Inquilab Logo

دادر میں‌ پلیٹ فارم کے نئے نمبرات سے مسافروں میں تذبذب

Updated: December 10, 2023, 8:44 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

سنیچر۹؍دسمبر سے دادر سینٹرل ریلوے کے تمام پلیٹ فارموں کے نمبر بدل گئے، اب ایک کے بجائے ۸؍نمبر سے پلیٹ فارم شروع ہوںگے،ویسٹرن ریلوے کے ایک سے ۷؍نمبر تک پلیٹ فارموں کے نمبرات میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔

Platform number is being changed at Dadar station. Photo: INN
دادراسٹیشن پر پلیٹ فارم نمبر تبدیلی کیا جا رہا ہے۔ تصویر : آئی این این

دادر (سینٹرل ریلوے) میں پلیٹ فارم نمبر ایک ، جسے آج سے پلیٹ فارم‌ نمبر ۸؍کہا جائے گا، کی توسیع سے ہزاروں مسافروں کو کافی سہولت ملنے کے ساتھ حادثے کا خطرہ مستقل طور پر ختم ہوگیا کیونکہ پلیٹ فارم نمبر ۲؍ کو مستقل طور پر ختم کرکے اسے پلیٹ فارم نمبر ایک میں ضم کردیا گیا ہے۔ دوسری بڑی تبدیلی پلیٹ فارم کے نمبرات کے تعلق سے کی جانے والی تھی۔ ۹؍دسمبر ۲۰۲۳ء سے دادر سینٹرل ریلوے میں پلیٹ فارم نمبر ایک کے بجائے سینٹرل ریلوے کے مجموعی ۷؍پلیٹ فارم کی گنتی ۸؍ سے ۱۴؍ ہوجائے گی، یعنی پہلے جو پلیٹ فارم نمبر ایک ہوا کرتا تھا وہ پلیٹ فارم نمبر ۸؍کہلائے گا۔ البتہ دادر (ویسٹرن ریلوے) کے ایک سے ۷؍نمبر تک کے پلیٹ فارم کے نمبرات پہلے کی طرح ہی ہوں گے‌۔اس کی وجہ سے مسافروں میں تذبذب پایا جارہا ہے۔ چونکہ برسہا برس سے مسافر ایک نمبر سے نمبرات شمار کیا کرتے تھے۔ یہی نہیں اناؤنسمنٹ کرنے والا عملہ بھی کنفیوژ ہے۔
مسافروں میں تذبذب
دادر اسٹیشن پر پلیٹ فارم نمبروں کی تبدیلی کی وجہ سے پیدا ہونے والا کنفیوژن نمائندے نے اپنی آنکھوں سے دیکھا۔  ۲؍ مسافر جو والد اور اس کی بیٹی تھے دادر کے پلیٹ فارم نمبر ۱۲؍ پر فاسٹ ٹرین سے اترے اور انہیں باہر نکلنا تھا۔ والد نے کہا کہ ہمیں ۶؍ نمبر سے باہر نکلنا ہے۔ بیٹی انہیں لے کر سیڑھی چڑھنے ہی والی تھی کہ کسی نے کہا کہ یہی پلیٹ فارم پہلے ۶؍ نمبر تھا جو اب ۱۲؍ ہو گیا ہے۔ نمائندہ نے یہ بھی دیکھا کہ دادر اسٹیشن پر مرکزی کمانڈ کےانائونسرز تو برابر  اعلان کررہے ہیں لیکن دادر اسٹیشن کے انائونسرس کا کنفیوژن اب تک برقرار ہے کیوں کہ وہ پلیٹ فارم نمبر ۱۲؍کو ۶؍ ہی کہہ رہے تھے۔ اس کی وجہ سے مسافروں میں کافی تذبذب رہا ۔ کچھ مسافر دوسرے مسافروں سے یہ پوچھے ہوئے بھی نظر آئے کہ کون سا پلیٹ فارم اب کیا ہو گیا ہے۔ مثال کے طور پر طویل مسافتی ٹرینیں جو دادر سینٹرل والے حصہ میں پلیٹ فارم نمبر ۴؍ ، ۵؍ اور ۶؍ پر آتی ہیں اب ان کے نمبر بالترتیب ۱۰؍ ، ۱۱؍ اور ۱۲؍ ہوگئے ہیں جس کی وجہ سے بہت سے مسافر پلیٹ فارم نمبر ۴؍ اور ۵؍ دھونڈتے ہوئے نظر آئے۔
مسافر اب ذہن میں رکھیں کہ اگر پلیٹ فارم نمبر ۱۳؍ یا ۱۴؍کہا جائے تو مسافر کو سمجھنا ہوگا کہ سینٹرل ریلوے کے بارے میں کہا جارہا ہے۔ سینٹرل ریلوے انتظامیہ کے دعوے کے مطابق  پلیٹ فارم نمبرات کی یہ تبدیلی اس لئے کی گئی ہے کہ مسافروں کو کسی قسم کی غلط فہمی نہ ہو ۔ اس سے قبل سینٹرل اور ویسٹرن ریلوے ، جو باہم ملے ہونے کے باوجود ایک نمبر سے ہی دونوں جانب شروع ہوتے تھے، اس سے باہر سے آنے والوں کو مغالطہ ہوجاتا تھا۔ یاد رہے کہ ۱۵؍ستمبر سے پلیٹ فارم نمبر ۲؍ کو ختم کرنے کے باوجود پلیٹ فارم نمبر ایک پر اب بھی بھیڑ بھاڑ کنٹرول کرنے کے لئے رسی باندھی جاتی ہے اور پولیس کے جوان پہرہ دیتے رہتے ہیں ۔ کام مکمل  ہونے پر پلیٹ فارم‌ نمبر ایک کی چوڑائی بڑھ کر ساڑھے ۱۰؍میٹر ہو جائے گی جو پہلے ۷؍میٹر ہوا کرتی تھی۔ 
چند روز دقت پیش آئے گی
 پلیٹ فارم‌ کے نمبرات کی تبدیلی کے تعلق سے چیف پی آر ڈاکٹر مانس پورے  نے بتایا کہ پہلے کمیٹی میں یہ بات آئی تھی کہ ویسٹرن اور سینٹرل دونوں ریلویز میں پلیٹ فارم‌ نمبر ایک سے شروع ہونے کے سبب طویل مسافتی ٹرینوں میں سفر کرکے  باہر سے آنے والے مسافروں کے لئے مسئلہ ہورہا تھا، بسا اوقات وہ نہ سمجھنے سے پریشان ہوجاتے تھے، اس لئے نئی یہ ترتیب رکھی گئی ہے کہ سینٹرل ریلوے میں اب ۸؍نمبر سے پلیٹ فارم کا آغاز ہوگا اور اس طرح سینٹرل اور ویسٹرن ریلوے کے پلیٹ فارموں کے نمبرات الگ الگ ہوں گے اور مسافروں کو کسی قسم کا کنفیوژن بھی نہیں ہوگا۔ ہاں  یہ ممکن ہے کہ تبدیلی کے سبب چند دن مسافروں کو عجب لگے اور کچھ ش ت پیش آئے مگر بعد میں وہ سہولت محسوس کریں گے۔
ہزاروں مسافروں کو سہولت
 دادر، ریلوے کے چند انتہائی مصروف ترین ریلوے اسٹیشنوں میں سے ایک ہے کیونکہ یہاں ویسٹرن اور سینٹرل کے اسٹیشن ملتے ہیں اور لاکھوں مسافر ٹرینیں تبدیل کرتے ہیں۔ پلیٹ فارم نمبر ایک کو اسی بنیاد پر چوڑا کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے کیونکہ ایک نمبر اور ۲؍ نمبر ملے ہونے کی وجہ سے جب دونوں کے مسافر ایک وقت آجاتے تھے تو حادثے کا اندیشہ رہتا تھا،  پہلے متعدد مرتبہ حادثے ہوئے بھی  ہیں اسی لئے اسے اس طرح چوڑا کیا گیا  ہے کہ پلیٹ فارم نمبر ۲؍کو ختم کر کے اسے پلیٹ فارم نمبر ایک کا حصہ بنا‌ دیا گیا ہے ۔ اس سے سب سے اہم فائدہ یہ ہوا کہ پلیٹ فارم کی چوڑائی ساڑھے ۳؍ میٹر اور بڑھ جانے کی وجہ سے بڑی تعداد میں مسافروں کے لئے آمد ورفت کی گنجائش پیدا ہوگئی۔ ابھی جس طرح رسی وغیرہ لگا کر کہ بھیڑ کو کنٹرول کیا جاتا  ہے ، کام ختم ہوجانے کے بعد اس کی ضرورت بھی نہیں پیش آئے گی۔
سینٹرل ریلوے کے چیف پی آر او ڈاکٹر شیوراج مانس پورے نے نمائندہ ٔانقلاب کے استفسار پر بتایا کہ اس کام کے لئے ۲؍ماہ کی مدت مقرر کی گئی تھی اور ایک کروڑ روپے  صرفے کا تخمینہ لگایا گیا تھا۔ یہاں صبح و شام کام اس انداز میں کیا جارہا ہے کہ کام آگے تیزی سے بڑھتا رہے اور ٹرینوں کی آمدورفت میں کوئی خلل بھی نہ ہو۔  اسی لئے پلیٹ فارم نمبر ۲؍ بند کرتے ہی ۱۵؍ستمبر سے ہی وہ لوکل ٹرینیں جو دادر میں پلیٹ فارم نمبر ۲؍ پر ختم ہوتی تھیں اور یہیں سے شروع ہوتی تھیں انہیں پریل تک لایا جارہا ہے اور یہیں سے روانہ کیا جا رہا ہے ۔پرانے‌ پلیٹ فارم نمبر ۲؍ کو ختم کرکے اس کی تعمیر کا بڑا حصہ پورا ہوگیا ہے، مسافر اس پر آمد  و رفت بھی کررہے ہیں لیکن ابھی کام مکمل کرنے میں مزید ایک ماہ لگیں گے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK