Inquilab Logo

قومی اقلیتی کمیشن کی ٹیم ہلدوانی پہنچی، فسادات سے متاثرہ علاقوں کا جائزہ لیا

Updated: February 22, 2024, 5:58 PM IST | Nainital

کمیشن نے واقعہ کو افسوسناک قرار دیا، انہوں نے علماء، مذہبی رہنماؤں اور تمام لوگوں سے کہا کہ وہ امن اور ہم آہنگی پیدا کرنے میں تعاون کریں۔

Minority Commission team in discussion. Photo: PTI
اقلیتی کمیشن کی ٹیم بات چیت کرتے ہوئے۔ تصویر: پی ٹی آئی

اتراکھنڈ میں ہلدوانی فسادات کی آگ بجھنے کے بعد بدھ کو قومی اقلیتی کمیشن کی ٹیم چیئرمین اقبال سنگھ لالپورہ کی قیادت میں ہلدوانی پہنچ گئی۔ کمیشن نے واقعہ کو افسوسناک قرار دیا۔ کمیشن کی ۳؍ رکنی ٹیم بدھ کو ہلدوانی پہنچی۔ صدر کے علاوہ نائب صدر کیسری کے ڈیبو اور کمیشن کے رکن رنچن لہمو بھی ٹیم میں شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق کمیشن کی ٹیم نے پہلے ضلع مجسٹریٹ وندنا اور ایس ایس پی پی این مینا کے ساتھ دیگر عہدیداروں سے ملاقات کی اور واقعہ کی مکمل جانکاری حاصل کی۔ اس کے بعد ٹیم نے جائے حادثہ کا جائزہ لیا۔ بنبھول پورہ پولیس اسٹیشن کے ساتھ کمیشن کے اراکین مبینہ ملک کا باغیچہ میں بھی گئے جہاں پتھراؤ اور آتش زنی ہوئی تھی۔ بنبھول پورہ پولیس اسٹیشن کے سربراہ نیرج بھکونی نے انہیں بتایا کہ فسادیوں نے پولیس اسٹیشن کو گھیر لیا اور پتھراؤ، توڑ پھوڑ اور آتش زنی شروع کردی۔ اس وقت تھانے کے اندر تین مجسٹریٹ سمیت کل۱۱؍ پولیس اہلکار موجود تھے۔ اگر باہر سے پولیس کی بھاری نفری موقع پر نہ پہنچتی تو جانی نقصان کے ساتھ بہت بڑا نقصان ہو سکتا تھا۔ اس کے بعد ٹیم مبینہ ملک کا باغیچہ میں بھی گئی اور سلسلہ وار واقعات کی معلومات حاصل کی۔ سٹی مجسٹریٹ رچا سنگھ اور سب کلکٹر صدر پریتوش ورما نے انہیں تفصیل سے مکمل معلومات فراہم کیں۔ انہیں فسادیوں کے ذہنوں میں غالب جنون کی ویڈیو ریکارڈنگ بھی دکھائی گئی، انہوں نے واقعہ کو افسوسناک قرار دیا۔ ٹیم نے موقع پر موجود لوگوں سے بھی ملاقات کی۔ انہوں نے علماء، مذہبی رہنماؤں اور تمام لوگوں سے کہا کہ وہ امن اور ہم آہنگی پیدا کرنے میں تعاون کریں۔ 


ہلدوانی میں پولیس مظالم پر مولانا ارشد مدنی کا انتباہ
صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا ارشد مدنی نے ہلدوانی میں  مسلمانوں  پر پولیس کے شدید مظالم اور بربریت کا موازنہ ملیانہ، ہاشم پورہ اور مرادآباد سے کرتے ہوئے کہا ہےکہ ہلدوانی واقعہ نے اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں   کے تئیں  پولیس کا ظالمانہ، متعصبانہ اور مکروہ چہرہ پھر سے بے نقاب کردیا، اس نے ایک فریق کی طرح کام کیا۔ مولانا مدنی نے انتظامیہ کو خبردار کیاکہ انصاف کے دہرے پیمانے سے بدامنی اور تباہی کے راستے کھلتے ہیں۔ انہوں  نے پولیس کے ذریعہ ہلدوانی میں خوف کی فضاء پیدا کرنے کی بھی سخت مذمت کی اور ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا کہ ڈر اور خوف کے ماحول کو ختم کیا جائے۔ انہوں نےمتنبہ کیاکہ ملک اس طرح نہیں  چلا کرتے اور نہ ہی اس کے ذریعہ ترقی حاصل کی جاسکتی ہے، اگرملک کی ایک بڑی آبادی خود کو غیرمحفوظ تصور کرنے لگے تویہ نہ صرف انتہائی خطرناک اورمایوس کن ہے بلکہ یہ اس ملک کے پورے نظام پر سوالیہ نشان ہے۔ مولانا مدنی نے ملک میں فرقہ پرستی اور مذہب کی بنیاد پر نفرت پیدا کرنےکی پے درپے کوششوں  کو انتہائی مایوس کن اور خطرناک قرار دیتے ہوئے مزید کہاکہ ہم نہ تو مایوس ہوں  گے اور نہ ہی ملک میں  اس طرح کے ظلم وجبر کی اجازت دیں گے۔ ہم ایک زندہ قوم ہیں اور زندہ قومیں حالات کے رحم وکرم پر نہیں رہتیں، بلکہ اپنے کردار وعمل سے حالات کا رخ پھیر دیتی ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK