۱۲؍ مئی کو سوشل میڈیا پر کرکٹ کے طویل ترین فارمیٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر کے سب کو حیران کر دیا۔ آئیے ٹیسٹ میں ان کے ریکارڈس پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
وراٹ کوہلی ہندوستان کے سب سے کامیاب ٹیسٹ کپتان ہیں۔ انہوں نے۶۸؍ ٹیسٹ میچوں میں ہندوستان کی قیادت کی ہے، جس میں۴۰؍ میں کامیابی حاصل کی ہے، جو کسی بھی دوسرے کپتان کی جانب سے سب سے زیادہ ہے۔
 وراٹ کوہلی آسٹریلیا میں ٹیسٹ سیریز جیتنے والے پہلے ایشیائی کپتان ہیں۔ انہوں نے یہ کارنامہ۱۹۔۲۰۱۸ء میں حاصل کیا۔
 کوہلی کے پاس لگاتار۹؍ ٹیسٹ سیریز جیتنے کا ریکارڈ بھی ہے، جس کے ساتھ ہی ہندوستان نے آسٹریلیا کے جیتنے کے ریکارڈ کی برابری کی۔
 کوہلی نے بحیثیت کپتان ٹیسٹ میں سب سے زیادہ ۵۸۶۴؍ رن بنائے ہیں جس میں۲۰؍ سنچریاں شامل ہیں۔
وراٹ کوہلی واحد ٹیسٹ کپتان ہیں جنہوں نے انگلینڈ، آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ میں کامیابی حاصل کی ہے۔ وہ ایس ای این اے  ملک میں ٹیسٹ جیتنے والے واحد ہندوستانی کپتان ہیں۔ کوہلی ایس ای این اے  ممالک میں سب سے زیادہ ٹیسٹ جیتنے والے ایشیائی کپتان بھی ہیں۔
وراٹ کوہلی لگاتار۴؍ ٹیسٹ سیریز (۱۷۔۲۰۱۶ء)  میں ڈبل سنچریاں بنانے والے پہلے بلے باز ہیں۔
  آسٹریلیا میں کسی ہندوستانی کے ذریعہ سب سے زیادہ ٹیسٹ سنچری (۷) کی فہرست میں کوہلی نے سچن تینڈولکر (۶) کو پیچھے چھوڑ دیا۔
۸۰۰۰؍ ٹیسٹ رن(۱۶۹؍اننگز) (۱۱۵؍ اور۱۴۱؍ آسٹریلیا کے خلاف،۲۰۱۴ء) کرنے والے ہندوستانی کی طرف سے چوتھا تیز ترین۔ 

میدان پر وراٹ کے الگ الگ انداز

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK