۱۹۶۱ء کے قانون کی جگہ لےگا، انکم ٹیکس حکام اب کسی نوٹس کےبغیر آپ کے ای میل، وہاٹس ایپ چیٹ اور کلاؤڈ اسٹوریج تک رسائی حاصل کرسکتے ہیں۔
EPAPER
Updated: August 24, 2025, 9:51 AM IST | New Delhi
۱۹۶۱ء کے قانون کی جگہ لےگا، انکم ٹیکس حکام اب کسی نوٹس کےبغیر آپ کے ای میل، وہاٹس ایپ چیٹ اور کلاؤڈ اسٹوریج تک رسائی حاصل کرسکتے ہیں۔
صدرجمہوریہ دروپدی مرمو نے پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس میں منظور ہونے والے انکم ٹیکس ایکٹ۲۰۲۵ءکو منظوری دے دی ہے جس کے بعد اس کے نفاذ کے تعلق سے حکومت نے گزٹ نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا ہے۔ اس کے مطابق یہ ایکٹ اگلے سال یکم اپریل سے ملک بھر میں نافذ ہو جائے گا۔ انکم ٹیکس کا یہ نیا قانون ۱۹۶۱ء کے انکم ٹیکس ایکٹ کی جگہ لے گا۔ حکومت کا کہنا ہے کہ وہ انکم ٹیکس قوانین کو آسان بنانے کیلئےنیا انکم ٹیکس قانون متعارف کرایا ہے۔ تاہم نئے قانون میں انکم ٹیکس حکام کو بلا نوٹس، سمن یا وارنٹ کے لوگوں کے ای میل، وہاٹس ایپ اور کلاؤڈ اسٹوریج تک رسائی کا اختیار دیاگیا ہے جس کی وجہ سے حکومت پر پرائیویسی کے اختیار کی خلاف ورزی کا الزام لگ رہا ہے۔
نئے قانون کو مختصر کیاگیا
۱۳؍ فروری کو لوک سبھا میں بل پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے بتایاتھا کہ ٹیکس دہندگان کی سہولت کیلئے انکم ٹیکس ایکٹ کو آسان کیاگیا ہے اور اس کی طوالت کم کردی گئی ہے۔ نئے قانون میں الفاظ کی تعداد تقریباً ۵۰؍ فیصد کم کردی گئی ہے۔ سابقہ قانون میں ۵؍ ؍لاکھ الفاظ تھے جو نئے قانون میں گھٹ کر ۲ء۵؍ لاکھ کر دیئے گئے ہیں۔
نئے انکم ٹیکس قانون کی چند اہم باتیں
انکم ٹیکس ایکٹ ۲۰۲۵ء میں اسسمنٹ ایئر کو بدل کر ’ٹیکس ایئر‘ کردیاگیاہے۔ بل میں ابواب کی تعداد حالانکہ ۲۳؍ ہی ہے تاہم صفحات کو ۸۲۳؍ سے گھٹا کر۶۲۲؍ کردیاگیا ہے۔ اس میں سیکشن کی تعداد ۲۹۸؍ سے بڑھا کر۵۳۶؍ کر کردی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی پہلی بار کرپٹو اثاثوں کوغیر اعلانیہ آمدنی کے زمرے میں شمار کیا جائے گا۔ یہ قدم ڈیجیٹل لین دین کو بھی شفاف بنانے اورقانونی طورپر قابو میں رکھنے کیلئے اٹھایا گیا ہے۔
ٹیکس دہندگان کے حقوق کے تحفظ کا دعویٰ
بل میں ’’ٹیکس پیئرس چارٹر‘‘شامل کیا گیا ہے، جو حکومت کے مطابق ٹیکس دہندگان کے حقوق کا تحفظ کرے گا اور ٹیکس انتظامیہ کو زیادہ شفاف بنائے گا۔ یہ چارٹر ٹیکس دہندگان کے مفادات کے ساتھ ساتھ ٹیکس افسران کے اختیار اور ذمہ داریوں کو بھی واضح کرے گا۔ اسٹینڈرڈ ڈیڈکشن، گریجویٹی اور لیو اِن کیش منٹ (چھٹیوں کے بدلے تنخواہ ) جیسی تنخواہ سے متعلق کٹوتیوں کو اب ایک ہی جگہ درج کر دیا گیا ہے۔ ساتھ ہی پرانے قانون میں موجود مشکل اصطلاحات اور دفعات کو ہٹا دیا گیا ہے تاکہ قانون کو سمجھنا آسان ہو جائے۔
نئے قانون میں ٹیکس حکام کو غیر معمولی اختیارات
حالانکہ حکومت کا دعویٰ ہے کہ نئے قانون میں ’’ٹیکس پیئرس چارٹر‘‘ کو شامل کرکے ٹیکس دہندگان کے حقوق کے تحفظ کا نظم کیاگیا ہے مگر اس قانون کے ناقدین روز اول سے نشاندہی کررہے ہیں اس قانون میں نہ صرف ٹیکس حکام کو غیر معمولی اختیارات دیئے گئے ہیں بلکہ ٹیکس دہندگان کی پرائیویسی پر بھی حملہ کیاگیاہے۔ نئے قانون کےتحت ملک کا ہر شہری ٹیکس حکام کی ’’ڈجیٹل نگرانی‘‘ میں ہوگا۔ قانون کا سیکشن ۲۴۷؍ انکم ٹیکس افسران کو اس بات کا اختیار دیتا ہے کہ وہ چھاپہ مار کر تلاشی لیں اور ٹیکس ادا کرنےوالے افراد کے ریکارڈ کو جس میں ڈجیٹل ریکارڈ بھی شامل ہے، کو ضبط کریں۔
افسران کو دروازے توڑنے کا اختیار
سیکشن ۲۴۷؍ انکم ٹیکس افسران کو دروازے اور تجوریاں ہی توڑنے کا واضح اختیار نہیں دیتا بلکہ انہیں یہ قانونی حق بھی فراہم کرتا ہے کہ وہ محض شک کی بنا پر کمپیوٹر، سوشل پلیٹ فارم پر رسائی کے پاس ورڈ واور کلاؤڈ اسٹوریج تک بھی رسائی حاصل کریں۔ قانون کے مطابق اس کیلئے کسی ثبوت کا ہونا ضروری نہیں ہے بلکہ اتنا کافی ہے کہ ٹیکس افسران کیلئے ’’یہ سوچنے کی وجوہات‘‘ موجود ہوں کہ کچھ چھپایا جارہاہے۔ اس کےتحت افسران آن لائن بینکنگ، ٹریڈنگ پلیٹ فارم اور اُن ایپلی کیشن تک بھی رسائی حاصل کرسکتے ہیں جن میں تفصیلات موجود ہوں۔