جو بائیڈن نے یوکرین کو مزید دفاعی امداد دینے کو بیجنگ اور ماسکو سے پیدا ہونے والے چیلنج کا مقابلہ کرنے کیلئے ضروری قرار دیا
امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعرات کو کہا کہ ان کا انتظامیہ روس کے حملے کا مقابلہ کرنے کیلئے یوکرین کو جلد ہی مزید ۸۰۰؍ ملین ڈالر کی سیکوریٹی امداد فراہم کرے گی۔وہ اسپین کے دارالحکومت میڈرڈ میں مغربی ممالک کے فوجی اتحاد نیٹو کے سربراہی اجلاس کے اختتام پر ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔نیٹو اجلاس کے دوران سربراہانِ مملکت اور حکومتوں نے نیٹو کے اسٹرٹیجک اتحاد کیلئے ایک نئے منصوبےکی منظوری دی ہے۔ بائیڈن نے بتایا کہ نئی امریکی امداد میں جدید فضائی دفاعی نظام، کاؤنٹر بیٹری ریڈار، اور ہائی موبلٹی آرٹلری راکٹ سسٹمز اور گولہ بارود شامل ہوں گے۔ امریکی انتظامیہ پہلے ہی یوکرین کو ہائی موبلٹی آرٹلری راکٹ سسٹمز بھیج چکی ہے۔ اطلاع کے مطابق بائیڈن نے کہا کہ آنے والے دنوں میں ان کی انتظامیہ باضابطہ طور پر اس پیکیج کی تفصیل دے گی۔خیال رہے کہ امریکی امداد کی تاز ہ ترین قسط ۴۰؍ بلین ڈالر کے سیکوریٹی اور اقتصادی امداد کے اس پیکج کا حصہ ہے جسے امریکی کانگریس نے گزشتہ ماہ منظور کیا تھا اور جسے بائیڈن نے اپنے دستخط سے قانون بنایا تھا۔ روس کے یوکرین پر حملےسے شروع ہونے والی جنگ کے بعد سے یہ امداد یوکرین کیلئے ہتھیاروں اور فوجی ساز و ساما ن کا ۱۴؍ واںپیکیج ہے۔نیٹو اجلاس کےدوران منظور ہونے والے نئے منصوبے کے تحت اتحاد روس اور چین سے پیدا ہونے والے خطرات اور ان کے گٹھ جوڑ کا مقابلہ کرے گا۔ اطلاع کے مطابق اس دستاویز میں دوسری جنگ عظیم کے بعد سوویت یونین کے خطرے کا مقابلہ کرنے کیلئے بننے والے مغربی ملکوں کے اتحاد نے پہلی بار بیجنگ سے پیدا ہونے والے چیلنج کا سامنا کرنے کا ذکر کیا ہے۔جمعرات تک جاری رہنے والے اجلاس میں اس بات کا بھی اعلان کیا گیا کہ نیٹو یوکرین کی امداد جاری رکھے گا جو پچھلے پانچ ماہ سے روسی جارحیت کا سامنا کر رہا ہے۔بدھ کے روز امریکی صدر نے اعلان کیا تھا کہ امریکہ یورپ میں اپنی فوجی پوزیشن کو مزید مستحکم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ان کے مطابق یورپ کی بدلتی ہوئی صورتِ حال کے پیش نظر امریکہ اسپین میں نیوی ڈسٹرویئر بحری جہاز اور دیگر مقامات پر مزید فوجی بھیجے گا۔بائیڈن نے پولینڈ میں ففتھ آرمی کور کا ہیڈ کوارٹرز بنانے کی بھی تجویز دی۔ اس کے علاوہ رومانیہ میں تین سے پانچ ہزار فوجی اور برطانیہ کو مزید ایف۳۵؍ طیارے بھی فراہم کئے جائیں گے۔ واضح رہے کہ روس کے حالیہ اقدامات امریکہ کے گمان سے کہیں زیادہ جارح ہیں جس نے عالمی برادری کو سکتے میں ڈال رکھا ہے۔