Inquilab Logo

ہلدوانی تشدد: ۵؍ ہلاک، ۲۵۰؍ زخمی، موبائل خدمات معطل، کرفیو نافذ

Updated: February 09, 2024, 6:01 PM IST | Haldwani

حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ دوپہر ہلدوانی (اتراکھنڈ) کے علاقے بنبھول پورہ میں ایک مدرسے اور مسجد کی انہدامی کارروائی کے دوران تشدد پھوٹ پڑا۔ وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے فسادیوں کو ’’دیکھتے ہی گولی مارنے‘‘ کا حکم جاری کیا جس کے سبب ۶؍ افراد کو گولی لگی۔ٹائمز آف انڈیا نے ریاستی حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ اس تشدد میں مرنے والوں کی تعداد ۲؍ سے بڑھ کر ۵؍ ہوگئی ہے۔ پولیس نے ۱۵؍ سے ۲۰؍ افراد کو حراست میں لیا ہے جبکہ ۴؍ کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ آج نینی تال کی ضلعی مجسٹریٹ وندنا نے کہا ہے کہ اسے فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش نہ کی جائے۔

Scene of violence in Haldwani. Photo: PTI
ہلدوانی میں تشدد کا منظر۔ تصویر: پی ٹی آئی

اس واقعے کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش نہ کی جائے: ضلعی مجسٹریٹ وندنا
ہلدوانی تشدد معاملے میں نینی تال کی ضلعی مجسٹریٹ وندنا سنگھ نے عوام سے خطاب میں کہا کہ یہ سانحہ جس میں کئی جانیں گئی ہیں، فرقہ وارانہ تشدد کا معاملہ نہیں ہے۔ جو افراد اس میں ملوث ہیں، ان کی شناخت کی جائے گی اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہجوم نے پولیس اسٹیشن کو نقصان پہنچایا ہے۔ ملزمین کی شناخت کی جائے گی اور ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ یہ کبھی نہ بھلانے والا سانحہ ہے جسے فرقہ وارانہ رنگ نہیں دیا جا سکتا۔ میری درخواست ہے کہ اسے فرقہ وارانہ اور حساس رنگ دینے کی کوشش نہ کی جائے۔ اس مزاحمت میں کسی مخصوص طبقے کا ہاتھ نہیں ہے۔ یہ ریاستی مشینری، ریاستی حکومت اور قانون اور احکام کی بالادستی کو چیلنج کرنے کی کوشش تھی۔‘‘ 

وندنا سنگھ خطاب کرتے ہوئے۔ تصویر: پی ٹی آئی
وندنا سنگھ نے اس معاملے میں ۲؍ جانوںکے ضائع ہونے کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے مدرسے اور مسجد کی انہدامی کارروائی کے تعلق سے کہا کہ وہ مدرسہ رجسٹرڈ نہیں تھا۔ یہ ایک خالی جائیداد ہے۔ اسے کسی مذہبی ڈھانچے کے طورپر رجسٹرڈ نہیں کروایا گیا ہےاور اسے اس طرح کی کوئی شناخت نہیںدی گئی ہے۔ کچھ افراد اس ڈھانچے کو مدرسہ کہتے ہیں۔مدرسے کی انہدامی کارروائی پر امن طریقے سے شروع کی گئی تھی۔ حفاظت کیلئے فورس بھی تعینات کی گئی تھی۔

ہماری میونسپل کارپوریشن کی ٹیم پر پتھر برسائے گئے ۔ یہ طے تھا کہ جس دن انہدامی کارروائی کی جائےگی اس دن فورس پر حملہ کیا جائے گا۔ پہلا ہجوم جس کے پاس پتھر تھے منتشر ہو گئے مگر دوسرے ہجوم کے پاس پیٹرول بم تھے۔ یہ سب بلاسبب ہوا اور ہماری ٹیم نے طاقت کا مظاہرہ نہیں کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ انہدامی کارروائی ہائی کورٹ کے حکم پر کی گئی تھی جبکہ متاثرہ پارٹیوں کو نوٹس بھی دیا گیا تھا۔ تاہم، درست طریقہ کار اپنانے کے باوجود تشدد پھوٹ پڑا۔ ہجوم نے علاقے کو دہشت زدہ کرنے کی کوشش کی۔ عوام اور عوامی املاک کا تحفظ ہماری اولین ترجیح ہے۔ ہلدوانی میں کرفیو نافذ ہے۔ شہر میں امن قائم رکھنے کیلئے سیکڑوں پولیس افسران تعینات کئے گئے ہیں۔ 

مدرسے کی انہدامی کارروائی کا منظر۔ تصویر: پی ٹی آئی 

معاملہ کیا ہے؟
اتراکھنڈ کے ہلدوانی کےبنبھول پورہ علاقے میں مسجد اور مدرسہ کی انہدامی کارروائی کے بعد پولیس اور مظاہرین کے درمیان ہونے والی جھڑپوں کے پیش نظر وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی کی جانب سے ’’دیکھتے ہی گولی مارنے‘‘ کا حکم جاری کیا جس کے سبب ۶؍ افراد کو گولی۔ نینی تال ضلعی مجسٹریٹ وندنا سنگھ نے کہا کہ اس تشدد میں پولیس اسٹیشن کے باہر بھی کچھ افراد نے فائرنگ کی ہے۔ انتقامی کارروائی کے طورپر پولیس نے بھی ہوائی فائرنگ کی۔ 
ایک مقامی شخص احمد ( نام تبدیل کر دیا گیا ہے)نے خبررساں ایجنسی دی آبزرور پوسٹ کو بتایا کہ دوپہر میں مدرسہ اور اس سے متصل مسجد پر بلڈوزر چلایا گیاتھا۔ انہدامی کارروائی کے بعد لوگ احتجاج کیلئے جمع ہوئے جس پر پولیس نے لاٹھی چارج کی، ربڑ کی گولیاں چلائیںاور آنسو گیس چھوڑی گئی۔ گولی چلانے کے نتیجے میں وہ افراد جو احتجاج کرنے آئے تھے، بری طرح زخمی ہو گئے۔

احمد نے مزید بتایا کہ پولیس لوگوں کو شوٹ کرنے کیلئے بندوقوں کا استعمال کر رہی تھی۔ اس دوران ہندو شدت پسندوں نے پولیس کا ساتھ دیا اور ایک مسلم نوجوان پر گولی چلائی۔ وہ لوگ اسے مرتا چھوڑ کر چلے گئے۔ اس حادثے کے ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مسلم خاتون پر پولیس افسران لاٹھی چارج کر رہے ہیں۔ انہدامی کارروائی کے دوران ہونے والی جھڑپوں میں پولیس افسران اور میونسپل کارکنان بھی زخمی ہوئے ہیں۔ علاقے میں کرفیو نافذ ہونے کے باوجود ہندوؤں کاہجوم مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہنچا رہا تھااور ان کے خلاف مغلظات بک رہا تھا۔ احمد نے یہ بھی الزام لگایا کہ ’’پولیس نے بھی مسلمانوں کی جائیداد اور گاڑیوں کو نقصان پہنچایا۔‘‘

خیال رہے کہ یہ واقعہ اتراکھنڈ میں بی جے پی کے اقتدار والی حکومت کے یو سی سی قانون کے پاس ہونے کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے۔

تشدد کے درمیان جلائی گئی گاڑیاں۔ تصویر: پی ٹی آئی 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK