Inquilab Logo Happiest Places to Work

۲۰۲۴ء میں تقریباً۳۰۰؍ ملین افراد کو شدید بھوک کا سامنا کرنا پڑا: رپورٹ

Updated: May 17, 2025, 12:55 PM IST | New York

اقوام متحدہ کے تحت جاری کردہ گلوبل رپورٹ آن فوڈ کرائسز ۲۰۲۵ء کی رپورٹ کے مطابق، ۲۰۲۴ء میں دنیا بھر کے۵۳؍ ممالک اور خطوں میں ۲۹۵؍ملین افراد کو شدید غذائی قلت کا سامنا کرنا پڑا۔

The global hunger situation has increased to an alarming level. Photo: INN.
عالمی سطح پر بھوک کی صورتحال تشویشناک حد تک بڑھ گئی ہے۔ تصویر: آئی این این۔

اقوام متحدہ کے تحت جاری کردہ گلوبل رپورٹ آن فوڈ کرائسز (GRFC) ۲۰۲۵ء کی رپورٹ کے مطابق، ۲۰۲۴ء میں دنیا بھر کے۵۳؍ ممالک اور خطوں میں ۲۹۵؍ملین افراد کو شدید غذائی قلت کا سامنا کرنا پڑا، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں تقریباً۱۴؍ ملین کا اضافہ ہے۔ رپورٹ کیلئے جن۵۳؍ ممالک کا تجزیہ کیا گیا ان میں ہندوستان کا انتخاب نہیں کیا گیا ہے۔ 
بنیادی وجوہات
تنازعات: تقریباً ۱۴۰؍ملین افراد کو مسلح تنازعات کی وجہ سے خوراک کی قلت کا سامنا کرنا پڑا، جن میں سوڈان اور غزہ سب سے زیادہ متاثرہ علاقے ہیں۔ 
موسمی تبدیلیاں: النینو جیسے موسمی عوامل نے۹۶؍ ملین افراد کو متاثر کیا، خاص طور پر مشرقی افریقہ، افغانستان اور پاکستان میں۔ 
معاشی بحران: افراطِ زر اور کرنسی کی قدر میں کمی نے۴ء۵۹؍ ملین افراد کو غذائی بحران میں دھکیل دیا۔ 

یہ بھی پڑھئے: امریکہ: جیمز کومی کی "۸۶۴۷" پوسٹ کو ٹرمپ کے قتل کی دھمکی سمجھا گیا، ایف بی آئی تحقیقات میں مصروف

شدید ترین متاثرہ علاقے
غزہ: تقریباً ۱ء۲؍ملین افراد کو قحط کے خطرے کا سامنا ہے، جہاں امدادی سامان کی قلت اور بنیادی ڈھانچے کی تباہی نے صورتحال کو مزید بگاڑ دیا ہے۔ 
سوڈان: شہری جنگ کے باعث ۲۴؍ملین سے زائد افراد شدید غذائی قلت کا شکار ہیں، اور شمالی دارفور کے کچھ علاقوں میں قحط کی تصدیق ہو چکی ہے۔ 
ہیٹی، مالی، جنوبی سوڈان: یہ ممالک بھی شدید غذائی بحران کا سامنا کر رہے ہیں، جہاں لاکھوں افراد بھوک اور غذائی قلت کا شکار ہیں۔ 
بچوں پر اثرات
۲۰۲۴ءمیں، ۳۸؍ ملین سے زائد پانچ سال سے کم عمر بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہوئے، جو ۲۶؍ غذائی بحرانوں میں ریکارڈ کئے گئے۔ 

یہ بھی پڑھئے: غزہ سے فلسطینیوں کا’’ الوداعی پیغام‘‘ ’’ کچھ دیر میں ہم قتل ہو جائیں گے‘‘

امدادی کٹوتیاں 
امریکی امدادی ادارے یو ایس ایڈ کی جانب سے امداد میں کٹوتیوں کے باعث۵ء۳؍ ملین افراد کیلئے مختص خوراک گوداموں میں پڑی رہ گئی، جس کے خراب ہونے کا خدشہ ہے۔ 
مستقبل کا منظرنامہ
رپورٹ کے مطابق اگر فوری اقدامات نہ کئے گئے تو۲۰۲۵ء میں صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے خاص طور پر امدادی فنڈز میں کمی اور جاری تنازعات کے باعث۔ 
ممکنہ حل
مقامی سطح پر زراعت کو فروغ دینا ایک پائیدار حل ہو سکتا ہے، جو کم لاگت میں بھوک کے مسئلے کو حل کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ عالمی برادری کو چاہئے کہ وہ فوری طور پر امدادی فنڈز میں اضافہ کرے اور متاثرہ علاقوں تک امداد کی رسائی کو یقینی بنائے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK