’ بھگت سنگھ سے گاندھی تک‘ عنوان سے منعقدہ خصوصی پروگرام میںشہیدبھگت سنگھ کے بھانجے پروفیسر جگ موہن سنگھ کا اظہار خیال
EPAPER
Updated: September 30, 2020, 11:25 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai
’ بھگت سنگھ سے گاندھی تک‘ عنوان سے منعقدہ خصوصی پروگرام میںشہیدبھگت سنگھ کے بھانجے پروفیسر جگ موہن سنگھ کا اظہار خیال
ملک کے موجودہ حالات میں جس طرح عوام کے حقوق پامال کئے جارہے ہیں اس سے جمہوریت اور سیکولرازم میں یقین رکھنے والا ہر شخص متفکر ہے۔ اسی فکر اور تشویش کا اظہار شہید بھگت سنگھ کے بھانجے پروفیسر جگ موہن سنگھ نے سینٹر فار اسٹڈی آف سوسائٹی اینڈ سیکولرازم اور ۸؍دیگر سماجی تنظیموں اور گروپ کے اشتراک سے منعقدہ خصوصی لیکچر بعنوان’ بھگت سنگھ سے گاندھی تک‘ میں کیا۔ خصوصی لیکچر کا یہ سلسلہ گاندھی جینتی ۲؍ اکتوبر تک جاری رہے گا۔
پروفیسر جگ موہن سنگھ نے کہا کہ بھگت سنگھ نے کہا تھا کہ ملک کی آزادی کا مقصد گورے انگریزوں کا جانا اور کالے انگریزوں کا آنا نہیں ہے بلکہ آزادی کا اصل مقصد یہ ہے کہ ہر شخص صحیح معنوں میں آزاد ہو، اس کے حقوق کا تحفظ کیا جائے اور اسے بااختیار بنایا جائے ۔ آج حالات اس کے بالکل برعکس ہیں۔ آزادی چھینی جارہی ہے، حقوق سلب کئے جارہے ہیں اور خودمختار بنانے کے بجائے اختیارات سے محروم کیا جارہا ہے۔ اس بناء پر یہ کہا جاسکتا ہے کہ بھگت سنگھ نے جس بھارت کا سپنا دیکھا تھا آج کا بھارت اس کے بالکل برعکس ہے۔
پروفیسر جگ موہن سنگھ نے یہ بھی کہا کہ پبلک سیفٹی بل کے خلاف جس میں شہریوں کے حقوق چھین کر تمام اختیارات پولیس کو دئیے جارہے تھے بھگت سنگھ بل کے خلاف پوری قوت سے کمربستہ ہوگئے تھے اور انہوں نے اس بل کے نقصانات کے حوالے سے شہریوں کو جگانے کی کوشش کی تھی۔ آج یو اے پی اے کی شکل میں وہی خطرناک قانون پھر لاد دیا گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھگت سنگھ کی لڑائی انگریزی سامراج کے خلاف اور آپسی بھائی چارے کے فروغ کے لئے تھی ۔ آج کی صورتحال یہ ہے کہ انگریزی سامراج پچھلے دروازے سے واپس آرہا ہے تو بھائی چارے کو ختم کیا جا رہا ہے۔ نفرت کی دیواریں کھڑی کی جارہی ہیں، مذہب کے نام پر لڑا جارہا ہے، ذات اور برادری کے نام پر انسانی قدروں کو پامال کیا جارہا ہے۔ ہمیں اس کے خلاف وطن عزیز میں بسنے والوں میں بیداری لانی ہے اور اس طرح کا سماج بنانے کے لئے سنگھرش کرنا ہے جو ملک کی آزادی کے لئے قربانی دینے والوں کا اصل مقصد تھا۔
پروفیسر جگ موہن سنگھ نے یہ بھی کہا کہ آج کسانوں کی آزادی چھینی جارہی ہے اور ایسے قوانین پاس کئے گئے ہیں جو کسانوں کی ترقی میں رکاوٹ ہیں۔ ان کی خودمختاری پر حملہ ہیں اور انہیں اپنی پیداوار فروخت کرنے کے لئے جو آزادی حاصل تھی اسے چھینا اور کم کیا جارہا ہے جو کہ مناسب نہیں ہے۔ اس لئے یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم حقوق سے محروم کئے جانے والے، دبائے اور ستائے جانے والوں، کمزوروں اور پسماندہ طبقات کی آواز بننے کے لئے مشترکہ کوششکریں جس میں صحیح معنوں میں آزادی کا تصور کیا جاسکے اور شہریوں کے حقوق کا تحفظ ممکن ہوسکے۔ اس لئے کہ ملک کی آزادی کا یہی بنیادی تصور تھا۔