عبوری حکومت کی قیادت کیلئے سابق چیف جسٹس سوشیلا کرکی کا نام پیش کیا گیا جو انہوںنے قبول کرلیا۔ کئی علاقوں میں لوٹ مار کا سلسلہ جاری ، کرفیو بڑھادیا گیا
EPAPER
Updated: September 10, 2025, 11:01 PM IST | Kathmandu
عبوری حکومت کی قیادت کیلئے سابق چیف جسٹس سوشیلا کرکی کا نام پیش کیا گیا جو انہوںنے قبول کرلیا۔ کئی علاقوں میں لوٹ مار کا سلسلہ جاری ، کرفیو بڑھادیا گیا
افراتفری اور انارکی کے شکار ملک نیپال میں فوج نے کمان سنبھال لی ہے جسکے بعد وہاں تشدد کے واقعات میں واضح کمی آئی ہے لیکن اب تک لوٹ مار کی وارداتیں رپورٹ ہو رہی ہیں۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق نیپال میں سیکوریٹی اہلکاروں سے جھڑپوں میں ۳۰؍ افرادہلاک اور ۵۰۰؍ سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ دوسری جانب لالیت پور کی جیل سے تمام ۱۵۰۰؍ قیدی فرار ہوگئے تھے لیکن انہیں شام تک پکڑلیا گیا اور واپس جیل پہنچادیا گیا ہے۔
پروازیں اب بھی بند
کھٹمنڈو ایئرپورٹ تمام پروازوں کے لئے تاحال بند ہے تاہم بھیراوا ایئر پورٹ کو آگ لگا دی گئی ہے۔ واضح رہے کہ نیپال میں نوجوانوں کی ’’جین زی ‘‘ نسل کرپشن کے خلاف اس وقت سڑکوں پر نکل آئی جب حکومت نے سوشل میڈیا سائٹس سمیت ۲۶؍ ویب سائٹس پر پابندی عائد کردی تھی۔ اس کے خلاف احتجاج اتنا شدید اور پرتشدد تھا کہ محض دو دن میں نیپال قانون کی حکمرانی والے ملک سے لاقانونیت اور انارکی کا شکار ہوگیا۔
صدر اور وزیر اعظم فرار
نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈو اور دیگر شہروں میں کرفیو کے باوجود صدر رام چندر پوڈیل اور وزیراعظم کے پی شرما اولی کی رہائش گاہ کو نذرِ آتش کر دیا گیا تھا۔ وزیر اعظم اولی کو فوج نے خصوصی ہیلی کوپٹر کے ذریعے پی ایم او سے نکالا کیوں کہ وہاں تک مظاہرین پہنچ گئے تھے۔ یہی حال صدر پوڈیل کا بھی ہوا۔ دونوںکو اسی حال میں فرار ہونا پڑا کیوں کہ مظاہرین اتنے مشتعل تھے کہ انہوں نے سابق وزیر اعظم کی اہلیہ کو زندہ جلادیا تھا ۔ نیپال کے سابق وزرائے اعظم پشپ کمل دہل عرف پراچندا، شیر بہادر دیوبا اور وزیر توانائی دیپک کھڑکا سمیت متعدد سیاسی لیڈروں کے گھروں کو بھی مظاہرین نے نقصان پہنچایا اور ان پر حملہ کردیا۔
جگہ جگہ فوج کی تعیناتی
فوج اور سیکوریٹی فورسیز کے سڑکوں پر آنے کے بعد دارالحکومت کھٹمنڈو اور دیگر مقامات پر حالات قابو میں نظر آئے۔ حالات میں بہتری کو دیکھتے ہوئے نیپال کی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے ایک بیان میں کہا کہ ایئر پورٹ کا آپریشن دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ ایوی ایشن سیفٹی مینجمنٹ کمیٹی کے اجلاس کے فیصلے کے مطابق کیا جائے گا۔ اس سے قبل فوج نے بدھ کی صبح ایک خط جاری کیا، جس میں شہریوں سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی گئی اور کہا گیا کہ چونکہ بہت سے انتشار پسند عناصر تحریک کے نام پر نجی اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچا رہے ہیں، اس لیے امن و سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے ملک بھر میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ فوج نے انتشار پھیلانے والے عناصر کی گرفتاری بھی شروع کر دی ہے۔
عبوری حکومت کیلئے سوشیلا کرکی
نیپال میں جین زی احتجاج کی وجہ سے حکومت ختم ہو گئی ہے اسی لئے وہاں عبوری حکومت قائم کی جارہی ہے ۔ اس کے لئے کل تک بالین شاہ کا نام سب سے آگے تھا لیکن بدھ کو جین زی کے نمائندوں، فوج اوردیگر اسٹیک ہولڈرس کے درمیان ہونے والی زوم میٹنگ میں ملک نیپال کی سابق چیف جسٹس سوشیلا کرکی کا نام طے کرلیا گیا ہے۔ اس کی تصدیق سی این این اور نیوز ۱۸؍ نے کی ہے ۔ انہوں نے سوشیلا کرکی سے براہ راست گفتگو کی جس میں انہوں نے کہا کہ وہ جین زی کے نمائندوں کی جانب سے انہیں عبوری وزیر اعظم بنانے کی پیشکش قبول کر رہی ہیں تاکہ ملک میں دوبارہ نظم و نسق قائم ہو سکے۔ ذرائع کے مطابق اس میٹنگ میں بالین شاہ اور سوشیلا کرکی دونوں کے ناموں پر ووٹنگ ہوئی اور سوشیلا کرکی کو اکثریت نے ووٹ دیا۔ واضح رہے کہ نیپال کی سابق چیف جسٹس سوشیلا کرکی نے بنارس ہندو یونیورسٹی سے بھی تعلیم حاصل کی ہے۔ انہوں نے اپنی مدت کار کے دوران حکومت اور اپوزیشن کے کئی لیڈران کو کرپشن کے معاملات میں جیل بھیجا تھا ۔اسی وجہ سے وہ نیپال کی سیاسی لیڈرشپ کی سخت ناپسندیدہ شخصیت ہیں۔