Inquilab Logo Happiest Places to Work

فلسطین حامی گریجویشن تقریر، نیویارک یونیورسٹی کا ڈگری دینے سے انکار

Updated: May 17, 2025, 2:55 PM IST | New York

امریکہ کی نیویارک یونیورسٹی (این وائے یو) نے گریجویشن کے طالبعلم لوگن روزوس کے گریجویشن کی اپنی تقریر کو غزہ پٹی میں اسرائیلی نسل کشی میں امریکی حمایت کی مذمت کیلئے استعمال کرنے پر ان کا ڈپلوما روک دیا ہے۔

New York University (NYU) in the US has withheld the diploma of graduate student Logan Rozos. Picture: INN
امریکہ میں نیویارک یونیورسٹی (NYU) نے گریجویٹ طالب علم لوگن روزوس کا ڈپلومہ روک دیا ہے۔ تصویر: آئی این این

امریکہ کی نیویارک یونیورسٹی (این وائے یو) نے گریجویشن کے طالبعلم لوگن روزوس کے گریجویشن کی اپنی تقریر کو غزہ پٹی میں اسرائیلی نسل کشی میں امریکی حمایت کی مذمت کیلئے استعمال کرنے پر ان کا ڈپلوما روک دیا ہے۔ یونیورسٹی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’’لوگن روزوس نے اس لمحے کو ’’یکطرفہ سیاسی خیالات‘‘ کے اظہار کیلئے استعمال کیا ہے۔ اس واقعہ کے بعد این وائے یو نے روزوس کی آن لائن پروفائل بھی ہٹا دی ہے۔

یہ بھی پڑھئے:۲۰۲۴ء میں تقریباً۳۰۰؍ ملین افراد کو شدید بھوک کا سامنا کرنا پڑا: رپورٹ

امریکہ کی نیویارک یونیورسٹی (این وائے یو) نے گریجویشن کے طالبعلم لوگن روزوس کا ڈپلوما روک دیا کیونکہ انہوں نے گریجویشن کی اپنی تقریر کو غزہ پٹی میں اسرائیلی نسل کشی میں امریکی حمایت کی مذمت کیلئے استعمال کیا تھا۔ لوگن روزوس، این وائے یو کی گیلاٹن اسکول آف انڈیویژوئل اسٹڈی کے طالبعلم ہیں۔ انہوں نے بدھ کو گریجویشن کی اپنی تقریر میں غزہ نسل کی حمایت پر امریکہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’’ غزہ میں جاری نسل کشی کو سیاسی اور فوجی طریقۂ کار سے امریکہ کی حمایت حاصل ہے اور یہ نسل کشی ٹیکس ڈالرز کی ہماری رقم سے کی جارہی ہے اور موبائل فون پر اس کا لائیو اسٹریم بھی جاری ہے۔‘‘  


ان کے اس بیان پر سامعین سے ان کے ساتھی طلبہ اور اساتذہ نے بھی تالی بجائی۔ این وائے یو نے لوگن روزوس کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ان پر منصوبہ بند تقریر کے مواد میں غلط بیانی کا الزام عائد کیا ہے۔ این وائے یو کے ترجمان جون بیک مین نے کہا ہے کہ روزوس پر ’’اپنی حاصل شدہ مراعات‘‘ اور اسکول کے قوانین کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ اس کے نتیجے میں یونیورسٹی نے تادیبی کارروائی کی وجہ سے ان کا ڈپلوما روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔ این وائے یو نے اپنے بیان میں مزید لکھا ہے کہ "وہ تقریر کی ’’سخت مذمت‘‘ کرتا ہے۔‘‘ یونیورسٹی نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ ’’اس لمحے (تقریر کے وقت) کو ’’یکطرفہ سیاسی خیالات‘‘ کے اظہار کیلئے استعمال کیا گیا ہے۔‘‘ روزوس نے اپنی تقریر میں واضح طور پر اسرائیل یا یہودیوں کا کوئی ذکر نہیں کیا تھا لیکن ان پر تنقید اس وقت سامنے آئی ہے جب امریکی یونیورسٹیوں کے کیمپس میں فلسطین حامی طلبہ پر کریک ڈاؤن کا سلسلہ جاری ہے۔ این وائے یو امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے زیرتحت نظر ثانی کی جانے والی ۱۰؍ یونیورسٹیوں میں سے ایک ہے ۔ یاد رہے کہ گزشتہ سال این وائے یو نے اپنی انتظامی پالیسی میں تبدیلی کرنے کا فیصلہ کیا تھا جن میں یہود مخالف اظہار خیالات کو امتیاز مخالف قوانین کی ممکنہ خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔ لوگن روزوس نے عوامی طور پر کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے اور اس واقعہ کے بعد ان کی آن لائن شناخت کو بھی ہٹا دیا گیا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK