• Mon, 15 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

میانمار کی سابق لیڈر آنگ سان سوچی کے بیٹے کا بیان: وہ مرچکی ہونگی، ۲؍ سال سے انہیں کسی نے نہیں دیکھا

Updated: December 15, 2025, 7:00 PM IST | Tokyo

آنگ سان سوچی بغاوت، بدعنوانی اور انتخابی دھوکہ دہی سمیت متعدد الزامات میں مجرم ٹھہرائے جانے کے بعد ۲۷ سال کی سزا کاٹ رہی ہیں۔ تاہم وہ ان الزامات کی تردید کرتی ہیں۔

Aung San Suu Kyi and Kim Aris. Photo: X
آنگ سان سوچی اور کم ایریس۔ تصویر: ایکس

میانمار کی سابق لیڈر آنگ سان سوچی کے بیٹے نے ان کی صحت کے بارے میں گہرے خدشات کا اظہار کیا ہے۔ حال ہی میں انہوں نے بیان دیا کہ برسوں کی تنہائی اور قابل اعتماد معلومات کی کمی کا مطلب یہ ہے کہ شاید انہیں یہ بھی معلوم نہ ہو کہ ان کی والدہ زندہ ہیں یا انتقال کرچکی ہیں۔ برطانوی شہری کِم ایریس نے رائٹرز کو بتایا کہ انہوں نے اپنی ۸۰ سالہ والدہ سے ۲۰۲۱ء کی فوجی بغاوت اور سوچی کی حکومت کے تختہ پلٹ کے بعد سے براہ راست بات نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ انہیں اپنی والدہ کی صحت کے بارے میں صرف بالواسطہ معلومات ملی ہیں، جن میں دل، ہڈیوں اور مسوڑھوں کے مسائل کی رپورٹس شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: بنگلہ دیش نے انتخابی خدشات اور قاتلانہ حملے پر ہندوستانی سفیر کو طلب کیا

ٹوکیو میں ایک انٹرویو کے دوران ایریس نے کہا کہ ”ان کی والدہ کو صحت کے مسائل کا سامنا ہے۔ کسی نے انہیں ۲ سال سے زیادہ عرصے سے نہیں دیکھا۔ انہیں اپنی قانونی ٹیم سے بھی رابطے کی اجازت نہیں دی گئی، خاندان سے بات تو اور بھی مشکل ہے۔ مجھے نہیں معلوم، شاید وہ پہلے ہی مر چکی ہو۔“

واضح رہے کہ سوچی بغاوت، بدعنوانی اور انتخابی دھوکہ دہی سمیت متعدد الزامات میں مجرم ٹھہرائے جانے کے بعد ۲۷ سال کی سزا کاٹ رہی ہیں۔ تاہم وہ ان الزامات کی تردید کرتی ہیں۔ ایریس کا خیال ہے کہ ان کی والدہ کو دارالحکومت نیپیداو میں رکھا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دو سال قبل انہیں جو آخری خط ملا تھا، اس میں انہوں نے موسم گرما اور سردیوں دونوں میں اپنے سیل میں انتہائی درجہ حرارت کی شکایت کی تھی۔

یہ بھی پڑھئے: آسٹریلیا: شوٹنگ کے بعد سوشل میڈیا پر فیک نیوز، جشن کو مسلمانوں سے جوڑ دیا گیا

میانمار کے فوجی حکمرانوں پر دباؤ اور رہائی کا امکان

ایریس نے اس ماہ کے آخر میں فوجی حکمرانوں کے انتخابات کرانے کے منصوبے کو ”جماعت کے حکمرانی کو قانونی حیثیت دینے کا ڈھونگ“ قرار دے کر مسترد کر دیا۔ تاہم، انہوں نے مزید کہا کہ یہ عمل اب بھی ان کی والدہ کی صورتحال کو آسان بنانے کا ایک محدود موقع فراہم کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”اگر من آنگ ہلینگ انہیں رہا کرکے یا گھر پر نظر بندی میں منتقلی کو عوام کو خوش کرنے کیلئے استعمال کرنا چاہتے ہیں، تو کم از کم یہ کچھ ٹھیک ہوگا۔“ واضح رہے کہ میانمار کی فوج نے اس سے قبل انتخابات یا بڑے واقعات کے آس پاس نمایاں قیدیوں کو رہا کیا ہے۔ سوچی خود ۲۰۱۰ء میں انتخابات کے فوراً بعد رہا ہوئی تھیں۔ اس کے بعد ۲۰۱۵ء کے انتخابات میں جیت حاصل کرکے انہوں نے ملک کی باگ دوڑ سنبھالی تھیں۔

یہ بھی پڑھئے: چلی صدارتی الیکشن: انتہائی دائیں بازو کے جوز انتونیو کاسٹ صدر منتخب

ایریس نے کہا کہ دیگر بین الاقوامی بحرانوں کے درمیان میانمار سے عالمی توجہ ہٹ گئی ہے، اس وجہ سے فوجی حکمرانوں پر دباؤ ڈالنا مشکل ہو گیا ہے۔ اپنے جاپان کے دورے کے دوران، ایریس نے سیاست دانوں پر زور دیا کہ وہ منصوبہ بند انتخابات کو مسترد کریں اور ان کی والدہ کی رہائی کیلئے دباؤ ڈالیں۔ انہوں نے کہا کہ ”مجھے موقع کی اس چھوٹی سی کھڑکی کا استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔ میں آخرکار ان کا بیٹا ہوں۔ اگر میں آواز نہیں اٹھاؤں گا، تو کون اٹھائے گا؟“

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK