Inquilab Logo Happiest Places to Work

نیویارک کانفرنس میں ۲؍ ریاستی فارمولے پر اتفاق

Updated: July 31, 2025, 1:05 PM IST | Agency | New York

۱۵؍ ماہ کے اندر اقدامات کئے جائیں گے، غزہ سے حماس کے اقتدار کو ختم کرنے کی تجویز، اسرائیل کو تشدد اور اشتعال روکنے کی تلقین

Emmanuel Macron and Mohammed bin Salman: Will Israel and Hamas accept this proposal? Photo: INN
ایمانویل میکرون اور محمد بن سلمان : کیا اسرائیل اور حماس کو یہ تجویز منظور ہوگی؟۔ تصویر: آئی این این

سعودی عرب اور فرانس کی ایما پر  نیویارک میں دو ریاستی حل کانفرنس منعقد ہوئی ۔ منگل کواس کانفرنس میں اسرائیل۔فلسطین تنازع کو دو ریاستی حل کی بنیاد پر ختم کرنے کی ضرورت پر اتفاق کیا گیا۔۷؍ صفحات پر مشتمل مشترکہ اعلامیہ میں یہ بات کہی گئی ہے۔ واضح رہے کہ  امریکہ اور اسرائیل نے اس کانفرنس کا بائیکاٹ کیا ہے۔
 مسودے میں کہا گیا کہ جنگ، قبضے اور نقلِ مکانی سے امن قائم نہیں ہو سکتا، دو ریاستی حل ہی اسرائیلیوں اور فلسطینیوں دونوں کی امنگوں کو پورا کرنے کا واحد  راستہ ہے اور اسرائیل کے شانہ بشانہ امن سے رہنے والی ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام بے حد ضروری ہے۔   کانفرنس کے شرکاء نے کہا  کہ وہ دو ریاستی حل کو عملی جامہ پہنانے کے لئے مقررہ وقت پر اقدامات کرنے کیلئے  پرعزم ہیں۔ انہوں نے فلسطینی ریاست کے قیام کیلئے ۱۵؍ ماہ کا وقت مقرر کیا ہے۔
براہ راست مذاکرات کی بحالی  اور غزہ جنگ کے خاتمہ پر زور 
 مسودے میں فلسطین اور اسرائیل کے  ایک قابلِ عمل مستقبل کو یقینی بنانے کی اہمیت پر زوردیاگیا ہے  اور کہا گیا ہے کہ  دو ریاستی حل کے بغیر تنازع مزید گہرا ہو جائے گا۔ اس میں اسرائیل سے دو ریاستی حل کیلئے اعلانیہ عہد کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی کہا گیا ہے کہ اسرائیل فلسطینیوں کی جبری نقلِ مکانی کو ختم کرےاور فلسطینیوں کے خلاف تشدد اور اشتعال انگیزی ختم کرے ۔مسودے میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں جنگ اب ختم ہونی  چاہئے   اور یہ نوٹ کیا گیا کہ شرکاء نے غزہ جنگ کے خاتمے کیلئے  اجتماعی اقدامات پر اتفاق کیا۔ ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء کو حماس کے حملے اور شہریوں کے خلاف اسرائیلی حملوں کی مذمت کی گئی اور زور دیا گیا کہ حماس تمام اسرائیلی قیدیوں کو رہا  کرے اور غزہ میں اپنی حکمرانی ختم کر دے۔ اس میں یہ بھی نوٹ کیا گیا کہ بین الاقوامی قانون کے تحت یرغمال بنانا ممنوع ہے۔مسودے میں غزہ میں بھوک کو جنگی ہتھیار کے طور پر  استعمال کرنے کی مذمت کرتےہوئے مطالبہ کیا گیا کہ غزہ  پٹی میں انسانی امداد کی فوری اور بلا تعطل ترسیل ہونی چاہئے۔مسودے میں اس بات کی تصدیق کی گئی کہ شرکاء غزہ کی تعمیرِ نو کیلئے ایک وقف فنڈ کے قیام کی حمایت کرتے ہیں اور عالمی برادری کو غزہ کی تعمیر نو میں مدد کیلئے وسائل فراہم کرنے چاہئیں۔  مزید کہا گیا کہ فلسطینی اتھاریٹی کے زیر انتظام غزہ میں فوری طور پر ایک عبوری کمیٹی قائم کی جائے اور غزہ کی تعمیرِ نو کیلئے عرب منصوبے پر فوری عمل درآمد کی حمایت کا اظہار کیا گیا۔
 غزہ  سے حماس کے اقتدار کا خاتمہ 
 اس میں فلسطینی اتھاریٹی کے تحت ایک ریاست اور ایک مسلح فوج کے اصول کا خیرمقدم کیا گیا اور حماس کو مکمل طور پر غیر مسلح کرنے اور اسکے ہتھیار فلسطینی سکیوریٹی فورس کے حوالے کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔  ایک سال میں عام انتخابات کے انعقاد کا بھی خیر مقدم کیا گیا۔  علاوہ ازیں اس بات پر زور دیا گیا کہ غزہ فلسطینی ریاست کا لازمی حصہ ہے اور اسے مغربی کنارے کے ساتھ متحد ہونا چاہئے۔  یاد رہے کہ اسرائیل نے فلسطین کی سرزمین غصب کر رکھی ہے اسلئے ۲؍ ریاستی فارمولہ بھی ایک  زیادتی ہے لیکن اسے کم از کم جنگ ختم کرنے کا ذریعہ سمجھا جا رہا ہے۔ حماس کو غزہ کے اقتدار سے بے دخل کرنا بھی مشکل ترین امر ہے۔  اس کانفرس میں اسپین، اردن، انڈونیشیا، اٹلی، جاپان، ناروے، مصر، برطانیہ، ترکی، میکسیکو، برازیل، سینیگال، اور عرب ممالک نے حصہ لیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK