Inquilab Logo Happiest Places to Work

این پی اے کم ہو رہا ہے اور بینک بھی منافع کما رہے ہیں: سیتا رمن

Updated: December 06, 2023, 10:20 AM IST | Agency | New Delhi

وزیر خزانہ نے راجیہ سبھا میں بتایا کہ ایک طرف جہاں دنیا کے بڑے بینکوں کی حالت خراب ہورہی ہے وہیں ہندوستان میں بینک پھل پھول رہے ہیں۔

Union Finance Minister Sita Raman. Photo: INN
مرکزی وزیر خزانہ سیتا رمن۔ تصویر : آئی این این

وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے منگل کو راجیہ سبھا میں بتایا کہ ملک میں بینکوں کےغیر فعال اثاثے (این پی اے) مسلسل کم ہو رہے ہیں اور تمام بینک منافع بخش پوزیشن میں ہیں اور ملک کی معیشت مضبوط ہو رہی ہے۔منگل کو ایوان میں وقفہ سوالات کے دوران ترنمول کانگریس کے جواہر سرکار کے ضمنی سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیرخزانہ سیتا رمن نے کہا کہ گزشتہ چند برسوں میں حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے نان پرفارمنگ اثاثوں یعنی این پی اے میں مسلسل کمی ہو رہی ہے اور بینکوں کی پوزیشن مضبوط ہو رہی ہے کیونکہ وہ منافع کما رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک طرف جہاں امریکہ اور جرمنی سمیت دنیا کے مختلف بڑے ممالک کے بینکوں کی حالت خراب ہو رہی ہے، وہیں ہندوستان میں بینک پھل پھول رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مالی سال ۲۳-۲۰۲۲ءکے مطابق کمرشیل بینکوں کے نان پر فارمنگ اثاثے۰ء۹۵؍فیصد جبکہ سرکاری بینکوں کے نان پرفارمنگ اثاثے۱ء۲۴؍فیصد پر آگئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے ہماری معیشت جو کبھی بری حالت میں تھی اب تیزی سے ترقی کر رہی ہے۔
  سیتارمن نے الزام لگایا کہ متحدہ ترقی پسند اتحاد (یو پی اے) کی حکومت کے۱۰؍ سالہ دور حکومت میں `فون بینکنگ کی وجہ سے بینکوں کی حالت تباہ ہوگئی تھی۔ اس وقت بینکوں کے کام کاج میں سیاسی مداخلت ہوتی تھی اور لوگوں کو ضابطے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بغیر تفتیش اور طریق کار کے ٹیلی فون کے ذریعے قرض دینے کی سفارش کی جاتی تھی جس کی وجہ سے بینکنگ کا نظام درہم برہم ہو گیا۔ سیتا رمن نے کہا کہ جان بوجھ کر قرض ادا نہ کرنے والے ڈھائی ہزار سے زیادہ لوگوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائی کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ۱۳؍ ہزار۹۷۸؍ کھاتہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی کی گئی ہے۔منقولہ اور غیر منقولہ اثاثوں سے متعلق قانون ’سرفیسی ایکٹ‘ کے تحت۱۱؍ ہزار۴۸۳؍ مقدمات میں بھی اقدامات کئے جا رہے ہیں ۔حکومت کی کارروائی سے۳۳؍ ہزار ۸۰۱؍ کروڑ روپے کی وصولی ہوئی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK