• Mon, 29 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

نوی ممبئی : ایرولی گاؤں میں گڑھے ہی گڑھے، لوگوں کودشواریاں

Updated: September 29, 2025, 11:16 AM IST | Wasim Ahmed Patel | Mumbai

 یہاں کےعلاقے ایرولی گاؤں میں جابجاگڑھوں سے لوگوں کو دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس سے انتظامیہ کے تئیں ناراضگی پائی جارہی ہے۔

Motorists are facing difficulties due to a pothole on the road in Airoli village. Photo: INN
ایرولی گاؤں کی سڑک پر گڑھے سے گاڑی والوں کو دشواریاں ہورہی ہیں۔ تصویر: آئی این این

 یہاں کےعلاقے ایرولی گاؤں میں جابجاگڑھوں سے لوگوں کو دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس سے انتظامیہ کے تئیں ناراضگی پائی جارہی ہے۔
  ہیرا بھائی نامی مقامی شخص نے کہا کہ نوی ممبئی    ایک خوبصورت شہر کے طور پر مشہور ہے لیکن یہاں کی سڑکوں پرگڑھوں سے عوام سخت  پریشان ہیں ۔ ایرولی    ٹول ناکہ سے دیوا گاؤں چوک تک گڑھے ہی گڑھے ہیں جس کے لئے نوی ممبئی میونسپل کارپوریشن اور ایم ایس آر ڈی سی دونوں ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایرولی کھاڑی  پل سے لے کر  دیوا گاؤں چوک تک گاڑی چلانے کیلئے ورزش کرنی پڑتی ہے اور یہاں پر کئی حادثے بھی ہو چکے ہیں اور ہمیشہ یہاں پر ٹریفک جام رہتا ہے جس کی وجہ سے لوگ اپنی منزل تک وقت پر نہیں پہنچ پاتے۔ 
  ہیرا بھائی کے مطابق بارش کے دنوں میں گڑھوں کا اندازہ نہ ہونے کی وجہ سے کئی گاڑیاں اس میں گر بھی چکی ہیں۔ یہاں پر گاڑیوں سے ٹول تو لیا جاتا ہے لیکن انہیں کوئی سہولت نہیں ملتی ۔ ایرولی ٹول  ناکہ سے کھاڑی پل یہ حصہ ایم ایس آر ڈی سی کےدائرۂ اختیار میں آتا ہے جبکہ  دیوا گاؤں نوی ممبئی  میونسپل کارپوریشن کی حدود میں ہے ۔ کچھ عرصہ قبل یہاں پر راستوں کو کنکریٹ سے بنایا گیا تھا لیکن بارش میں اس کی پول کھل گئی اور ان پر گڑھے ہی گڑھے پڑ گئے۔
  اس بارے میں ایرولی   کے میونسپل محکمہ تعمیرات کے انجینئر سنجے  پاٹل نے کہا کہ ’’ ہم ہمیشہ ان راستوں کی مرمت کا کام کرتے رہتے  ہیں۔  ایرولی کھاڑی پل  پر ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر چوک کے قریب بس  اسٹاپ تک  یہ علاقہ ایم ایس آر ڈی کے دائرۂ اختیارمیں آتا ہے۔ گڑھے بھرنے کیلئے ہم نے انہیں کئی دفعہ خط لکھا لیکن کوئی جواب نہیں ملا لیکن ہم اپنی طرف سے لگاتار کوشش جاری رکھیں گے اور ہماری حدود میں جو راستے آتے ہیں، انہیں بنانے اور گڑھے  بھرنے کا کام جلدشروع کریں گے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK