وقف ترمیمی قانون پر چیف جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس آگسٹین جارج مسیح کی بنچ نےعبوری فیصلے میں متعدد اہم شقوں پرروک لگادی ہے، اس کا خیر مقدم کیا جارہا ہے۔
EPAPER
Updated: September 18, 2025, 2:07 PM IST | Saeed Ahmad Khan | Mumbai
وقف ترمیمی قانون پر چیف جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس آگسٹین جارج مسیح کی بنچ نےعبوری فیصلے میں متعدد اہم شقوں پرروک لگادی ہے، اس کا خیر مقدم کیا جارہا ہے۔
وقف ترمیمی قانون پر چیف جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس آگسٹین جارج مسیح کی بنچ نےعبوری فیصلے میں متعدد اہم شقوں پرروک لگادی ہے، اس کا خیر مقدم کیا جارہا ہے۔
مالونی (ملاڈ) سے عرضی گزارمحمدجمیل مرچنٹ کا کہنا ہے کہ ’’ عدالت کا عبوری فیصلہ امیدافزا ہے لیکن وقف املاک کولاحق خطرات ٹلے نہیں ہیں۔ ہم سب کی یہ کوشش تھی اوراسی غرض سے ملک کی سب سے بڑی عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا گیا تھا کہ یہ قانون آئین مخالف اورمسلم پرسنل لاء میں صریح مداخلت ہے، اس لئے اس قانون کوپوری طرح سے رَد کیا جائے۔ لیکن ایسا نہیں ہوا۔ ‘‘
انہوں نےیہ بھی کہاکہ ’’ ہم مایوس نہیں ہیں بلکہ ہمیں امیدہےکہ انصاف ملے گا۔ اس لئے ماہروکلاء کے ہمراہ صلاح ومشورے کے بعد آگے قدم بڑھایا جائے گا تاکہ اوقاف کی املاک کے تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے اورحکومت کا جو منشا اور مقصد ہے، اس میں وہ کامیاب نہ ہوسکے۔ عدالت نےسیکشن تین اور۴؍ سمیت کچھ شقوں پر مکمل پابندی لگادی ہے۔ اسی طرح ۱۱؍ رکنی بورڈ میں ۳؍ سے زائدغیرمسلم ممبر نہیں ہوں گے اور ضلع کلکٹر کا فیصلہ حتمی نہیں ہوگا، وغیرہ۔ ‘‘
جمیل مرچنٹ کے مطابق ’’ اب تک کی جوکوششیں کی گئی تھیں ، میں سمجھتا ہوں کہ اس میں جزوی کامیابی حاصل ہوئی ہے کیونکہ جن تین شقوں پرپابندی لگائی ہے وہ خوش آئند توہے اس کےباوجود وقف املاک کو نقصان پہنچنے کے جواندیشے ہیں، اس سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ اسی لئے سبھی عرضی گزاراس پر اتفاق رکھتے ہیں کہ مکمل انصاف ملنے تک کوشش جاری رکھی جائے۔ ‘‘