Inquilab Logo

بالآخر نربھیا کے گائوں والوں نے ہولی منائی

Updated: March 21, 2020, 12:49 PM IST | Ballia

قانونی دائو پیچ کے سبب نربھیا کے قصورواروں کو بار بار راحت ملنے پر بلیا میں واقع اس کے گائوں والوں نے اس عزم کے ساتھ ہولی نہیں منائی تھی کہ جب تک ان کے گائوں کی بیٹی کوانصاف نہیں مل جاتا وہ تہوار نہیں منائیں گے۔ پھانسی کی خبر آتے ہی گلال اڑایا گیا۔ ۲۰؍ مارچ کو ’نربھیادیوس‘ قرار دینے کا مطالبہ۔

The women welcomed the conviction of Nirbhaya`s murderers. Photo: PTI
خواتین نے نربھیا کے خاطیوں کی سزا کا استقبال کیا ۔ تصویر : پی ٹی آئی

 ٍ پانچ نوجوانوں کی درندگی کا شکار بننے والی نربھیا کے مقدمے پر دنیا بھر کی نظریں تھیں ۔ بالآخر قانونی دائو پیچ کے سبب کئی بار بچنے کے باوجود ان چاروں کو جمعہ کے روز پھانسی دیدی گئی۔ اس پر جہاں ملک بھر میں اطمینان کا اظہار کیا گیا وہیں نربھیا کے آبائی گائوں میں خوشی منائی گئی۔ نربھیا یوں تو دہلی میں ملازمت کرتی تھی لیکن اس کا تعقل اترپردیش کے ضلع بلیا کے ایک گائوں سے تھا۔ جمعہ کو جب نربھیا کے مجرموں کو پھانسی دئیے جانے کی خبر اس کے آبائی پہنچی تو وہاں لوگوں نے خوشی کا اظہار کیا کیونکہ یہ لوگ ایک عرصے سے اس دن کا انتظار کر رہے تھے۔ گاؤں کی گلیوں میں پھوٹتے پٹاخے اور ٹمٹماتے قمقمے دیوالی کا نظارہ پیش کررہے تھے۔فضا میں اڑتے گلال نے گاؤں کو خوشیوں میں رنگ دیا تھا۔نربھیا کے ساتھ حیوانیت کرنے والوں کے پھانسی پر لٹکنے کے بعد گاؤں کے لوگوں نے انار پھوڑے اور ایک دوسرے کے چہرے پر گلال لگا کر ہولی و دیوالی ایک ساتھ منائی۔
 دادا کی آنکھیں اشکبار
  واضح رہے کہ ان چاروں خاطیوں کو علی الصباح ہی پھانسی دیدی گئی۔ جیسے ہی یہ خبر گاؤں میں پہنچی سارا گاؤں نربھیا کے گھر کے سامنے یکجا ہوگیا۔ خوشی کی وجہ سے نربھیا کے داداکی آنکھیں باربار آبدیدہ ہورہی تھیں ۔ چچا سریش سنگھ کی حالت بھی کچھ ایسی ہی تھی۔
 گائوں والوں نے ہولی نہیں منائی تھی
  گاؤں والوں نے ہولی سے پہلے ہی یہ اعلان کیا تھا کہ پورا گاؤں اسی دن ہولی منائے گا جس دن گاؤں کی بیٹی کے ساتھ درندگی کرنے والے درندوں کو پھانسی دی جائےگی۔ لہٰذا ہولی کے دن اس گاؤں میں نہ تو کسی نے رنگ کھیلا اور نہ ہی کسی نے کسی کو گلال لگایا تھا۔ لیکن جمعہ کو جیسے ہی گاؤں میں درندوں کو پھانسی دئیے جانے کی اطلاع پہنچی پورا گاؤں جشن میں ڈوب گیا۔پٹاخے پھوٹنے لگ۔پھر سارا گاؤں رنگ کے تیوہار میں ڈوب گیا۔سبھی کی آنکھی خوشی سے آبدیدہ تھیں ۔
 بیس مارچ کو نربھیا دیوس قرار دیا جائے
  اس موقع پر بڑی تعداد میں وہاں میڈیا کے لوگ بھی موجود تھے۔ نربھیا کے دادا لال جی سنگھ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ’’ آج کا دن ملک کے بیٹیوں کے لئے بے خوف ہونے کا دن ہے۔‘‘ انہوں نے حکومت سے ۲۰؍ مارچ کی تاریخ کو ’نربھیا دیوس‘ قرار دینے کا مطالبہ کیا۔ اس موقع پر نربھیا کے چاچا نے بھی صحافیوں سے بات کی۔ ان کا کہنا تھا کہ’’ بابا( نربھیا کے دادا) کو اس بات کا ملال ہے کہ نربھیا کے حوالے سے حکومت نے جتنے بھی وعدے کئے تھے وہ سب ادھورے پڑے ہیں ۔‘‘انہوں نے کہا کہ گاؤں میں نربھیا کی یاد میں اسپتال تو بنا یا گیا ہے لیکن علاج کے لئے ڈاکٹر اور دیگر ملازمین کا بندوبست نہیں کیا گیا۔ اسی طرح حکومت کی جانب سے گاؤں میں سڑکیں اور نالیاں بنانے کا وعدہ بھی آج تک پورا نہیں ہوا ہے۔ نربھیا کے دادا لال جی سنگھ نے کہا کہ نربھیا معاملے کے درندوں کو پھانسی کے بعد اب ان کی جدوجہد حکومت کی جانب سے کئے گئے وعدوں کو پوار کروانے کے لئے ہوگی۔ واضح رہے کہ نربھیا کے خاطیوں کو پھانسی کی سزا ہو چکی تھی لیکن وہ مختلف قسم کی عرضداشت داخل کرکے اس سزا کو ٹال رہے تھے۔ پچھلے ایک ماہ میں وہ کئی عرضداشت داخل کرچکے تھے ۔ حتیٰ کہ پھانسی سے ایک رات قبل یعنی جمعرات کو بھی انہوں نے ایک عرضداشت داخل کی تھی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK