جسٹس وکرم ناتھ کی بنچ نے کہا کہ فریب دہی کرکے ڈاکٹر بننے والے امیدوار پورے ملک کیلئے خطرہ ہیں، اس لئے ضروری ہے کہ غلطی کا اعتراف ابھی کرلیا جائے۔طلبہ کے مستقبل سے کوئی کھلواڑ برداشت نہیں کیا جائے گا
EPAPER
Updated: June 18, 2024, 11:37 PM IST | New Delhi
جسٹس وکرم ناتھ کی بنچ نے کہا کہ فریب دہی کرکے ڈاکٹر بننے والے امیدوار پورے ملک کیلئے خطرہ ہیں، اس لئے ضروری ہے کہ غلطی کا اعتراف ابھی کرلیا جائے۔طلبہ کے مستقبل سے کوئی کھلواڑ برداشت نہیں کیا جائے گا
سپریم کورٹ نے نیٖٹ امتحان میں ہونے والی بدعنوانی پر منگل کو سماعت کے دوران نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی (این ٹی اے) اور مرکزی حکومت کو جم کر آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ نیٹ امتحان کے انعقاد میں اگر معمولی سی بھی بے ضابطگی ہوئی ہے تو اسے ابھی قبول کرلیا جائے ورنہ بعد میں اس بارے میںمعلوم ہوا تو سپریم کورٹ انتہائی سخت کارروائی کرے گا ۔ جسٹس وکرم ناتھ اور ایس وی این بھٹی کی تعطیلاتی بنچ نے ۲؍ پٹیشنوں پر سماعت کے دوران یہ مشاہدہ کیا کہ اگر نیٹ امتحان کے انعقاد میں ۰ء۰۱؍فیصد بھی لاپروائی ہوئی ہے تو اس کا اعتراف کرتے ہوئے اس بے ضابطگی کو ختم کیا جائے تاکہ طلبہ کے مستقبل سے کوئی کھلواڑ نہ ہو ۔سپریم کورٹ نے فریب دہی کر کے امیدوار کے ڈاکٹر بننے کے ممکنہ منفی نتائج کے بارے میں بھی خبردار کیا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ اگر کوئی غلطی ہوئی ہے تو این ٹی اے اسے قبول کرے اور مسابقتی امتحانات میں طلبہ کا اعتماد برقرار رکھنے کے لئےاقدامات کرے۔جواب میں این ٹی اے نے کہا کہ عدالت میں مناسب جواب داخل کرنے سے پہلے محض قیاس آرائیوں کی بنیاد پر کوئی سخت رائے قائم نہ کی جائے جس کے بعد سپریم کورٹ نے ان درخواستوں پر جواب داخل کرنے کیلئے این ٹی اے کو دو ہفتے کا وقت دیا ہے۔ انہوں نے اس معاملے کی سماعت اب ۸؍ جولائی کو مقرر کی ہے اور دیگر درخواستوں کے ساتھ کیس کو ٹیگ کرنے کا بھی حکم دیا۔
اس سے قبل جسٹس وکرم ناتھ نے کہا کہ اس طرح کی صورتحال کا تصور کریں کہ اگر کوئی شخص فریب دہی کا مرتکب ہو جائے تو وہ معاشرے کے لئے زیادہ نقصان دہ ہو گا۔ ایسا کوئی امیدوار جو دھوکے سے پاس ہو گیا ہو وہ کل کو اگر ڈاکٹر بن جائے تو اندازہ لگایئے کہ وہ مریضوں کی جان کے لئے کتنا بڑا خطرہ ثابت ہو گا ۔ جسٹس ناتھ نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ ایسے امتحانات کی تیاری میں کتنی محنت ہوتی ہے اسی لئے ہمبروقت کارروائی چاہتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ ایک ایجنسی کے طور پر آپ کو غیر جانبداری سے کام کرنا چا ہئے۔
سماعت کے دوران جسٹس ناتھ کی سربراہی والی بنچ نے مرکز اور این ٹی اے سے کہا کہ وہ غیر جانبداری سے کام کریں اور اگر نیٹ میں کوئی غلطی ہوئی ہے تو اسے قبول کریں اور طلباء میں اعتماد پیدا کرنے کے لئے مناسب کارروائی کریں۔ یاد رہے کہ اس سےسپریم کورٹ نے ۱۳؍ جون کو مرکزی حکومت کی تجویز کو منظور کرتے ہوئے ۲۳؍ جون کو۱۵۶۳؍طلبہ کو دوبارہ امتحان دینے یا اضافہ شدہ نمبر چھوڑدینے کا اختیار دیا تھا ۔ قابل ذکر ہے کہ نیٹ امتحان میں تقریباً ۲۴؍ لاکھ طلبہ نے شرکت کی تھی۔ کامیاب قرار دئیے گئے کئی طلبہ کے نمبروں میں اضافے کا الزام لگاتے ہوئے کئی درخواستوں میں کہا گیا تھا کہ ریکارڈ ۶۷؍ امیدواروں نے بے ضابطگیوں کی وجہ سے ٹاپ رینک حاصل کیا ہے۔ ان میں ایک ہی امتحانی مرکز کے ۶؍ امیدوار شامل ہیں۔