Inquilab Logo

ہندوستان، اسرائیل، امریکہ اور متحدہ عرب امارات کا نیا اتحاد

Updated: June 18, 2022, 2:54 PM IST | Agency | Washington

جو بائیڈن کے سعودی عرب دورے کے وقت اس اس نوتشکیل شدہ اتحاد کا پہلا آن لائن اجلاس ہوگا جس میں امریکی صدر کے علاوہ نریندر مودی، نفتالی بینیٹ اور محمد بن زاید شرکت کریں گے۔ امریکہ نے ہندوستان کو صارفین کا سب سے بڑا مارکیٹ اور جدید ٹیکنالوجی تیار کرنے والا اہم ملک قرار دیا

Countries are approaching India and the United Arab Emirates.Picture:INN
عرب ممالک کی ناراضگی کے درمیان ہندوستان اور متحدہ عرب امارات قریب آ رہے ہیں ۔ تصویر: آئی این این

امریکی صدر جو بائیڈن آئندہ ماہ ۱۲؍ تا ۱۶؍ جولائی مغربی ایشیا کے دورے پر ہوں گے۔ اس دوران بائیڈن ایک ورچوئل کانفرنس میں شامل ہوں گے جس میںہندوستان، متحدہ عرب امارات اور اسرائیل بھی موجود ہوں گے۔ یہ چاروں ممالک مل کر ایک نیا اتحاد قائم کریں گے جس کا نام ہوگا ’ آئی ٹو یو ٹو‘ ۔اس گروپ میں `آئی ٹو کا مطلب ہوگا انڈیا(ہندوستان) اور اسرائیل جبکہ  ’یو ٹو‘  سے مراد امریکہ اور متحدہ عرب امارات ہے۔  واضح رہے کہ ان چاروں ممالک کے وزرائے خارجہ کی میٹنگ اکتوبر ۲۰۲۱ء میں ہوئی تھی۔ ہندوستانی وزیر خارجہ ایس جے شنکر اس میٹنگ میں شرکت کیلئے اسرائیل گئے تھے۔اس وقت چار ممالک کے اس گروپ کا نام ’انٹرنیشنل فورم فار اکنامک کوآپریشن‘ تھا۔اب چاروں ممالک کے سربراہ اس اجلاس میں شریک ہوں گے۔ صدر بننے کے بعد سے جو بائیڈن پہلی بار سعودی عرب کا دورہ کر رہے ہیںساتھ ہی وہ اسرائیل بھی جائیں گے۔ اس دورے سے ٹھیک پہلے  امریکی حکام نے اس گروپ کی تشکیل کا اعلان کیا ہے۔  امریکی حکام کاکہنا ہے کہ ’’ `کچھ شراکت دار مشرقِ وسطیٰ سے باہر بھی ہیں۔ صدر آئی ٹو یو ٹو ممالک کے سربراہان کے ساتھ ایک ورچوئل کانفرنس میں شریک ہوں گے۔‘‘ ان کے مطابق  `اس دوران ہم غذائی تحفظ کو لاحق خطرات اور دیگر شعبوں میں تعاون پر بات کریں گے۔‘‘  امریکی حکام کے مطابق ’’ صدر(بائیڈن) اسرائیل کے وزیرِ اعظم نفتالی بینیٹ، ہندوستانی  وزیر اعظم نریندر مودی اور متحدہ عرب امارات کے صدر محمد بن زاید کے ساتھ ان مذاکرات کے منتظر ہیں۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ صدر بائیڈن اسرائیل کے دورے کے بعد مقبوضہ غربِ اردن جائیں گے جہاں وہ فلسطینی حکام کے ساتھ مذاکرات کریں گے۔ اس کے بعد وہ سعودی عرب جائیں گے۔ یہاں بائیڈن خلیجی تعاون کونسل کی کانفرنس میں شریک ہوں گے۔ مصر، عراق اور اردن سمیت ۹؍ ممالک کے سربراہان اس اجلاس میں شرکت کریں گے۔
 اس سب میں ہندوستان کی اہمیت کے تعلق سے   نیڈ پرائس نے کہا کہ `انڈیا  صارفین کی ایک بہت بڑی مارکیٹ ہے۔ ساتھ ہی یہ جدید ٹیکنا  لوجی اور انتہائی مطلوب مصنوعات کا خالق بھی ہے۔ کئی شعبے ہیں جہاں یہ ممالک  مل کر کام کر سکتے ہیں چاہے وہ ٹیکنالوجی ہو، کاروبار، ماحولیات، کورونا اور سیکوریٹی۔جب نیڈ پرائس سے پوچھا گیا کہ اس گروپ کا مقصد کیا ہے تو اُنھوں نے کہا کہ وہ اتحاد اور شراکت دار جو پہلے موجود تھے اُن کی صلاحیتوں سے بھرپور فائدہ نہیں اٹھایا گیا ہے۔
اکتوبر ۲۰۲۱ءمیں جب پہلی مرتبہ ہندوستان، اسرائیل، امریکہ اور متحدہ عرب امارات پر مبنی اس گروپ کے وزرائے خارجہ کا اجلاس ہوا تھا تو بحری سلامتی، انفراسٹرکچر، ٹیکنالوجی اور ٹرانسپورٹ جیسے اہم معاملات پر بات کی گئی تھی۔اس وقت اجلاس کا ایک اہم نکتہ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان تعلقات کا قیام تھا۔ ہندوستان میں عرب امارات کے اس وقت کے سفیر نے اس اتحاد کو `مغربی ایشیا کا کواڈ قرار دیا تھا۔بائیڈن انتظامیہ نے جنوری ۲۰۲۱ء میں حکومت میں آنے کے بعد سے کئی گروپوں کے قیام کا اعلان کیا ہے جن میں آسٹریلیا امریکہ اور برطانیہ (آکس)، اور افغانستان، پاکستان اور ازبکستان کے ساتھ چار فریقی مذاکرات شامل ہیں۔اس سے قبل  بائیڈن نے گزشتہ ماہ جاپان کے دورے میں انڈو پیسفک اکنامک فریم ورک (آئی پیف) کا بھی اعلان کیا تھا جس میںہندوستان  سمیت ۱۳؍ ممالک شامل ہیں۔ بائیڈن نے سب سے پہلے اکتوبر ۲۰۲۱ء میں آئی پیف کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ `امریکہ اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر اس انڈو پیسفک اکنامک فریم ورک کی تشکیل کی کوشش کرے گا۔ اس کے ذریعے ہم تجارت میں آسانی، ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی اسٹینڈرڈائزیشن، اور سپلائی چین کے معاملات میں بہتری لائیں گے۔
   آئی پیف میں امریکہ، آسٹریلیا، برونائی، انڈیا، انڈونیشیا، جاپان، جنوبی کوریا، ملائیشیا، نیوزی لینڈ، فلپائن، سنگاپور، تھائی لینڈ اور ویتنام شامل ہیں۔‘صدر جو بائیڈن اس دورے سے ایک اور تاریخ رقم کریں گے۔ وہ پہلی مرتبہ اسرائیل سے براہِ راست ریاض جائیں گے۔ سعودی اور اسرائیل کے درمیان سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔ سعودی نے حال ہی میں متحدہ عرب امارات جانے والی اسرائیلی پروازوں کو اپنی حدود استعمال کرنے کی اجازت دی ہے۔بائیڈن اب سے ۵۰؍ برس قبل پہلی مرتبہ اسرائیل گئے تھے جب وہ  امریکی کانگریس کے سینیٹر  ہوا کرتےتھے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK