Updated: September 10, 2025, 10:04 PM IST
| New Delhi
نیپال میں جاری سیاسی بحران نے ہندوستان کی کارپوریٹ دنیا کو بھی پریشان کردیا ہے۔ وزیر اعظم کے پی اولی کے استعفیٰ اور ۱۹؍افراد کی ہلاکت کے بعد اب فوج نے نیپال میں کمان سنبھال لی ہے۔ سیاسی عدم استحکام نے وہاں کاروبار کرنے والی ہندوستانی کمپنیوں کے سامنے بھی کچھ سوالات کھڑے کر دیئے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہندوستان کی۷؍ درج ایف ایم سی جی کمپنیوں کا وہاں براہ راست کاروبار ہے۔
آئی ٹی سی لمیٹیڈ۔تصویر: آئی این این
نیپال میں جاری سیاسی بحران نے ہندوستان کی کارپوریٹ دنیا کو بھی پریشان کردیا ہے۔ وزیر اعظم کے پی اولی کے استعفیٰ اور۱۹؍ افراد کی ہلاکت کے بعد اب فوج نے نیپال میں کمان سنبھال لی ہے۔ سیاسی عدم استحکام نے وہاں کاروبار کرنے والی ہندوستانی کمپنیوں کے سامنے بھی کچھ سوالات کھڑے کر دیئے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہندوستان کی۷؍ درج ایف ایم سی جی کمپنیوں کا وہاں براہ راست کاروبار ہے۔ ایسے میں نیپال کے پرسکون ہونے تک ان کا کاروبار متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ اس فہرست میں کون کون سی کمپنیاں شامل ہیں۔ ان میں آئی ٹی سی، ہندوستان یونی لیور، ڈابر، برٹانیہ انڈسٹریز، ورون بیوریجز، ماریکو اور بیکاجی فوڈز جیسے نام شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیئے:کاروبار کے فروغ کیلئے بی وائی ڈی کے سینئر عہدیدار کا دورہ ہندوستان
ڈابر کی مصنوعات نیپال میں بہت مشہور ہیں۔ نیپال میں اس کی بڑی برآمدات ہے۔ اس کے نیپال میں کھانے پینے کی اشیاء اور آیورویدک ادویات کے مینوفیکچرنگ پلانٹس ہیں۔ اس کے علاوہ آئی ٹی سی کا نیپال میں بھی بڑا ایکسپوزر ہے۔ نیپال میں سوریا نیپال کے نام سے اس کی ذیلی کمپنی ہے۔ مالی سال ۲۰۲۵ء میں آئی ٹی سی کی آمدنی میں نیپال کا حصہ ۳۳۰۰؍ کروڑ روپے تھا۔ ساتھ ہی اس مدت کے دوران کمپنی کے منافع میں نیپال کا حصہ۷۲۶؍ کروڑ روپے تھا۔
برٹانیہ انڈسٹریز کا نیپال میں ایک مینوفیکچرنگ پلانٹ بھی ہے۔ ورون بیوریجز کا نیپال میں پیپسی کو بوٹلنگ یونٹ ہے۔ نیپال کمپنی کی مجموعی آمدنی میں تقریباً۳؍ فیصد حصہ ہے۔ اسی طرح ہندوستان یونی لیور (ایچ یو ایل) کے منافع کا تقریباًایک فیصد بھی نیپال سے آتا ہے۔
ماہرین کیا کہتے ہیں؟
بروکریج فرم نوما انسٹی ٹیوشنل ایکویٹیز کا کہنا ہے کہ حالیہ اچھی خبر کے بعدایف ایم سی جی کمپنیوں کو اب دو مسائل کا سامنا ہے۔ پہلا نیپال کا بحران اور دوسرا پنجاب اور راجستھان میں سیلاب تاہم یہ دونوں مسائل قلیل مدتی ہیں۔ بروکریج نے کہا کہ آئی ٹی سی، ڈابر اور ورون بیوریجز کی فروخت میں نیپال کا حصہ صرف ۲؍سے۳؍ فیصد ہے۔ ایسے میں اس بحران کی وجہ سے ان کمپنیوں کے سہ ماہی نتائج پر کوئی بڑا اثر متوقع نہیں ہے۔ بروکریج فرم نے کہا کہ نیپال سے پہلے بنگلہ دیش میں بھی ایسی ہی صورتحال دیکھی گئی تھی تاہم وہاں سیاسی عدم استحکام کے باوجود ماریکو نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا جبکہ امامی کی ترقی قدرے دباؤ میں تھی۔
ہندوستان اور نیپال کے درمیان تجارت
ہندوستان سالانہ تقریبا۳۳ء۷؍بلین ڈالرس اشیا نیپال کو برآمد کرتا ہے۔ اسی وقت، ہندوستان نیپال سے صرف۸۷ء۰؍ بلین ڈالرس کی درآمد کرتا ہے۔ نیپال کی کل تجارت کا ۶۰۔۶۵؍فیصد ہندوستان کے ساتھ ہے یعنی نیپال اپنے کاروبار کے لیے زیادہ تر ہندوستان پر منحصر ہے۔