Updated: April 23, 2025, 4:08 PM IST
| Telaviv
اسرائیلی حزب اختلاف نےنیتن یاہو کے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے انہیں `قومی سلامتی کیلئے خطرہ قرار دے دیا ، یہ الزامات شین بیٹ کے سربراہ رونن بار کے سپریم کورٹ میں ایک خط جمع کروانے کے بعد سامنے آئے ہیں، جس میں انہوں نےنیتن یاہو پر الزام لگایا کہ انہوں نے انہیں سپریم کورٹ کی بجائے اپنی اطاعت کرنے کا حکم دیا۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجا مین نیتن یاہو۔ تصویر: آئی این این
اسرائیلی میڈیا کے مطابق، شین بیٹ کے سربراہ رونن بار کے سپریم کورٹ کو بھیجے گئے خط کے بعد اپوزیشن نے وزیراعظم نیتن یاہو کو ’’قومی سلامتی کے لیے خطرہ‘‘ قرار دے دیا ہے۔ چینل۱۲؍ نے پیر کو خبر دی کہ یہ الزام اپوزیشن لیڈر یائر لاپیڈ کی زیر قیادت ایک میٹنگ کے بعد سامنے آیا، جس میں اسٹیٹ کیمپ پارٹی کے لیڈر بینی گانٹز، یسرائیل بیٹینو پارٹی کے لیڈر ایویگڈور لیبرمین اور ڈیموکریٹس پارٹی کے لیڈر یائر گولان بھی شامل تھے۔ لاپیڈ نے پیر کو ایک ریکارڈ ویڈیو میں اعلان کیا کہ بار کا خط ’’ثابت کرتا ہے کہ نیتن یاہو اسرائیل کی سلامتی کو خطرے میں ڈالا ہے اور وہ وزیراعظم کے عہدے پر نہیں رہ سکتا۔‘‘ انہوں نے نیتن یاہو پر اسرائیلی شہریوں پر نظر رکھنے اور جمہوریت کو ختم کرنےکیلئے شین بیٹ کا استعمال کرنے کی کوشش کا الزام لگایا، اور کہا کہ نیتن یاہو کے تحت شین بیٹ کا نیا سربراہ مقرر کرنا اسرائیل اور اس کے شہریوں کیلئے ’’حقیقی خطرہ‘‘ ہوگا۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیل نےہزاروں ریزرو فوجیوں کو طلب کیا،القسام بریگیڈ بھی نئی بھرتیوں میں مصروف
فوج کے سابق ڈپٹی چیف آف اسٹاف گولان نے بھی ایکس پر اسی قسم کی پوسٹ کرتے ہوئے نیتن یاہو کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ نیٹن یاہو نے "ریاست کے بجائے شین بیٹ کے سربراہ سے ذاتی وفاداری کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ وہ خفیہ ایجنسی کو شہریوں کے خلاف استعمال کریں، ہائی کورٹ آف جسٹس سے جھوٹ بولیں، اور قانون کی حکمرانی کو اپنے ذاتی مفادات کے تابع کریں۔‘‘ گولان نے مزید کہا کہ’’ نیتن یاہو شین بیٹ کو سیاسی مخالفین کے خلاف، احتجاج کے خلاف، جمہوریت کے دفاع میں نکلنے والے شہریوں کے خلاف، استعمال کرنا چاہتے تھے۔ ‘‘ انہوں نے نیتن یاہو کو ’’سلامتی اور سیاست کے لحاظ سے ناکام وزیراعظم، قانونی طور پر گردن تک الجھا ہوا‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ ایک ’’عنان حکومت‘‘ چلا رہے ہیں جو ’’عملاً ایک بغاوت‘‘ ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق، بار نے پیر کی صبح سپریم کورٹ میں ایک آٹھ صفحوں کا خط جمع کرایا جس میں انہوں نے نیتن یاہو کی مذمت کی، جنہوں نے مارچ میں انہیں برطرف کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس خط نے شین بیٹ کے ساتھ وزیراعظم کے رویے کے بارے میں حالیہ انکشاف کی تصدیق کردی۔ بار نے کہا کہ نیتن یاہو نے انہیں آئینی بحران کے دوران سپریم کورٹ کی بجائے وزیراعظم کی اطاعت کرنے اور حکومت مخالف مظاہرین کے خلاف شین بیٹ کو تعینات کرنے کا حکم دیا، جسے بار نے ’’غیر قانونی‘‘ قرار دیا۔ نیتن یاہو نے مزید مظاہرین کی شناخت اور ان کے مالی معاونین کی تفصیلات کا مطالبہ کیا۔ بار نے یہ بھی کہا کہ وزیراعظم نے ان پر ’’غیر معمولی دباؤ‘‘ ڈالا تاکہ وہ نیتن یاہو کے بنائے ہوئے ایک پیشہ ورانہ رائے کو لکھیں تاکہ بدعنوانی کے الزامات کی سماعت سے بچ سکیں۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ: اسرائیلی فوج میں فوجیوں کی شدید قلت، زیر تربیت فوجیوں کو غزہ بھیجا جا رہا ہے
نیتن یاہو کے دفتر نے ایک بیان میں بار کے خط کو ’’جھوٹ سے بھرا ہوا‘‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا اور۷؍ اکتوبر۲۰۲۳ء کو مزاحمتی گروپ حماس کے اچانک حملے کے دوران ان کی مکمل ناکامی کا ثبوت بتایا۔اس مہینے کےاوائل میں، سپریم کورٹ نے ایک عارضی حکم جاری کیا جس میں حکومت کو بار کو برطرف کرنے، ان کے متبادل کا اعلان کرنے، یا ان کے اختیار کے تحت اہلکاروں کو ہدایات جاری کرنے سے روک دیا گیا ۔۲۰؍ مارچ کو، اسرائیلی حکومت نے شین بیٹ کے سربراہ کی برطرفی کو منظور کیا اور یہ فیصلہ۱۰؍ اپریل سے نافذ ہونا تھا۔ تاہم،۲۱؍ مارچ کو، سپریم کورٹ نے بار کی برطرفی کے حکومتی فیصلے کو منجمد کر دیا، جب تک کہ ان کی برطرفی کے خلاف حزب اختلاف کی جانب سے جمع کرائی گئی درخواستوں کا جائزہ نہ لے لیا جائے۔
نیتن یاہو نے بار کی برطرفی کو۷؍ اکتوبر کے واقعات کے بعد ان پر ’’اعتماد کی کمی‘‘کی وجہ سے قرار دیا۔ تاہم، بار نے وزیراعظم کے فیصلے کے پیچھے سیاسی محرکات کی طرف اشارہ کیا، اور کہا کہ یہ ان کے ’’ذاتی وفاداری‘‘کے مطالبے کو مسترد کرنے کی وجہ سے تھا۔بار اورنیتن یاہو کے درمیان یہ کشمکش اس وقت سامنے آئی ہے جب نیتن یاہو نے غزہ میں جنگ بندی کو یکطرفہ طور پر ختم کرنے اور اپنی نسل کشی کی جنگ دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ۔