کویت میں پیدا ہونے والی یہ ہونہار طالبہ۲۳؍ ستمبر کو ایم بی بی ایس کی پڑھائی کیلئے مصر جارہی ہے۔ اس نے تیسواں پارہ حفظ کیا ہے۔
EPAPER
Updated: September 18, 2025, 1:57 PM IST | Saadat Khan | Navi Mumbai
کویت میں پیدا ہونے والی یہ ہونہار طالبہ۲۳؍ ستمبر کو ایم بی بی ایس کی پڑھائی کیلئے مصر جارہی ہے۔ اس نے تیسواں پارہ حفظ کیا ہے۔
یہاں کے علاقے کھارگھر کی رہنے والی ۱۸؍سالہ طالبہ نشرح شاہجہاں سیّد نے پڑھائی کے ساتھ تلوار بازی میں بھی نمایاں کامیابی حاصل کی ہے۔ گزشتہ ۷؍ سال میں تلوار بازی کے نیشنل، اسٹیٹ، ڈی ایس او اور انٹر اسکول مقابلوں میں نشرح سیّدنے مجموعی طورپر ۳۲؍میڈل حاصل کئے، جن میں ۷؍ گولڈ، ۱۵؍ سلور اور ۱۰؍برونز شامل ہیں۔ دسویں اور بارہویں کے امتحانات بالترتیب ۹۰؍اور ۸۵؍فیصد مارکس سے پاس کرنے والی یہ ہونہار طالبہ ۲۳؍ ستمبرکو ایم بی بی ایس کی پڑھائی کیلئے قاہرہ، مصر روانہ ہو رہی ہے۔
نشرح سیّدکو بچپن سے کچھ نیا اور منفرد کرنے کا شوق تھا۔ ۱۳؍مئی ۲۰۰۷ءکو اس کی پیدائش کویت میں ہوئی۔ وہاں پانچویں جماعت تک تعلیم حاصل کی۔ بعدازیں نوی ممبئی آنے پر نشرح نے کھارگھر کے سی بی ایس ای بورڈ کے ایمپائرین ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج میں داخلہ لیا۔ اُسے بچپن سے ڈاکٹر بننے کا شوق تھا۔ حالانکہ وہ نوی ممبئی میں بھی ایم بی بی ایس کی تعلیم حاصل کرسکتی تھی لیکن منفرد کرنے کےشوق نے اُسے مصرجانے کی ترغیب دی ۔ مصر جانے کی ساری تیاریاں مکمل ہوچکی ہیں ۔
نشرح سیّد نےاس نمائندے کو بتایا کہ ’’ مجھے بچپن سے نئی چیزیں دیکھنے کا شوق رہا۔ اس لئے پرائمری ایجوکیشن کویت میں حاصل کی، بعدازیں نوی ممبئی سےسیکنڈری اور ہائرسیکنڈری کی پڑھائی مکمل کی اور اب مصر جا رہی ہوں تاکہ وہاں کی تہذیب، ثقافت، تمدن، زبان اور رہن سہن سےآگاہی ہوسکے۔ میرے لئے اس طرح کےنئے تجربات بڑے پُرکشش ہوتے ہیں۔ حالانکہ تنہا، نومی ممبئی سے مصر جاکر پڑھائی کرنے کا فیصلہ آسان نہیں ہے، اس باوجود میں نے جانے کاپختہ ارادہ کرلیا ہے۔ مجھے اُمید ہے کہ اپنی خوداعتمادی، محنت اور کامیابی حاصل کرنےکےجنون کی بنا پر وہا ں سے ڈاکٹر بن کر آئوں گی، جومیرا دیرینہ خواب ہے۔ ‘‘
تلوار بازی کے فن سے متعلق دریافت کرنے پر نشرح سیّد نے بتایا کہ ’’گھار گھر کےمذکورہ اسکول میں ۲۰۱۸ء میں چھٹی جماعت میں داخلہ لیا تھا، اسی سال یہاں تلوار بازی کی تربیت دینے کی کلاس شروع کی گئی تھی۔ میرے قریب تلوار بازی کافن انتہائی دلچسپ ہے۔ میں نے فوراً تلوار بازی سیکھنے کی درخواست دی۔ اسکول کے علاوہ تلوار بازی کا فن سکھانے والے نجی ادارہ سے بھی تربیت حاصل کی۔ جلد ہی تلوار بازی میں مجھے مہارت حاصل ہوگئی۔ اس کےبعد یکے بعد دیگر ےتلوار بازی کے مقابلوں میں حصہ لیا اور مجموعی طورپر ۳۲؍ میڈل حاصل کئے جن میں ۷؍ گولڈ، ۱۵؍ سلور اور ۱۰؍ برونز شامل ہیں ۔ تلوار بازی کے فن نے مجھے صرف تمغے ہی نہیں دئیے بلکہ زندگی میں نظم و ضبط، اپنے مقصد پر توجہ دینےکی اہمیت اور قائدانہ صلاحیت کواُجاگر کیا ہے ۔ ‘‘ایک سوال کے جواب میں نشرح نے کہاکہ ’’ میری خواہش نہ صرف ایک ماہر ڈاکٹر بننا ہے بلکہ لوگوں کی زندگیوں میں بامعنی تبدیلی لانا بھی ہے۔ اس کے ساتھ تلوار بازی کاشو ق ہمیشہ میرے دل کے قریب رہے گا۔ ‘‘نشرح نے یہ بھی بتایا کہ ’’کویت میں قیام کے دوران میں نے تیسواں پارہ حفظ بھی کیاتھا، دیگر پاروں کو حفظ کرنے کامرحلہ باقی ہے۔ ‘‘